Saturday, July 19, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

زندگی بھر کے لئے کسی کو نااہل کرنا آسان نہیں۔۔

میر افسر امان
چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں ریمارکس دیئے کہ زندگی بھر کیلئے کسی کو نااہل کرنا آسان نہیں، تاحیات نااہلی صادق و امین کے اصولوں پر پورا نہ اُترنے پر ہوتی ہے۔ آرٹیکل 62 ون کا ڈیکلریشن عدالت ہی دے سکتی ہے۔ بے شک تاحیات نااہلی صادق و امین کے اصولوں پر پورا نہ اترنے پر ہوتی ہے۔ اس ریمارکس سے پاکستان کے اسلامی آئین کی حفاظت کرنے والے عوام کے دلوں میں وسوسوں نے جنم لیا ہے، عوام سوچ رہے ہیں کہ کیا پاکستان کی عدلیہ 180 ڈگری کا یوٹرن لینے والی ہے؟ یہ بات سراج الحق صاحب نے اپنی اخباری بیان میں کہی۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق جن کی جماعت کا پاکستان کے اسلامی آئین بنانے میں بنیادی رول ہے، نے کہا ہے کہ 62 ون ایف ملک کا اسلامی تشخص برقرار رکھنے کیلئے نا گزیر ہے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس نے معاشرے کی اخلاقی اقدار کو ہلا کر رکھ دیا ہے، قوم حیران ہے، جب حکومتیں بدلتی ہیں تو عدالتیں 180 ڈگری کا یوٹرن لینے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ یہ بات کوئی عام سیاستدان نہیں دے رہا بلکہ یہ وہ شخص بات کررہا ہے کہ جس کیلئے سابق چیف جسٹس صاحب نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ اگر پارلیمنٹ کے ممبران پر آئین پاکستان کی شق نمبر 62، 63 کا اطلاق کیا جائے تو صرف جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ہی پورے اُتر سکتے ہیں۔ سراج الحق کے بیان کو عوام نے سر آنکھوں پر بٹھایا ہے۔ اس لئے عوام موجودہ چیف جسٹس صاحب سے درخواست گزار ہیں کہ واضع کیا جائے کہ کہیں آئین کی اس اسلامی اور متفقہ دفعہ کو ختم کرنے کی شروعات تو نہیں؟ دنیا کے پورے ملکوں اور پوری جدید جمہوریت میں ممبران پاریمنٹ کیلئے صادق و امین ہونا ضروری ہوتا ہے، اس لئے کہ جو عوام کے اثاثوں کی حفاظت پر معمور کئے جاتے ہیں اگر وہ ہی خیانت کرنے لگیں تو نظام حکومت صیح سمت نہیں چل سکتا۔ جدید جمہوری حکومتوں میں اگر کسی پر بددیانیت کا الزام لگتا ہے توہ خود ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجاتا ہے، پھر عدالت کیس سن کر صفائی کا موقع دے کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیتی ہے۔ ہمارے ملک میں سیاستدانوں ننے سیاست کو عبادت کے بجائے انڈسٹری بنا دیا ہے۔ سیاست میں کروڑوں لگاؤ اور الیکشن جیتنے کے بعد کرپشن کرو، پھر اس کرپشن کے پیسے سے الیکشن لڑو، جیٹو اور کرپشن پر کرپشن کرتے جائے جاؤ۔ ہم درجنوں کالموں میں لکھ چکے ہیں کہ پاکستان میں غریب عوام کا سہارا صرف ملک کی اعلیٰ عدلیہ ہی رہ چکی ہے جو ملک کے عوام کے حقوق کی محافظ ہے۔ باقی سارے ادارے کرپشن کے مددگار بنے ہوئے ہیں۔ ہمارے ملک میں سابق وزیراعظم کو سپریم کورٹ کے سات ججوں نے متفقہ طور پر آئین کی شقوں 62، 63 پر پورا نہ اُترنے پر تاحیات نااہل قرار دیا تھا، پھر وہ عدلیہ سے دھوکہ کرکے بیماری کا بہانہ بنا کر لندن چلے گئے۔ اب اس تازہ ریمارکس سے عوام کے دلوں میں شک پیدا ہوگیا ہے کہ ان کی نااہلی ختم کرنے کی شروعات ہیں۔ سزا یافتہ مریم صفدر کی ضمانت ختم کرکے ان کا پاسپورٹ واپس کردیا گیا۔ وہ لندن سابق وزیراعظم اپنے والد کے پاس پہنچ گئی جبکہ وہ عدالت سے سزا یافتہ ہیں اور ضمانت پر تھیں۔ وہ بیان دے کر گئی ہیں کہ صرف ایک درخواست کی ضرورت ہے سابق وزیراعظم کی سب سزا معاف ہوجائے گی اور وہ واپس پاکستان تشریف لارہے ہیں۔ اس سے قبل موجودہ حکومت جسے اپوزیشن نے امپورٹڈ حکومت کا خطاب دیا۔ اپوزیش کے مطابق این آر او ٹو کے تحت نیب کے قوانین ختم کر اپنے اور سارے کرپشن کے مقدمے ختم کرا لیے۔ غلط اقدام پر عدالت نے ازخود نوٹس بھی لیا ہے۔
امریکا اور یورپی ممالک میں کوئی کرپٹ شخص کسی عوامی عہدے پر فائز نہیں ہوسکتا جبکہ اسلامی ملکوں میں جہاں امریکی پٹھو حکومتیں ان کے حکمرانوں کی کرپشن پر خاموش ہیں۔ امریکی پٹھو مصر کے حکمران حسنی مبارک جب اخوان مسلمین سے عام الیکشن میں عبرتناک شکست کھائی، بعد میں مغربی میڈیا نے اس کے اثاثے 70 ارب ڈالر بتائے۔ اسی طرح دوسرے امریکی پھٹو ملک کے معزول ہونے والوں کے اثاثے بھی ان کے آمدنی سے کہیں زیادہ نکلتے رہے۔ آئی ایم ایف غریب عوام کی مختلف چیزوں پر پابندی لگاتی ہے، ناجائز ٹیکس لگانے کی شرتیں رکھتی ہے مگر حکمرانوں کے اللے تللے پر گرفت نہیں کرتی۔ ملک کا متفقہ اسلامی آئین قوم نے بڑی جدوجہد کے بعد منظور کرایا تھا۔ عوام اور ملک کی معزز عدلیہ اس کی محافظ ہے اس لئے نئے ریمارکس سے عوام میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے، اس کو ختم کرنا ضروری ہے۔ اگر کسی حکمران کی سزا ختم کرنے کی مجبوری ہے اور عدلیہ قومی مفاد میں ضروری سمجھتی ہے تو اس کو اس کام کا حق حاصل ہے مگر عام عوام پاکستان کے اسلامی آئین کے شق 62 ون ایف جس اسلام کا تشخص برقرار ہے اسے کسی کو نہ چھڑنے دیا جائے۔ اگر عدلیہ نے حکمرانوں کو ایسا کرنے کی اجازت دی تو پھر اسلامی آئین کی دوسرے اسلامی دفعات کو بھی ختم کرنے کا دروازہ کھل جائے گا۔ سات دہائیوں سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اسلامی وژن اور اساس کو حکمرانوں نے پس پشت ڈال کر ملک کو سیکولر پر چلایا جارہا ہے۔ ساری دنیا ہمارے اسلامی آئین کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہے۔ امریکا کو خوش کرنے کیلئے ٹرانس جینڈر بل پاس کیا گیا۔ پاکستان کے اسلامی آئین کی محافظ صرف اور صرف پاکستان کی سپریم کورٹ ہے۔ سیاستدانوں کو بیرونی دنیا کو خوش کرنے اور پاکستان کے روشن چہرے کا نام پر ان کی فرمائش پر پہلے کئی بار اسلامی آئین میں چھڑ چھاڑ کرچکی ہے، عوام سپریم کورٹ سے ہاتھ باندھ کر گزارش کرتی ہے کہ پاکستان کے اسلامی آئین کیلئے ڈٹ جائے عوام اس کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

مطلقہ خبریں