انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹرٹیجک اسٹڈیز نے 2017ء کی رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس کے مطابق افرادی قوت کے لحاظ سے سب سے بڑی بری فوج چین کی ہے۔ چین کی بری فوج کی تعداد 21 لاکھ 83 ہزار ہے۔ دوسری بڑی بری فوج بھارت کی ہے جس کی تعداد 13 لاکھ 95 ہزار ہے۔ افرادی قوت کے لحاظ سے تیسری بڑی بری فوج امریکہ کی ے جس کی تعداد 13 لاکھ 47 ہزار ہے جبکہ چوتھے نمبر پر شمالی کوریا کی بری فوج ہے جس کی تعداد 11 لاکھ 90 ہزار ہے۔ رپورٹ کے مطابق گو امریکی بری فوج تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے لیکن یہ دنیا کی سب سے زیادہ جدید ہتھیاروں سے لیس بری فوج ہے۔ رپورٹ میں دنیا کی طاقتور ترین افواج کی طاقت اور ان کی کمزوریوں کی بابت بیان کیا گیا ہے۔ گلوبل فائر پاور کی رپورٹ کے مطابق امریکی فضائیہ دنیا کی طاقتور ترین فضائی فوج ہے، جس کے پاس ہمہ اقسام طیاروں کی تعداد 13762 ہے۔ اس کے برعکس روسی فضائیہ محض 3794 طیاروں پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد چینی فضائیہ کا نمبر آتا ہے جس کے طیاروں کی تعداد 2955 ہے جبکہ بھارتی فضائیہ کے پاس طیاروں کی تعداد 2102 ہے۔ رپورٹ کے مطابق مین بیٹل ٹینکوں کی تعداد کے اعتبار سے روس اول نمبر پر ہے، جس کے پاس مین بیٹل ٹینکوں کی کل تعداد 20216 ہے۔ اس کے بعد چین کا نمبر آتا ہے جس کے پاس مین بیٹل ٹینکوں کی کل تعداد 6457 ہے۔ تیسرے نمبر پر امریکہ ہے جس کے مین بیٹل ٹینکوں کی کل تعداد 5884 ہے۔ اس کے بعد شمالی کوریا کا نمبر آتا ہے جس کے پاس مین بیٹل ٹینکوں کی تعداد 5025 ہے۔ رپورٹ کے مطابق بحری جہازوں کی تعداد کے اعتبار سے شمالی کوریا پہلے نمبر پر ہے۔ جس کے پاس بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 967 ہے۔ دوسرے نمبر پر چین ہے جس کے پاس تمام اقسام کے بحری جہازوں کی تعداد 714 ہے۔ تیسرے نمبر پر امریکی بحریہ ہے جس کے تمام اقسام کے بحری جہازوں کی تعداد 415 ہے۔ اس کے بعد ایران کا نمبر آتا ہے جس کے بحری جہازوں کی تعداد 398 ہے جبکہ روس بحریہ کے تمام اقسام کے بحری جہازوں کی تعداد 352 ہے۔ تاہم ایئرکرافٹ کیریئر (طیارے بردار بحری جہاز، جنہیں کسی بحریہ کا سمبل آفاسٹرینتھ سمجھا جاتا ہے، وہ کسی بھی ملک کی بحری قوت کی علامت تصور کئے جاتے ہیں۔ لیکن ایئرکرافٹ کیریئر بہت مہنگے ویپن سسٹم ہوتے ہیں، چنانچہ ہر بحری فوج کے لئے ان کا حصول اور استعمال ممکن نہیں ہوتا۔ ایئرکرافٹ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو امریکی نیوی دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور بحریہ تسلیم کی جاتی ہے۔ امریکی بحریہ کے پاس مجموعی طور پر 19 عدد ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں۔ ایئرکرافٹ کیریئرز کی تعداد کے اعتبار سے دوسرا نمبر فرانسیسی بحریہ کا ہے جس کے پاس 4 عدد ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں۔ جاپانی بحریہ کے پاس بھی چار عدد ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں جبکہ بھارت کے پاس تین عدد ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں اور برطانوی بحریہ کے پاس ایئرکرافٹ کیریئرز کی تعداد 2 ہے۔ روس اور چین کی بحری افواج ایک، ایک ایئرکرافٹ کیریئر رکھتی ہیں جبکہ چین کا دوسرا ایئرکرافٹ کیریئر جلد چینی بحریہ میں شامل ہوجائے گا۔ آبدوزوں کی تعداد کے اعتبار سے شمالی کوریا پہلے نمبر پر ہے جس کی آبدوزوں کی تعداد 76 ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ شمالی کوریا کی آبدوزیں فرسوہ ٹیکنالوجی پر مشتمل ہیں۔ یہ آبدوزیں کھلے سمندر میں نکل کر دشمن کے خلاف کارروائی کی صلاحیتوں سے عاری ہیں اور ان کا بنیادی کردار اپنے علاقائی سمندر کا دفاع ہے۔ حقیقتاً شمالی کوریا کی آبدوزیں لوور کوسٹ اینڈ لیس کمپلی کیٹڈ فورس تصور کی جاتی ہیں، جن کی صلاحیتیں محدود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی بحریہ کے پاس 70 آبدوزیں ہیں، جن کا شمار دنیا کی جدید ترین ایڈوانسڈ آبدوزوں میں ہوتا ہے۔ اس کے بعد چینی بحریہ ہے جس کے پاس 68 آبدوزیں ہیں جبکہ روس کے پاس آبدوزوں کی تعداد 63 ہے۔ اس کے بعد ایران کا نمبر آتا ہے، جس کی بحریہ کے پاس 33 آبدوزیں ہیں جبکہ جنوبی کوریا کی بحریہ 15 آبدوزوں پر مشتمل ہے۔ گلوبل فائر پاور کی 2017ء کی رپورٹ کے مطابق سالانہ دفاعی بجٹ کے اعتبار سے امریکہ پہلے نمبر پر ہے۔ امریکہ کا سالانہ دفاعی بجٹ 611 ارب ڈالر ہے۔ چین، جس کی معیشت دنیا کی دوسری بڑی اور مضبوط معیشت تصور کی جاتی ہے دفاعی اخراجات میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کا سالانہ دفاعی بجٹ 215 ارب ڈالر ہے جو دنیا کے مجموعی دفاعی اخراجات کا 13 فیصد بنتا ہے۔ واضح رہے کہ چین کی افواج اپنی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی افواج ہیں۔ روس کا سالانہ دفاعی بجضٹ 69.2 ارب ڈالر ہے جو دنیا کے مجموعی دفاعی اخراجات کا 4.1 فیصد بنتا ہے۔ سعودی عرب دنیا بھر میں دفاعی اخراجات کے حوالے سے چوتھے نمبر پر ہے اور اس کا سالانہ دفاعی بجٹ 63.7 ارب ڈالر ہے جو دنیا کے مجموعی دفاعی اخراجات کا 3.8 فیصد بنتا ہے۔ سعودی عرب کے بعد دفاعی اخراجات کے حوالے سے بھارت کا پانچواں نمبر ہے اور اس کا سالانہ دفاعی بجٹ 56 ارب ڈالر ہے جو دنیا کے مجموعی دفاعی اخراجات کا 3.3 فیصد بنتا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت اس وقت ہتھیاروں کی خریداری میں دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ بھارت اس وقت اسرائیلی، امریکی اور روسی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