Monday, July 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پی این ایس تیمور۔۔ بحری طاقت میں نیا اضافہ

یہ جہاز چینی ہڈونگ ژونگھوا (ایچ زیڈ) شپ یارڈ نے تیار کیا ہے، جہاز کثیرا لمقا صد، جدید ہتھیاروں سے ہے، جدید بحری جہازوں کی شمولیت سے پاکستان بحریہ کی ملکی سمندری مفادات کے تحفظ کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا، نیول چیف ایڈمرل امجد نیازی
انوشکا جوہم
بحر ہند کے علاقے میں خطرے کی بدلتی ہوئی اقسام اور بحری سلامتی کی بڑھتی ہوئی ضروریات نے جدت کے راستے کو تبدیل کردیا ہے۔ سمندری طاقت دوسری ریاستوں پر بڑی طاقتوں کے اثرورسوخ کو بنانے اور تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس لئے ممالک بحری طاقت حاصل کررہے ہیں جس سے عالمی سیاسی ماحول میں ان کی پوزیشن مضبوط ہوگی اور سمندر پر اپنی حکمرانی قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ بہت سے اہم اسٹرٹیجک چوک پوائنٹس اور سی لائنز آف کمیونی کیشن کی وجہ سے بحر ہند کی جغرافیائی و اقتصادی اہمیت ہے۔ امریکی بحری حکمت ِعملی کے ماہر الفریڈ تھائر ماہن نے بھی بحر ہند کی اہمیت پر زور دیا، جن کا کہنا تھا کہ بحر ہند بہت اہمیت کا حامل ہے اور اکیسویں صدی میں سات سمندروں کی کنجی ہے، دُنیا کی تقدیر کا فیصلہ انہی پانیوں میں ہوگا، لہٰذا جو اس پر حکمرانی کرے گا وہی دُنیا پر حکمرانی کرے گا۔ بحر ہند میں تسلط اور بحری بالادستی کے لئے امریکا، چین اور ہندوستان جیسی بڑی طاقتوں کے درمیان جاری جیواکنامک اور جیواسٹرٹیجک کشمکش اور بڑھتی ہوئی بھارت، امریکا اسٹرٹیجک شراکت داری اور چین پر قابو پانے کی مشترکہ بھارت، امریکا بدلتی پالیسی نے بحرہند کا اسٹرٹیجک ماحول بدل دیا ہے۔ اس کے علاوہ سی لائنز آف کمیونی کیشن کے لئے روایتی اور غیرروایتی سکیورٹی خطرات، جیسے کہ سمندری دہشت گردی، بحری قزاقی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ نے بحرہند کی میری ٹائم سکیورٹی کو متاثر کیا ہے۔ اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہوئے پاکستان کی میری ٹائم سکیورٹی بحرہند کے خطے میں بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی ماحول سے جڑی ہوئی ہے۔
پاکستان اپنی بحری قوت کی ترقی میں تیزی سے سرمایہ کاری کررہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کو درپیش سمندری خطرات کی اقسام اور شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی ترقی اور بھارت کی شدید دشمنی نے پاکستان کو اپنی بحری سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے پر مجبور کیا ہے جس میں ساحلی تحفظ اور جہاز رانی کی آزادی بھی شامل ہے۔ لہٰذا فریگیٹس، کارویٹس اور آف شور پیٹرول جہازوں جیسے جدید اور طاقتور پلیٹ فارمز کی شمولیت نے زیادہ عجلت اختیار کرلی ہے۔
کسی بھی ملک کی فوجی اور بحری افواج کے ترقیاتی منصوبے اور حکمت ِعملی ہمیشہ ترقی پسند اور مستقبل کے لئے ہوتے ہیں اور ان کی بنیاد فوجی امور میں انقلاب جدت پر ہوتی ہے۔ تاریخی طور پر امریکا اور برطانیہ پاکستان جدید ہتھیاروں اور بحری جہازوں جیسے ڈسٹرائر اور فریگیٹس کے بڑے سپلائر سمجھے جاتے تھے۔ ان سے ملنے والے ہتھیار تکنیکی طور پر جدید تھے اور اس نے پاکستان کو بحرہند میں اپنی اسٹرٹیجک ڈیٹرنس پوزیشن کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے پاک بحریہ میں پیشہ ورانہ مہارت کا جوہر بھی شامل کیا اور اس کے بحری دستوں کو ہائی ٹیک ٹریننگ فراہم کی۔ تاہم چین کی طرف پاکستان کے جغرافیائی سیاسی اور جیواسٹرٹیجک جھکاؤ اور دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی اقتصادی شراکت داری کے ساتھ پاک بحریہ نے اپنی بحری ترقی خاص طور پر تباہ کن جہازوں اور فریگیٹس کو تبدیل کرنے کے لئے ایک بہترین اور جامع پروگرام پیش کیا۔ اپنے جدید منصوبے کے ایک حصے کے طور پر پاک بحریہ بحرہند کے خطے میں کسی بھی ممکنہ اور نمایاں خطرے سے نمٹنے کے لئے اپنی بحری افواج کو مضبوط بنانے کے لئے چین کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔ پاکستان اور چین نے ہتھیاروں کی خریداری کے سلسلے پر اتفاق کیا ہے۔ حال ہی میں پاکستان نیوی نے پی این ایس تیمور کے نام سے دوسرا طغرل کلاس فریگیٹ کمیشن کیا ہے۔ یہ جہاز چینی ہڈونگ ژونگھوا (ایچ زیڈ) شپ یارڈ نے تیار کیا ہے اور حکام کے مطابق چین میں مزید دو فریگیٹس زیرتعمیر ہیں اور 2023ء تک پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کئے جانے کا امکان ہے۔ پی این ایس تیمور تکنیکی طور پر جدید اور انتہائی قابل سمندری اثاثہ ہے جس میں ہائی ٹیک ہتھیار اور سینسرز، جدید ترین جنگی انتظام اور کثیر خطرے کے ماحول سے لڑنے کے لئے ایک الیکٹرونک جنگی نظام ہے۔ یہ ایک کثیر مشن جہاز ہے جس میں میڈیم رینج سرفیس ٹو ایئر اور سپر سونک سرفیس ٹو سرفیس میزائل، گنز اور ٹارپیڈو ڈیفنس سسٹم جیسے طاقتور ہتھیاروں سے لیس ہے۔ پاک بحریہ کا یہ جہاز ایک جدید ترین پلیٹ فارم ہے جو مختلف قسم کے میری ٹائم آپریشنز بشمول اینٹی سرفیس، اینٹی ایئر، اینٹی سب میرین اور میری ٹائم سکیورٹی آپریشنز انجام دے سکتا ہے۔ یہ جہاز پاک بحریہ کی جنگی صلاحیت کو پائیدار فروغ دیں گے اور میری ٹائم سکیورٹی اور علاقائی امن کے حوالے سے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنائیں گے۔ کامیاب کمیشننگ کے بعد پی این ایس تیمور نے چینی بحریہ کے ساتھ مشق سی گارڈینز 2022ء میں حصہ لیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان یہ بحریہ مشق مضبوط دوطرفہ فوجی تعلقات کا مظہر ہے، جو خطے میں محفوظ اور پائیدار بحری ماحول کو فروغ دیتی ہے۔ پاکستان واپسی کے دوران پی این ایس تیمور نے کمبوڈیا، ملائیشیا اور سری لنکا کا دورہ بھی کیا۔
بدلتے ہوئے میری ٹائم خطرات کی وجہ سے پاک بحریہ کی میری ٹائم سکیورٹی کو روایتی اور غیرروایتی دونوں طرح کے بحری خطرات سے مضبوط کرنے کی ذمہ داریاں کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ تاہم اپنی صلاحیتوں میں ضروری سرمایہ کاری کے بغیر پاکستان کا بین الاقوامی اقتصادی استحکام کے لئے ایک محفوظ، آزاد اور کھلی سی لائنز آف کمیونی کیشن اور تجارتی راستوں کا وژن ادھورا رہے گا۔ اس سلسلے میں تیمور فریگیٹ کی شمولیت سے پاک بحریہ کی جنگی صلاحیت کو مستحکم فروغ ملے گا اور اسے ابھرتے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ یہ نہ صرف ملک کی بحری سرحد کے پار پاکستان کے میری ٹائم زونز کی سکیورٹی کو تقویت بخشے گا بلکہ پاکستان کو سمندروں میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
پی این ایس تیمور ایک کثیر مشن کے قابل فریگیٹ ہونے کے ناطے تکنیکی طور پر انتہائی جدید ہے اور اس سے پاک بحری کی میری ٹائم دفاعی صلاحیتوں کو تقویت ملے گی۔ پی این ایس تیمور کی کمیشننگ چین اور پاکستان دوطرفہ دفاعی تعاون میں ایک سنگ میل کی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید گہرا کرے گی۔

مطلقہ خبریں