پاکستان گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج کو محدود کرنے کیلئے تمام اقدامات کررہا ہے،
آئی اے ای اے ویانا کانفرنس میں چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور کا خطاب
زاویہئ نگاہ رپورٹ
ویانا میں 26 سے 30 ستمبر 2022ء کو آئی اے ای اے کا 66 واں جنرل کانفرنس منعقد ہوا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ آئی اے ای اے کے اس کانفرنس کو گرین ایونٹ کے طور پر منعقد کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کو بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کا سامنا کرنے والے 10 سب سے زیادہ متوقع متاثر ممالک میں سے ایک ہے۔ حالیہ شدید موسمی واقعات نے ایک بار پھر انسانیت کو درپیش سب سے بڑے چیلنج کو سامنے لایا ہے۔ عالمی مسائل عالمی حل کے متقاضی ہیں، اس کیلئے باہمی ہم آہنگی اور پابندیوں سے پاک تعاون اور جوہری توانائی تک رسائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ چیئرمین پی اے ای سی نے بتایا کہ پاکستان گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو محدود کرنے کیلئے تمام اقدامات کر رہا ہے۔ چھٹے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے آن لائن آنے سے، انرجی مکس میں جوہری توانائی کا حصہ تقریباً 15 فیصد تک بڑھ گیا ہے اور جوہری توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار 3500 میگاواٹ سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔ ہم مستقبل میں مزید جوہری توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ پاکستان آئی اے ای اے کے ساتھ اپنی وابستگی کے ذریعے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی پذیر اہداف (ایس ڈی جی ایس) کے حصول کے لئے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔ بجلی کی پیداوار کے علاوہ پاکستان زراعت، انسانی صحت، صنعت اور ماحولیات کے شعبوں میں سرگرم عمل ہے اور ان شعبوں میں جوہری ٹیکنالوجی کے فوائد حاصل کررہا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تربیت اور بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے کیلئے پاکستان کو مہارت اور سہولیات کی پیشکش کرتے ہوئے ڈی جی آئی اے ای اے کے ”امید کی کرنیں“ اقدام کی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کینسر کی تشخیص اور علاج میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔ پی اے ای سی نے اپنے اسپتالوں میں ایک اور اسپتال کا اضافہ کیا ہے اور اب اس کے ملک بھر میں کینسر کے 19 اسپتال ہیں۔ یہ اسپتال سالانہ دس لاکھ سے زیادہ مریضوں کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔چیئرمین پی اے ای سی نے کہا کہ کووڈ-19 وبائی مرض نے دنیا کو زونوٹک بیماریوں سے بڑھتے ہوئے خطرات سے آگاہ کردیا ہے۔ آئی اے ای اے کے اقدام کا مقصد مستقبل میں زونوٹک وباؤں کا جلد پتہ لگانے اور روک تھام میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ پاکستان نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچر (این آئی اے بی) اور نیشنل انسٹیٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (این آئی بی جی ای) فیصل آباد میں اپنی لیبارٹریز کے ذریعے اس پروگرام کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے۔ پی اے ای سی پلاسٹک آلودگی کے کنٹرول کیلئے جوہری تکنیک سے متعلق سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لے رہا ہے جو ہماری زندگی اور صحت کیلئے براہ راست خطرہ ہے۔ ہم نے آئی اے ای اے کے تکنیکی تعاون پروگرام سے کافی فائدہ اٹھایا ہے۔ پاکستان ٹی سی، آئی اے ای اے پارٹنرشپ ناصرف ٹی سی سرگرمیوں کے ذریعے پاکستان کی قومی صلاحیت کو مضبوط کرتی ہے بلکہ آئی اے ای اے کے زیراہتمام فیلوشپس، سائنسی دوروں اور تربیتی کورسز/ورکشاپوں کی میزبانی کے ذریعے دیگر رکن ممالک کی مدد کرنے کیلئے اس کی صلاحیت اور مہارت کو بھی تقویت دیتی ہے۔ میری کیوری فیلوشپ پروگرام کے آئی اے ای اے کے اقدام کا مقصد نوجوان خواتین کو نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنا کیریئر بنانے کیلئے حوصلہ افزائی اور مدد فراہم کرنا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اس وقت چھ خواتین پاکستان کی معروف انجینئرنگ یونیورسٹی، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (پی آئی ای اے ایس) میں اپنی مکمل فنڈڈ ماسٹر ڈگری مکمل کررہی ہیں۔ پی آئی ای اے ایس کو آئی اے ای اے تعاون مرکز کے طور پر بھی ڈکلیئر کیا گیا ہے اور علاقائی رکن ممالک آئی اے ای اے کی سرپرستی میں اس تعاون مرکز سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ہم نیوکلیئر سیکورٹی کو قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے پاکستان نے ایک جامع جوہری سیکورٹی نظام تیار کیا ہے۔ پاکستان جوہری سیکورٹی کے شعبوں میں ایجنسی کی مدد اور تعاون کو سراہتا ہے۔ جوہری سیکورٹی میں ایک سینٹر آف ایکسیلنس پی سی ای این ایس ملک کی مطلوبہ افرادی قوت اور خطے کے ممالک کے اور دوسرے بین الاقوامی فیلوز کو تربیت دینے کیلئے کام کر رہا ہے۔پاکستان آئی اے ای اے کے بانی ممبروں میں سے ہے اور رکن ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں جوہری ٹیکنالوجی کے کردار کو بہت اہمیت دیتا ہے اور جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال کو آگے بڑھانے میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