Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

کامیاب دورۂ ترکی اور اہم معاہدے

پاکستان اور ترکی کے مابین 7 اہم معاہدوں پر دستخط
وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصاً دفاعی شعبے میں دونوں ملکوں کے تعاون کو قابل ستائش قرار دے دیا
رواں ماہ بڑا ترک تجارتی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا، ترک صدر رجب طیب اردگان
ڈاکٹر سرفراز احمد خان

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اِس کامیاب دورے کے نتیجے میں پاکستان اور ترکی کے مابین سات اہم معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ ترکی پریذیڈینسی آف اسٹریٹجی اینڈ بجٹ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی آف پاکستان، نالج شیئرنگ پروگرام کے فریم ورک، ترک وزارتِ ٹرانسپورٹ و انفرااسٹرکچر اور وزارت مواصلات پاکستان کے درمیان ہائی وے انجینئرنگ، تجارت اور معاشی تعلقات کے فروغ، وزارتِ خزانہ کے درمیان فنی تعاون پروٹوکول، قرضوں کے انتظام سے متعلق تعاون، گھروں کے شعبوں میں تعاون، وزارتِ ماحولیات شہری ترقی و موسمیاتی تبدیلی اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ پاکستان کی جانب سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرتجارت نوید قمر جبکہ ترکی کی جانب سے وزیر ٹرانسپورٹ نے معاہدوں پر دستخط کئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر طیب اردگان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں پاک ترک تعلقات کی اہمیت کو اُجاگر کیا اور ترکی صدر سے مذاکرات اور ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات کا ذکر کیا، وزیراعظم پاکستان نے خصوصاً دفاعی شعبے میں دونوں ملکوں کے تعاون کو قابل ستائش قرار دیا۔ پاکستان کے تجارتی وفد کے دورۂ ترکی میں طے پایا ہے کہ رواں ماہ بڑا ترک تجارتی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا اور یقیناً پاکستان چاہے گا کہ اُس دورے سے بھرپور نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ ترک صدر طیب اردگان نے بھی مشترکہ پریس کانفرنس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے عزم کا اظہار کیا، وہیں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ مختلف فورمز پر پاکستان اور ترکی مشترکہ موقف رکھتے ہیں، ترک صدر نے افغانستان خصوصاً مقبوضہ کشمیر سے متعلق پاکستانی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتے ہیں اور یہ پہلا موقع نہیں کہ ترکی پاکستان کے ساتھ اِن معاملات پر ہم آہنگ ہوا بلکہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کے سامنے ترکی نے پاکستان کے موقف کی ہمیشہ تائید کرکے پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کو معاشی میدان میں بھی ایک دوسرے کی صلاحیتوں اور تجربے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کو اِس کا فائدہ پہنچ سکے۔ باہمی تعاون کے فروغ سے پاکستان اور ترکی مضبوط ہوں گے تو اِس کا فائدہ یقینا اُمت مسلمہ کو بھی پہنچے گا کیونکہ دونوں ممالک نے مختلف مواقعوں پر اُمت مسلمہ کی ترجمانی اور ٹھوس موقف کے ساتھ اقوام عالم کے سامنے اپنے قدئدانہ کردار کو اُجاگر کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو روزہ دورے میں ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے راغب کرنے کے لئے خود کو ناصرف مصروف رکھا بلکہ انہیں پاکستان میں ایسا ماحول فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی جو سرمایہ کاروں کے لئے موزوں سمجھا جاتا ہے اور انہوں نے دوطرفہ تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا ناصرف عزم ظاہر کیا بلکہ اِس کے لئے ہرممکن کوشش اور اقدامات اور سہولتوں کا بھی یقین دلایا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورۂ ترکی کو ہم سفارتی اور