Thursday, May 9, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

جیو اکنامکس سے جیو اسٹرٹیجک قوت

چین بتدریج اپنی پوزیشن بدلتا جارہا ہے یا یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ امریکا اپنی بالادستی قائم رکھنے کے لئے چین کو خطرہ بنا کر پیش کرتا رہا ہے، اس لئے بھی چین کو اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی رہی، یہ خطرات ہوتے ہیں جو کسی ملک کو چوکنا رہنے اور مضبوط بنانے کی سعی میں لگا دیتا ہے
نصرت مرزا

چین بتدریج اپنی پوزیشن بدلتا جارہا ہے یا یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ امریکا اپنی بالادستی قائم رکھنے کے لئے چین کو خطرہ بنا کر پیش کرتا رہا ہے، اس لئے بھی چین کو اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی رہی، یہ خطرات ہوتے ہیں جو کسی ملک کو چوکنا رہنے اور مضبوط بنانے کی سعی میں لگا دیتا ہے۔ امریکا نے چین اور روس کو اپنا دشمن قرار دیا اور آبنائے تائیوان میں چین کو دبانے کے لئے وہاں اپنا بحری بیڑا رکھنا چین کو خطرات سے آگاہ کرتا رہا۔ پھر آبنائے تائیوان اور جنوبی بحر چین میں چین نے اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی جو کوشش کی اس نے امریکا کو آبنائے تائیوان میں مزید دباؤ بڑھانے کے عمل میں کبھی بحری مشقیں تو کبھی امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی کا دورہ پھر امریکا کے اعلیٰ حکام کے دورے اور امریکا کی طرف سے تائیوان کی آزادی کی مکمل حمایت خطے میں سخت کشیدگی کا باعث بنتی رہی ہے اور اب چین نے آبنائے تائیوان اور خصوصاً جزیرہ تائیوان کے چاروں اطرف بحری مشقیں کرکے امریکا کے بڑھتے ہوئے خطرات کا جواب دینے کا ارادہ کرلیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین نے بلاخر جیو معاشی قوت بننے کی طرف بڑھنے کا آغاز کردیا ہے۔ ایک عرصہ دراز سے چین نے اپنے آپ کو معاشی قوت بننے پر زور دیا، اُس کا اصرار رہا کہ اُس کو عالمی فوجی قوت بننے کا کوئی زیادہ ارادہ نہیں ہے، اس عرصے میں اُس نے دُنیا کی معاشی ترقی اور نوآبادیاتی نظام کے متبادل نظام کے طور پر پیش کیا، اس کی عملی شکل، برکس (برکس)، آئی ایم ایف کی طرز کا ایک بینک پھر ون بیلٹ اور ون روڈ کا منصوبہ جات تھے جس کو عملی جامہ پہنا رہا ہے، اُس کا فلیگ اسٹاف منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ہے جس کی وجہ سے پاکستان دُنیا بھر سے خصوصا امریکا اور بھارت دباؤ بڑھانے اور پاکستان کے لئے نت نئی مشکلات پیدا کرنے میں پیش پیش ہیں، پاکستان پر ہائبرڈ وار لاگو کی ہوئی ہے۔ اس کے ملک میں علیحدگی کی تنظیموں کو ہوا دی جارہی ہے، دہشت گرد حملے کرتے جارہے ہیں، ملک میں بدامنی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش بھی زور و شور سے جاری ہے، پاکستان اگرچہ وقتی طور پر اِس جنگ کا مقابلہ کررہا ہے مگر ملک میں مہنگائی عروج پر ہے اور سیاسی انتشار اور درجہ حرارت بھی بڑھتا چلا جارہا ہے، یہاں تک عدلیہ اور دیگر اداروں کو قدر وقار پر حملے کئے جارہے ہیں اور یہ ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کہ سارا دباؤ اس لئے ہے کہ پاکستان اور چین کی بڑھتی ہوئی دوستی کو روکا جائے اور سی پیک (سی پیک) کو ناقابل عمل منصوبہ بنا دیا جائے، پاکستان کے قرضہ جات عروج پر پہنچے ہوئے ہیں اور ہر روز اس میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اور حیرت کی بات ہے کہ چین پاکستان کی مدد کو آ نہیں رہا یا پاکستان کے معاملات میں مداخلت کے الزام کے ڈر سے اپنے آپ کو دور رکھ رہا ہے۔ یہ ایک خطرناک بات ہے، دوستوں کو ضرورت کے وقت مدد کے لئے آگے بڑھنا چاہئے، جس طرح چین دوسرے ممالک کے معاملات میں توجہ دے رہا ہے تو پاکستان پر توجہ کیوں نہیں دے رہا جبکہ ہم تو اُس کے پڑوسی ہیں۔

مطلقہ خبریں