چین یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار
ڈاکٹر جمیل حسین
کرونا کے شدید حملوں کے باوجود چین کی اقتصادی ترقی کا ذکر ان دنوں عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بنا ہوا ہے۔ دوسرے اخبارات و جرائد اور چینلوں کے علاوہ بی بی سی نے بھی حال ہی میں چین کی امریکا پر تجارتی برتری کو بطور خاص موضوع بنایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چین سال 2020ء میں امریکا کو پیچھے چھوڑ کر اب یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔ کرونا وبا کی وجہ سے یورپ کے اہم شراکت دار ممالک کے درمیان تجارت میں کمی واقع ہوئی لیکن چین ان منفی اثرات سے بچنے میں کامیاب رہا۔ گزشتہ سال چین اور یورپی یونین کے درمیان 709 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی تھی جبکہ 2020ء میں امریکی تجارت 671 ارب ڈالر رہی۔ اگرچہ کرونا وبا کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت خراب ہوئی لیکن اقتصادی صورتِ حال میں بہتری آنے کے بعد سال کے آخر میں یورپی یونین کی جانب سے سامان کی مانگ میں اضافہ ہوا۔ سال 2020ء میں بڑی عالمی معیشتوں میں چین واحد ملک تھا جہاں معاشی نمو دیکھی گئی۔ اسی وجہ سے یہاں یورپی کاروں اور لگژری ساز و سامان کی طلب میں اضافہ ہوا۔ دریں اثناء طبی اور الیکٹرانک آلات کی زبردست مانگ کی وجہ سے چین کی یورپی میں برآمدات کو بھی فائدہ ہوا۔ یورپی یونین کے اعداد و شمار کے دفتر یورو اسٹیٹ کے مطابق 2020ء میں چین یورپی یونین کا ایک اہم شراکت دار تھا۔ یہ درآمدات میں اضافی پانچ اعشاریہ چھ فیصد اور برآمدات میں دو اعشاریہ دو فیصد مزید اضافے کا نتیجہ تھا۔ یورپی یونین کے اعداد و شمار جنوری میں چین کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ملتے جلتے ہیں۔ چین کے مطابق سال 2020ء میں یورپی یونین کے ساتھ تجارت میں 5.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ بڑھ کر 696 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔ 22 فروری 2021ء کو جاری یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق چین کے ساتھ یورپی یونین کا تجارتی خسارہ بھی 199 ارب ڈالر سے بڑھ کر 219 ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ حالانکہ امریکا اور برطانیہ اب بھی یورپی یونین کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہیں لیکن اعدادوشمار کے مطابق دونوں ممالک کے یورپی یونین کے ساتھ تجارت میں ایک بہت بڑی کمی آئی ہے۔ یورو اسٹیٹ کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ تجارت میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور یہ کمی دونوں درآمدات 13 اعشاریہ 2 اور برآمدات میں 8 اعشاریہ 2 فیصد ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جیسے کو تیسا اور تنازعات کے ایک سلسلے کی وجہ سے تجارت متاثر ہوئی ہے جس کی بنا پر اسٹیل اور فرانسیسی کو نیاک کے علاوہ امریکی ہارلے ڈیوڈسن موٹرسائیکلوں پر بھی ڈیوٹی یا ٹیکس عائد کردیئے گئے۔ سال 2020ء میں یورپی یونین کے ساتھ امریکی تجارت 671 ارب ڈالر رہی جبکہ ایک سال قبل یہ 746 ارب تھی۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن یورپ کے ساتھ تجارت سے متعلق اپنے ملک کے موقف کا ازسرنو جائزہ لیں گے، لیکن اس دوران یورپی یونین اور چین اپنے معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے لئے دونوں فریق سرمایہ کاری سے متعلق ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کرہے ہیں جس کی وجہ سے یورپی کمپنیوں کے لئے چینی مارکیٹ تک رسائی آسان ہوجائے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ 2020ء کی ناقص کارکردگی کے بعد اس سال بین الاقوامی تجارت کی صورتِ حال بہتر ہوگی۔ تحقیقاتی کمپنی آئی ایچ ایس مارکیٹ کا تخمینہ ہے کہ اس سال بین الاقوامی تجارت میں 7.6 فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ پچھلے سال عالمی تجارت میں 13.5 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔ چین کی سرکاری ریلوے کا کہنا ہے کہ سنہ 2020ء میں چین اور یورپ کے درمیان 12 ہزار 400 ٹرینیں چلیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تھیں۔ چین کی سرکاری ریلوے کا کہنا ہے کہ یہ پہلا سال ہے جب چین اور یورپ کے درمیان ایک سال میں مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت میں 10 ہزار کا اضافہ ہوا ہو۔ مال بردار گاڑیوں کے ذریعے 20 فٹ کے 11 لاکھ 40 ہزار کنٹینروں کا تبادلہ ہوا جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصد زیادہ ہے۔ مال گاڑیوں کے ذریعے تجارتی مال کی آمدورفت میں اضافہ باہمی تجارت میں ایک ٹھوس پیش رفت ہے اور اس نے تجارت کی ایک نئی سمت متعین کی ہے۔