معاشی لحاظ سے کامیاب دورہ گردانتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ ہمیں برادر اسلامی ملک ترکی کی ترقی اور اُن کے تجربات سے بھرپور استفادہ حاصل کرنا چاہئے کیونکہ ترکی سے زیادہ ہمیں ترکی کے تجربے اور ترقی سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ مسلم دُنیا میں ترکی اپنی ثقافت اور تاریخ کے اعتبار سے منفرد پہچان رکھتا ہے اور بلاشبہ ترکی آج جیسا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں تھا لیکن ترک قیادت نے بہترین اصلاحات کے ذریعے ترکوں کی تقدیر بدلی ہے اور یہی اصلاحات ہمارے کام بھی آ سکتی ہیں کیونکہ ہم بیک وقت کئی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں جن سے فوراً نکلنا انتہائی ضروری ہے۔ ہر ریاست کی الگ داخلی و خارجی پالیسی ہوتی ہے اور اُسی کو مدنظر رکھ کر اپنے قومی مفاد میں فیصلے کئے جاتے ہیں لیکن آج کے دور میں کم و بیش ہر ملک نے یہ حقیقت جان لی ہے کہ متذکرہ دونوں پالیسیاں معیشت سے جڑی ہوں تبھی ملک ترقی کرسکتا ہے اور اِس کی ان گنت مثالیں ہمیں جابجا دیکھنے کو ملتی ہیں کیونکہ آج دُنیا بھر میں معیشت کی جنگ جاری ہے، اگر کہیں گولہ بارود برسایا بھی جارہا ہے تو اس کے پیچھے بھی معاشی مقاصد ہی ہیں۔ اِس لئے ہمیں معاشی ترقی اور خوشحالی کے لئے کامیاب ممالک کی معاشی پالیسیوں کو اپنانا چاہئے کیونکہ آج تک جتنی بھی حکومتیں بدلی ہیں ہماری معاشی کیا ہر شعبے کی پالیسی بدلتی رہی ہے، کہیں کسی پالیسی کا تسلسل نظر نہیں آیا۔ موجودہ حکومت معاشی بحران سے ملک کو نکالنے کے لئے سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہے، اگرچہ ماضی میں ایسے فیصلے بروقت کئے جاتے تو آج عوام پر ان کے اثرات گراں نہ گزرتے، اب چونکہ اِن ناپسندیدہ مگر ناگزیر فیصلوں کے بغیر کوئی چارہ نہیں تو اِس لئے انہیں قبول کرنے میں ہی ملک و قوم کا مفاد ہے۔ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور معیشت کی اکھڑی سانسیں بحال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ باہر سے آنے والے سرمایہ کاروں کو دل و جاں سے خوش آمدید بھی کہا جائے اور انہیں ہر طرح سے تحفظ فراہم کرکے احساس دلایا جائے کہ ہمارا ملک سرمایہ کاروں کے لئے محفوظ ملک ہے۔ انفرادی کوششوں کی بجائے مرکزی سطح پر اجتماعی کوششیں کی جائیں تو ہم درست سمت کی جانب سفر شروع کرسکتے ہیں۔ یہ اگرچہ بہت طویل سہی لیکن اِس کی منزل معاشی میدان میں کامیابیوں اور خوشحالی کی صورت میں ملتی ہے۔ ترک سرمایہ کاروں کو ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول ملتا ہے تو یقینا نہ صرف باقی ترک سرمایہ کار بلکہ عالمی سرمایہ کار بھی پاکستان کا رُخ کریں گے اور اِس کے نتیجے میں ہماری معیشت کو نہ صرف تقویت ملے گی بلکہ روزگار کے مواقعے بھی بڑھیں گے۔ ترک حکومت اور سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی کا اظہار کرکے ہماری معاشی ٹیم پر خود آئند اعتماد کا اظہار کیا ہے، اب ہمیں اُن کے اعتماد پر پورا اُترنے کے لئے ہرممکن کوشش کی بہرصورت بروئے کار لانا ہوگا تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور اہم سرمایہ کاروں سے ملاقاتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ برادرانہ دوستی وقت کے ساتھ پائیدار معاشی تعلقات میں بدل رہی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ ترکی سے دونوں ملکوں کے مابین دوستی اور تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے، اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں، اِس لئے یہ دورہ پاک ترک دوستی کے سفر میں ایک اہم سنگ ِ میل ثابت ہوگا اور باہمی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اور پاکستان میں ترک سرمایہ کاری میں تیزی آنے سے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا۔

مطلقہ خبریں