Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

کینسر کے خلاف جنگ۔۔ ایٹمی توانائی کمیشن کے سنگ

اس وقت ملک کے طول و عرض میں ایٹمی توانائی کمیشن کے زیراہتمام 19 کینسر اسپتال کام کررہے ہیں، ان اسپتالوں میں 5 خیبرپختونخوا، 6 پنجاب، 5 سندھ، ایک اسلام آباد اور ایک بلوچستان میں کام کررہے ہیں اور انیسویں اسپتال کا افتتاح حال ہی میں گلگت بلتستان میں ہوا ہے
صائمہ درانی
کینسر کا نام سنتے ہی خوف انسان کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے، کیونکہ اس بیماری کی تشخیص اور علاج خاصا تکلیف دہ، طویل اور مہنگا ہوسکتا ہے۔ اس کا اندازہ وہ لوگ بخوبی کرسکتے ہیں جو خود یا پھر ان کے قریبی افراد میں کسی نے اس بیماری کا سامنا کیا ہو۔ یہ مرض جس قدر تکلیف دہ اور موذی ہے اسی قدر اس کے پھیلاؤ کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کی بڑی وجہ ہمارا غیرصحت مندانہ طرزِ زندگی اور بدلتی ہوئی غذائی عادات ہیں۔
وجہ کچھ بھی ہو کینسر کا ہوجانا کسی کے لئے بھی ایک بڑی طبی ایمرجنسی سے کم نہیں ہوتا اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں آبادی کے ایک بڑے حصے کے لئے اس کا علاج مہنگا اور طویل ہونے کے باعث پہنچ سے باہر ہوجاتا ہے۔ ایسے میں ملک عزیز میں ان اسپتالوں کی ضرورت اور اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جو نجی شعبے کے علاوہ پبلک سیکٹر میں کینسر کی تشخیس اور علاج کی سہولت کو کم خرچ پر آبادی کے بڑے حصے تک پہنچا سکیں۔
اسی طرزِ علاج کی اہمیت کا ادراک پاکستان کے مایہ ناز سائنسی تحقیقاتی ادارے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) نے آغاز میں ہی کرلیا تھا۔ اس ادارے نے ملک میں ایٹمی توانائی کے پُرامن استعمال کا بیڑھ اٹھایا اور مختلف شعبہ جات بشمول صحت کے لئے اسے بروئے کار لایا۔ صحت اور خصوصاً کینسر کے علاج کے لئے تابکاری شعاعوں کا استعمال 1953ء میں امریکی صدر کے ایٹم برائے امن کے نظریے کے تحت سامنے آیا، جوکہ دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کے بعد معرضِ وجود میں آیا، تاکہ تابکاری تباہی اور بربادی کی بجائے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کی جائے۔ ایٹمی توانائی کے قومی ادارے پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن (پی اے ای سی) نے کراچی میں پہلا ایٹمی توانائی میڈیکل سینٹر 1960ء کی دہائی میں ہی قائم کرلیا تھا، جس کے باعث ملک میں نیوکلیئر میڈیسن جیسے طبی شعبے کا آغاز ہوا اور اب یہ مخصوص طریقہ علاج ملک میں چھ دہائیوں سے مستعمل ہے۔ اس وقت ملک کے طول و عرض میں ایٹمی توانائی کمیشن کے زیراہتمام 19 کینسر اسپتال کام کررہے ہیں۔ ان اسپتالوں میں 5 خیبرپختونخوا، 6 پنجاب، 5 سندھ، ایک اسلام آباد اور ایک بلوچستان میں کام کررہے ہیں اور انیسویں اسپتال کا افتتاح حال ہی میں گلگت بلتستان میں ہوا ہے۔
ملک کے طول و عرض میں قائم تمام اٹامک انرجی اسپتال ریڈیوتھراپی، نیوکلیئر میڈیسن اور ریڈیولوجی کی جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔ ان اسپتالوں میں نائف سائبر لینیار ایکسلریشن سی ٹی سپیکت ہائبرڈ تھیرانوستیکس کی عالمی معیار سے ہم آہنگ سہولیات موجود ہیں۔
نیوکلیئر میڈیسن میں آئیسوٹوپس اور تابکاری کو کینسر کی تشخیص اور علاج دونوں ہی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مریض کو ایک انجکشن کے ذریعے تابکاری عناصر کی ایک بے قلیل مقدار دی جاتی ہے اور پھر اس تابکاری سے حاصل شدہ عکس کو کیمرہ سے حاصل کرکے جس کی مختلف اعضاء مثلاً تھائی رائیڈ غدود، عضلات اور بافتیں، دل، ہڈیوں کے گودوں میں کینسر کی موجودگی کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ گیما کیمروں کا استعمال سی ٹی اسکین کے ساتھ مل کر کینسر کی مرض کی تشخیص کو یقیناً بہت بہتر اور یقینی بنا دیتے ہیں اور اس کی مدد سے ہی ڈاکٹر صاحبان کو تشخیص کے ساتھ ساتھ طریقہ علاج اور ادویات کو متعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔ پاکستان ایٹمی توانائی کے متعدد اسپتال اس قسم کی سہولیات سے لیس ہیں۔
