کاشف اشفاق
پاکستان اور چین کی دوستی دُنیا بھر کے لئے ایک مثال بن چکی ہے۔ اس رشتے کو سی پیک کے منصوبے نے جہاں مزید تقویت دی ہے وہیں بہت سے ایسے عناصر بھی سرگرم ہیں جو پاکستان میں مقیم چینی شہریوں اور سی پیک کے منصوبے کو نشانہ بنا کر دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چند ماہ پہلے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر کام کرنے والے 9 چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا گیا اور اب کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے تدریسی عملے میں شریک تین چینی اساتذہ پر خودکش حملہ کیا گیا۔ اس کے باوجود جہاں چین نے ایسے حملوں کے پاکستان سے تعلقات پر اثرانداز نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے وہیں ریاست پاکستان کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے عناصر کو جلدازجلد عبرتناک انجام سے دوچار کیا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور عوام میں نظریاتی اختلافات کے باوجود چین سے تعلقات کے معاملے پر کوئی اختلاف نہیں۔ چین نے پاکستان کے ساتھ سی پیک کا منصوبہ بھی اسی لئے شروع کیا تھا کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے معاشی تعلقات میں اضافہ کیا جائے۔ 64 ارب ڈالر کی لاگت سے شروع کئے جانے والے اس منصوبے کے تحت چین کے شہر سنکیانگ کو گوادر سے سڑکوں، ریلوے اور پائپ لائن کے ذریعے کارگو، تیل اور گیس کی ترسیل کیلئے ملایا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان میں جاری توانائی کے بحران پر قابو پانے اور لوڈشیڈنگ کے جن کو بوتل میں بند کرنے کیلئے متعدد بجلی گھر بھی کام شروع کرچکے ہیں جبکہ کچھ دیگر منصوبے تکمیل کے قریب ہیں۔ صنعتی تعاون کے اس منصوبے کا سب سے اہم حصہ پاکستان کے مختلف حصوں میں بننے والے 9 خصوصی ترجیحی اکنامک زونز ہیں جہاں پر چینی کمپنیوں نے صنعتیں لگا کر پاکستان میں ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے علاوہ روزگار بھی فراہم کرنا ہے۔ ان میں سے چار اکنامک زونز کو فاسٹ ٹریک پر مکمل کیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے تحت پنجاب کا واحد اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد میں بنایا جا رہا ہے جس کا 35 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ رشکئی اسپیشل اکنامک زون خیبرپختونخوا پر 30 فیصد، بوستان اسپیشل اکنامک زون بلوچستان پر 20 فیصد اور دھابیجی اسپیشل اکنامک زون سندھ پر پانچ فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے۔ اس سلسلے میں طے شدہ اہداف کے مطابق تمام اکنامک زونز 2020ء تک مکمل ہونے تھے تاہم کرونا کی وبا کے باعث ان کی تکمیل تاخیر کا شکار ہوئی لیکن اب یہ امید کی جارہی ہے کہ یہ اکنامک زونز جلد سے جلد مکمل ہوجائیں گے جس سے پاکستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ چین کے سرمایہ کار پاکستان کی ترقی اور دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے حوالے سے جو اہم کردار ادا کررہے ہیں اس کا بطور چیئرمین فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (فیڈمک) میں خود مشاہدہ کرچکا ہوں۔ فیڈمک کے زیرانتظام بننے والے سی پیک کے سب سے بڑے ترجیحی اسپیشل اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹری سٹی کا سنگِ بنیاد جنوری 2020ء میں رکھا گیا تھا اور گزشتہ سال کے اختتام سے پہلے یہاں ترقیاتی کاموں کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے۔ اس اکنامک زون میں چین کی 150 سے زائد کمپنیاں اور سرمایہ کار تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں۔
چین سے صنعتی تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں غربت کے خاتمے کیلئے بھی چین کی پیروی کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ چین نے 40 سال کی مدت میں 80 کروڑ چینی عوام کو غربت سے نجات دلا کر انسانی تاریخ کا منفرد کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ چین نے پاکستان سے دو سال بعد آزادی حاصل کی تھی اور اس وقت ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کا یہ ملک دنیا کی دوسری بڑی فوجی اور اقتصادی قوت ہے۔ اس لئے اگر ہم بھی چینی تعاون سے استفادہ کرتے ہوئے ان کے نقش قدم پر چلیں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان ناصرف غربت سے نجات حاصل کرسکتا ہے بلکہ صنعتی ترقی کی حقیقی منزل سے ہمکنار بھی ہوسکتا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ چین تخفیفِ غربت کیلئے بھی پاکستان سے تعاون کررہا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی ہوچکے ہیں اور اُمید کی جاسکتی ہے کہ پاکستان غربت کے خاتمے کیلئے چین کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکے گا۔ اس حوالے سے پاکستان نے چند ماہ قبل چین کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کیلئے گیم چینجر اور تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ صنعتی تعاون پر ایک اور فریم ورک معاہدے کا مقصد براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا، صنعتکاری کو فروغ دینا، اقتصادی زونز کی ترقی، نجی اور سرکاری شعبوں میں منصوبوں پر عمل درآمد کرنا ہے۔ سی پیک کے تحت گوادر بندرگاہ سمیت پاکستانی انفرااسٹرکچر کی توسیع میں چینی سرمایہ کاری سے پاکستان کے ساتھ چین کا تعاون نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے جبکہ دونوں ممالک آزاد تجارت کے معاہدے سے بھی مستفید ہورہے ہیں۔