میر افسر امان
اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے
”اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دُنیا میں (کسی نہ کسی چھوٹے) عذاب کا مزا اِنہیں چکھاتے رہیں گے شاید کہ یہ (اپنی باغیانہ روش سے) باز آجائیں“۔ (السجدۃ ۲۱)
ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہمارا ملک اللہ کے عذاب کے اندر مبتلا ہے اور اس کے باسیوں کو سمجھ نہیں آرہا۔ اس سے پہلے بھی سیلابوں اور زلزلے نے ہمارے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اللہ ہم سے ناخوش ہے، ہم نے یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست بنایا ہوا ہے اور وہ ہم کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اللہ نے قرآن شریف میں صاف صاف کہہ دیا تھا کہ یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، جب تک مسلمان ان کی تہذیب نہ اختیار کرلیں، کیا وہ ہماری تہذیب کو زبردستی تبدیل نہیں کررہے؟ وہ ہمارے ملک کی حکومتیں تبدیل کرتے ہیں۔ افغانستان نے تحقیق کے بعد الزام لگایا ہے کہ افغانستان پر ڈرون پاکستان کی فضا پار کر افغانستان پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ اس کا جواب امپورٹڈ حکومت نے دینا ہے۔ یہ عذاب نہیں تو کیا ہے، ہماری قوم آنکھیں کیوں نہیں کھولتی، اسے کیوں سمجھ نہیں آرہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کی وجہ سے اللہ نے عذاب مسلط کیا ہوا ہے، کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جیسے عوام ہوں گے ویسے ہی حکمران ہوں گے۔ گزشتہ سیلاب کے دوران بھی اس ملک کے صدر صاحب پیرس اور لندن کے دورے پر چلے گئے تھے اور اس دفعہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو چھوڑ کر ہمارے اسپیکر قومی اسمبلی اپنی فیملی اور لاؤلشکر کے ساتھ کینیڈا گئے۔ وہاں مہنگے ہوٹلوں میں رہائش اور عیاشیوں کی کہانیاں سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔ اس دفعہ پھر محترم وزیراعظم صاحب نے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کی ہے۔ اکبر الہ آبادی کا ایک شعر:
مصیبت میں بھی یاد خدا آتی نہیں ان کو
دعا منہ سے نہ نکلی پاکٹوں سے عرضیاں نکلیں
ملک کے مختلف علاقوں میں یہ ایک قسم کا عذاب ہے جو سیلاب کی صورت میں ہم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ ہمیں بحیثیت مسلمان قوم اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کردے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے معافی کی بجائے غیرقوموں سے امداد کی بھیک مانگتے ہیں جو ہمارے کرتوتوں کی وجہ سے دینے کے لئے تیار نہیں اس لئے کہ اس سے قبل امداد میں ہم نے کرپشن کے ریکارڈ توڑے ہیں اور ان کا اعتبار ہم سے اُٹھ گیا ہے۔ کیا موجودہ صدر صاحب نے اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے قوم سے اجتماعی دعا کی اپیل کی ہے اور لوگوں نے مساجد میں اللہ سے دعائیں بھی کی ہیں؟ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں گے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا اللہ سے وعدہ کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سے یہ عذاب ٹالے اور اللہ تعالیٰ ہمیں آسمان اور زمین سے رزق کے خزانوں سے مالامال کرے اور ہم دوسروں سے امداد کی بھیک نہ مانگیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ میں نے خیبرپختونخوا کے ذمے داروں سے ایک چٹان پر سیلاب کے ریلے سے بچنے کے لئے پناہ لئے ہوئے کچھ شہریوں کے لئے ہیلی کاپٹر کی درخواست کی مگر میری نہیں سنی گئی اور وہ شہری سیلاب میں بہہ گئے۔ آج اخبار میں خبر لگی کی وزیراعلیٰ کے ہیلی کاپٹر صرف سامان پہنچانے کے لئے ہیں، عوام کو سیلاب سے بچانے ڈیوٹی پر نہیں ہیں۔ افسوس ہے کہ انسان کو جب نہ بچاؤ گے تو امداد پتھروں کو دو گے؟۔ جماعت اسلامی کی الخدمت فاؤنڈیشن نے ملک بھر میں سیلاب زدگان کی امدادی سرگرمیاں شروع کی ہوئی ہیں۔ جگہ جگہ سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتیوں سے محفوظ مکامات پر پہنچا رہے ہیں۔ بڑے شہروں سے سامان کے ٹرک سیلاب زدگان کی امداد کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ اسلام آباد میں سراج الحق نے بتایا کہ عوام نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا اور چند دنوں میں پینتالیس (45) کروڑ روپے کے فنڈز دیئے۔ اس کی ایک ایک پائی سیلاب زدگان تک پہنچا دی جائے گی۔ اسلام آباد سے میاں اسلم نائب امیر جماعت اسلامی کی رہنمائی میں چار کروڑ کا سامان سیلاب زدگان کے لئے قافلہ کی شکل میں رواں کردیا گیا۔ سراج الحق نے اپیل کی کہ سیاسی جماعتیں آپس کی اقتدر کی لڑائیاں چھوڑ کر اس وقت ایک ایجنڈے پر جمع ہوجائیں اور وہ ایجنڈا سیلاب زدگان کی امداد ہو۔ دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ نوشہرہ میں دریائے کابل اور اٹک کے مقام پر سخت سیلاب کی کیفیت ہے۔ سوات میں کئی ہوٹل اور مساجد سیلاب کے ریلے میں بہہ گئے۔ تفریح مقامات سے کچھ لوگوں کو بچا لیا گیا۔ بارش کی تباہ کاریوں کا یہ عالم ہے کی کراچی میں گھروں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا ہے۔ لاتعداد کچی بستیاں پانی میں ڈوب گئی تھیں، لوگ پانی میں ڈوبے ہوئے گھروں سے اپنا قیمتی سامان نکال رہے تھے۔ تمام میں شاہرائیں پانی میں ڈوب گئیں۔ کرنٹ لگنے سے کئی افراد ہلاک ہوگئے۔ سندھ میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 5 ستمبر تک بند کر دیئے گئے۔ حیدرآباد شہر سیلاب کی کیفیت پیش کررہا تھا، حیدرآباد کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔ بدین کے سیلاب زدہ محفوظ مکامات پر منتقل ہورہے ہیں۔ میرپورخاص اور تھرپار کرکے سیم نالوں نے تباہی مچا دی، دریائے سندھ کا پانی کچے کے علاقے میں داخل ہوگیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کی ہے۔ او آئی سی نے بھی پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کردی ہے۔ چین، ترکی، متحدہ عرب امارت اور سعودی عرب سے امدادی جہاز آنے شروع ہوئے، پیپلزپارٹی کی قومی اسمبلی کی ممبر کے میاں تالپور صاحب نے سیلاب زدگان میں 50۔50 روپے تقسیم کرکے فوٹو سیشن کیا۔ بری، بحری اور ہوائی فوج نے اپنی اپنی امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی امداد کی اپیل کردی۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر نے بھی سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کی۔ محمد حسین محنتی امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ نے جگہ جگہ سیلاب زدگان کی مدد کی۔ امدادی سامان اندرون سندھ روانہ کئے جارہے ہیں، کراچی میں امدادی کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں، متاثرین کو محفوظ مقامات پر کیا گیا، ملک کی ویلفیئر تنظیمیں اپنی اپنی جگہ پر پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کررہی ہیں۔
قارئین یہ سب مشکلات ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو بُرائی آتی ہے وہ تمارے اعمال کی وجہ سے آتی ہے اور جو اچھائی ہے وہ میری طرف سے ہے اگر ہمارے اعمال صحیح ہوں تو اللہ تعالیٰ کسی کو خوا مخواہ تکلیف تو نہیں دیتا۔ہمیں انفرادی طور پر اور اجتماعی طور پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہئے تا کہ حالات بہتر ہوں اللہ ہماری قوم کو معاف کرے۔جو ملک اللہ کے نام سے حاصل کیا گیا تھا اس ملک پاکستان میں فوراً اسلامی نظام حکومت قائم کر دینا چاہیے۔ پھر جب ہم اللہ سے تحریک پاکستان میں کیا گیا وعدہ پور کریں گے تو اللہ آسمان سے رزق نازل کرے گا زمین اپنے خزانے اُگل دے گی۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ آمین