ولید عبدالرحمن خٹک
چین اس وقت زمین سے فضا تک مار کرنے والی نئی نسل کے فضائی دفاعی نظام پر کام کررہا ہے جس کی مزید معلومات ابھی تاحال مغفی ہے۔ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ نظام دُور مار ہتھیاروں کے خلاف بنایا جارہا ہے جس میں جیٹ جہازوں سے لے کر کُروز میزائل اور بیلیسٹک میزائل تک شامل ہیں۔
زانگ یوقون کی لیبارٹری کے محققین اس نظام کی تیاری میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں جس میں اس نظام کا کنٹرول سسٹم شامل ہے جوکہ کسی بھی میزائل کا دماغ کہلاتا ہے۔ واضح رہے اس نظام کی منظوری سینٹرل ملٹری کمیشن نے دی ہے اور اس کے ضامن پیپلز لیبریشن آرمی ہے۔
پچھلی نسل کے فضائی دفاعی نظاموں سے موازنہ کرکے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چین کا نیا نظام بیک وقت روایتی اور غیرروایتی دونوں قسم کے خطرات سے نمٹنے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے جس کے بعد چین دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوجائے گا جوکہ جدید ٹیکنالوجی سے مزین دفاعی نظام رکھتے ہیں۔ محققین کی فراہم کردہ مختصر معلومات کے مطابق یہ نظام خصوصی طور پر بیلیسٹک میزائل سے تحفظ کے لئے تیار کیا جا رہا ہے، بطور اسطعارہ اس نظام کی مثال کچھ یوں ہے ’’ایک سوئی کو ایک ہزار کلو میٹر رفتار سے کچھ یوں رہنمائی فراہم کی جائے کہ وہ دوسری سوئی کے ناکے میں اسی رفتار میں داخل ہوجائے‘‘ وانگ مینگی ڈپٹی ہیڈ سیکنڈ اکیڈمی جنرل ڈیزائن ڈپارٹمنٹ اور لیبارٹری کے سابقہ سربراہ نے یہ بات چائنہ ڈیلی کو کہی اس نظام پر کام کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق ان کے لئے یہ کام ناممکن کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔
اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ نئے نظام کی بیٹری میں ایچکیو-19 نسل کے میزائل نصب کئے جائیں گے جوکہ چین کے موجودہ دفاعی نظام ایچQ-9 کی ترقی یافتہ شکل ہوگی، چین کے اس نظام کو دنیا کو پتہ امریکی دفاعی شعبے کی 2016 ء میں شائع کردہ رپورٹ سے پتہ چلا جو کہ وہ ہر سال دنیا کی بڑی طاقتوں کی دفاعی صلاحیتوں پر مرتب دیتی ہے، رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ چین ایک انتہائی جدید فضائی نظام پر کام کر رہا ہے جس کا بنیادی مقصد 3000 کلو میٹر تک مار کرنے والے بیلیسٹک میزائلوں کو فضامیں ہی تباہ کرنا ہے جس کے 2016ء سے لے کر اب تک متعدد کامیاب تجربات کئے جا چکے ہیں یہ نظام زمین کی نچلی مدار میں پرواز کرنے والے مصنوئی سیارچوں اور بیلیسٹک میزائلوں کو کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے ۔
یہ بات دھیان میں رہے کہ ایچکیو-19، ایچکیو-9 کی ترقی یافتہ شکل ہے مگر ایچکیو-9 اپنی محدود صلاحیتوں کی بناء پر صرف 500 کلو میٹر تک کے خطرات سے نمٹ سکتا ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کے پاس اس کے علاوہ بھی فضائی اور میزائل حملوں سے بچاؤ کے نظام تکمیل کے مراحل میں ہیں جن میں 2000 کلو میٹر حد کے ایچکیو-26 اور ایچکیو-29 شامل ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایچکیو-18 نسل کے میزائل بھی اس نئے نظام کا حصہ ہوسکتے ہیں جو کہ بنیادی طور پر روس کے فراہم کردہ ایس-300وی کی ترقی یافتہ چینی شکل ہے۔
واضح رہے ایس-300وی دنیا کے بہترین فضائی نظاموں میں آتا ہے اور اس کی ترقی یافتہ چائنیز شکل مغربی طاقتوں کے لئے سنگین خطرہ ہے ایم ڈی اےاے نے یہ اعلامیہ جاری کیا۔ ایس-300وی سرد جنگ کے آخری دور میں امریکی ٹیکٹیکل بیلیسٹک میزائل اور نگرانی کے نظام کو تباہ کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس وقت مغرب کے پاس اس طرح کا کوئی جدید نظام موجود نہیں تھا نہ ہی ان کے اف-18 جیٹ طیارے ایس-300وی نظام کو چکمہ دے سکتے تھے، اس اگلی نسل کے فضائی دفاعی نظام کے تیار ہوتے ہی چین اسے ایچکیو-9 سسٹم سے تبدیل کردے گا۔