میر افسر امان
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ انجینئر نعیم الرحمان نے باغ جناح میں اعلانِ کراچی عوام کے سامنے رکھا۔ اس جلسے میں لاکھوں کراچی والے شریک ہوئے۔ اس میں ہر قوم اور ہر طبقہ کے لوگ شامل تھے۔ نعیم الرحمان کے علاوہ دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اُدھر الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی الیکشن روکنے کی درخواست مسترد اور جماعت اسلامی کی الیکشن بروقت کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن 15 جنوری کو کرانے کا اعلان کردیا۔ الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کو انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت بھی کردی۔ سیکریٹری داخلہ کو حساس پولینگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز تعینات کرنے کے لئے مراسلہ جاری کردیا۔ ریٹرننگ افسران، پولنگ عملے، مواد کی ترسیل، ووٹوں کی گنتی اور مواد کی واپسی تک سخت سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
جماعت اسلامی کراچی نے مطالبہ کیا کہ کراچی کو میگا سٹی کی خصوصی حیثیت دیتے ہوئے شہری حکومت دینے کے کے لئے 15 جنوری کو ہی الیکشن ہونے چاہئیں۔ امن وامان برقرار رکھنے کے لئے پولنگ اسٹیشنوں پر فوج اور رینجرز تعینات کئے جائیں۔ نعیم الرحمان کے وژن 2023-27ء کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ کی جماعت اسلامی کو بلدیہ میں اختیار ملا تو اگلے چار سال میں ہر ضلع ایک بڑا اسپتال، ہر ٹاؤن میں چیسٹ پین سینٹر، پیچیدہ بیماریوں کے مہنگے ٹیست رعایتی نرخوں پر کرانے کے لئے ڈائیگنوسٹک سینٹرز قائم کئے جائیں گے۔ طالبات کے لئے یونیورسٹیاں بنائی جائیں گی۔ طلبہ کو ٹیکنیکی تعلیم دینے کے لئے ادارے قائم کرکے ان کو روزگار میں معاونت بھی کی جائے گی۔ شہر کا جامع حساس ٹرانزٹ سسٹم بنایا جائے گا۔ ٖفلائی اوورز، انڈر پاسز، دو منزلہ سڑکیں، لائٹ ریل، سرکلر ریلوے اور ہزاروں جدید بسیں لائی جائیں گی۔ تمام سڑکوں کو بحال کیا جائے گا، 650 ملین گیلن والے کے 4 منصوبے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ایس تھری کو بھی مکمل کیا جائے گا۔ صنعتی و تجارتی مراکز میں ہنگامی بنیادوں پر انفرااسٹرکچر بحال کیا جائے گا۔ پانی و سیورج کا نظام اور گیس کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ خواتین کے محفوظ اور باوقار ٹرانسپورٹ، روزگار کی فراہمی اور مساوی تنخواہ کو یقینی بنایا جائے گا۔ خواتین اور بچوں کے لئے فیملی پارک، پنچایت کا نظام بحال کیا جائے گا، جہاں معمولی جھگڑوں کو عدالتوں تک پہنچنے سے قبل فیصلہ کرایا جائے گا۔ وفاقی اور صوبائی سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ حکومت کراچی سے وصول شدہ ٹیکس کا کم از کم 15 فیصد کراچی کی ترقی کے لئے خرچ کریں۔ شہر کی آبادی کی درست گنتی کی جائے۔ شہر کی قومی، صوبائی اور یونین کونسلیں آبادی کے مناسبت سے بڑھائی جائیں اور اسی مناسبت سے فنڈ بھی دیئے جائیں۔ کوٹہ سسٹم فوراً ختم کیا جائے۔ ہر سطح پر داخلے اور نوکریاں صرف میرٹ پر دی جائیں، کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری اداروں میں نوکریاں دی جائیں۔ اس بات اعلان کیا گیا کہ ایک بار پھر کراچی کو عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے ادوار کی طرح چمکتادمکتا سرسبز روشن شہر بنائیں گے، جوڑتوڑ کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا، لوگوں کو اپنی آزاد رائے سے اپنی نمائندے منتخب کرنے کا موقع دینا ہوگا۔ شہر کو ڈاکوؤں سے پاک کرنا ہوگا۔ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم خود امن وامان قائم کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ ہمارے نوجوان امن کمیٹیاں بنا کر اپنے اپنے علاقوں کو تحفظ دیں۔ اس کے لئے حکومت اسلحہ لائسنس کی اجازت دے۔ جماعت اسلامی کراچی کے پورے کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس کا اعلان آج سندھی، مہاجر، پیجابی، پختون، بلوچ سرائیکی، کشمیری اور گلگت بلتستانی قومیت کے لوگوں نے باغ جناح میں آکر اعلان کردیا ہے کہ جماعت اسلامی ان کی واحد ترجمان ہے۔ کوئی صرف مہاجر پکار رہا ہے، کوئی پختون کی بات کرتا ہے، کوئی سندھی بلوچوں کی بات کرتا ہے جبکہ جماعت اسلامی صرف کراچی کی آواز ہے۔ اس سارے مراحلے میں کراچی ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے۔ 15 تاریخ کو یہ سن لوگ گھروں سے نکل کرصرف ترازو پر مہر لگا کر جماعت اسلامی کو کامیاب کریں۔
کراچی اور حیدرآباد کے لوگوں کو اللہ نے ایک موقع دیا کہ وہ ایمان دار کرپشن سے پاک جماعت اسلامی کے نمائندوں کو کامیاب کرائیں۔ یہ ہر وقت عوام کے درمیان رہنے والے لوگ ہیں، ایمان دار ہیں، کرپشن سے پاک ہیں، سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں، تعلیم یافتہ اور بہادر اور نڈر ہیں، ملک میں جب بھی قدرتی آفات زلزلے یا سیلاب کی شکل میں آئیں جماعت اسلامی کے کارکن سب سے آگے نکل کر اپنے بھائیوں کی مدد کرتے آئے ہیں۔ پاکستان میں الخدمت فاؤنڈیشن کے کام پاکستانی عوام کے سامنے ہیں۔ کراچی میں عبدالستار افغانی کے دو دفعہ میئر اور ایک دفعہ نعمت اللہ خان نے عوام کی خدمت کرکے ثابت بھی کردیا ہے کہ صرف کرپشن کو قابو کرلیا جائے تو عوام کے لئے بہتر سے بہتر کام ہوسکتا ہے۔
پچھلے ادوار میں جماعت اسلامی کے لوگوں نے یہ ہی کام کیا تھا، اب بھی اگر لوگ جماعت اسلامی کو کامیاب کریں گے تو وہ کرپشن پر روک لگائے گی اور یہ کام صرف کرپشن سے پاک لوگ ہی کرسکتے ہیں۔ یہ کام وہ لوگ کرسکتے ہیں جو سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں۔ اس لئے 15 جنوری کو عوام گھروں سے نکلیں اور ترازو پر مہر لگا کر کرپشن کو ختم کرنے میں جماعت اسلامی کے ساتھی بن جائیں۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو آمین۔