پیٹ اسکین اس سلسلے کی جدید ترین مشین ہے اور سب سے پہلے لاہور میں قائمانسٹیوٹ آف نیوکلر میڈیسن اینڈ ونکولوجی نامی اسپتال میں نصب کی گئی۔ حال ہی میں 21 فروری 2022ء کو صدر پاکستان جناب ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی انسٹیوٹ آف رادیوتحیراپی اینڈ نیوکلر میڈیسن میں پیٹ سی ٹی اسکینر مشین کی تنصیب کا افتتاح کیا۔
یہ بات یاد رہے کہ ملک میں مریضوں کی 85 فیصد آبادی کے علاج و معالجے کا بوجھ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اسپتالوں کے کندھوں پر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 10 لاکھ مریض ان اسپتالوں سے سالانہ مستفیض ہورہے ہیں۔ مزید یہ کہ ان اسپتال میں کینسر کے کسی بھی درجے کے مریض کو علاج سے انکار نہیں کیا جاتا۔ دکھی انسانیت کی خدمت اس سے بڑھ کر کیا ہوگی کہ تشخیص و علاج کی سہولیات بہم پہنچانے کے علاوہ یہ اسپتال باقاعدگی سے کینسر کے بچاؤ اور آگاہی کو بھی عوام تک پہنچانے کے مشن پر کمربستہ ہیں۔ اکتوبر اور فروری میں عالمی سطح پر مختلف کینسر کے عالمی ایام کے موقع پر عام لوگوں کو کینسر اور اس سے بچاؤ اور آگاہی کی باقاعدہ مہم چلائی جاتی ہے، جس میں سیمینار، لیکچر اور واک وغیرہ شامل ہیں، تاکہ عوام کو ان چیزوں کے بارے میں شعور حاصل ہوا۔ اس سلسلے میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص و علاج کے لئے موبائل یونٹ دوردراز علاقوں میں جا کر خواتین کو ان کے گھروں کے قریب تشخیص و معلومات مہیا کرتے ہیں تاکہ ہمارے ملک میں موجود معاشرتی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے خواتین کو یہ سہولیات میسر آسکیں۔
پاکستان ایٹمی توانائی کے اعلیٰ عہدیدار ہمیشہ آگاہی و شعور پر مبنی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوتے ہیں تاکہ عوام کو دی جانے والی سہولیات کی افادیت اور آگاہی کا فریضہ بطریقِ احسن پورا کیا جاسکے۔
نیوکلیئر میڈیسن کا شعبہ طب کی ایک جدید اور پیچیدہ شاخ ہے، جس میں تحقیق اور تربیت کی ضرورت ہمہ وقت ہوتی ہے۔ کمیشن کے اسپتال اور دیگر تعلیمی و تحقیقی ادارے جیسے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائڈسائنسز اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف لیزر اینڈ آپٹرانکس وغیرہ میں نہ صرف ملکی بلکہ غیرملکی طلبہ کو بھی اعلیٰ تعلیم اور تحقیقی سہولیاتی فراہم کرتے ہیں۔ ہمارے چھ اسپتال پاکستان کالج آف سرجنز اینڈ فزیشن کی زیرنگرانی نیوکلیئر میڈیسن، نیوکلیئر اونکالوجی، ریڈیو ایشن اونکالوجی اور امراض خون کی بیماریوں میں کی تعلیم و تربیت مہیا کررہے ہیں۔
یہ بات بھی ہمارے لئے قابل اطمینان ہے کہ کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والے آئسوٹوپ اور ان سے متعلق دیگر لوازمات بھی کمیشن کے زیراہتمام چلنے والے ایک ادارے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تیار ہوتے ہیں جوکہ نہ صرف ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ کی بچت کا باعث ہے بلکہ یہ مصنوعات کمیشن کے 19 اسپتالوں کے علاوہ دیگر اداروں کو بھی مہیا کئے جاتے ہیں جس میں آغا خان اور شوکت خانم کینسر اسپتال بھی شامل ہیں۔
ایٹمی توانائی کے یہ اسپتال عالمی ادارہ صحت ، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول جیسی عالمی تنظیموں کے ساتھ تعاون اور مشاورت میں شامل ہیں۔ کووڈ۔19 کی وبا کے دوران ان اسپتالوں نے اپنے مخصوص طریقہ علاج کے علاوہ کووڈ سے نمٹنے کے لئے حکومت کو اپنی خدمات پیش کیں۔ اس وبا کے دوران بھی یہ اسپتال نہایت احسن طریقے سے کینسر کے مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات بہم پہنچاتے رہے۔
اس مختصر جائزے کے بعد یہ بات وثوق سے کی جاسکتی ہے کہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے زیرنگرانی کام کرنے والے یہ اسپتال اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہے ہیں۔ حوصلہ افزائی کے طور پر ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے بلکہ ان میں مہیا سہولیات کو مزید بہتر اور جدید ترین بنانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ رہنے دیا جائے۔

مطلقہ خبریں