عقیل انجم اعوان
سفید یونیفارم میں ملبوس پاکستان نیوی کے آفیسرز اور جوان سمندر کی بے کراں وسعتوں کے حکمران ہیں۔ ان کی فرض شناسی، مستعدی اور حب الوطنی کی بدولت پاکستان کی سمندری سرحدیں محفوظ اور ناقابل تسخیر ہیں۔ یہ سرفروش ناصرف ملکی بحری سرحدوں کے دفاع کا قومی فرائضہ بخوبی نبھا رہے ہیں بلکہ ملک میں جب بھی کوئی ناگہانی آفت رونما ہوئی تو قوم کے یہ بیٹے مدد کے لئے ہمیشہ تیار نظر آئے۔ پاکستان نیوی کی قومی خدمات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ملک کی ساحلی آبادی میں نظر آتا ہے۔ پاک بحریہ وطن کا وہ سپوت ہے جس نے وقت پڑنے پر آگے بڑھ کر ملک کی حفاظت کی، ہر مشکل گھڑی میں پاک بحریہ سینہ تان کر کھڑی رہی۔ بحری سرحدوں کو ناقابل تسخیر بنانا تو لازم تھا اور ہے لیکن اس کے ساتھ قوم کے دکھ، درد اور غم میں شریک ہونا پاک بحریہ کا خاصا ہے۔ بارشوں اور سیلابوں میں کشتیاں اور امدادی ٹیمیں مدد کو آ پہنچتی ہیں۔ زلزلوں میں ریسکیو ٹیمیں فوری حرکت میں آتی ہیں۔ خشک سالی میں ہزاروں ٹن صاف پانی سے بھرے دیوہیکل جہاز ساحل پر لنگرانداز نظر آتے ہیں۔ علم کی روشنی پھیلانے، صحت کو یقینی بنانے اور خوشحالی و ترقی کی طرف قدم بڑھانے میں پاک بحریہ قوم کے ہمیشہ شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے۔ اس کی کاوشوں کا سلسلہ کبھی نہیں رکتا۔ ہر عہد میں پُرعزم ہو کر ترقی و خوشحالی کی راہیں ہموار کیں۔ ملک کے ساتھ عالمی سطح پر بھی خدمات انجام دیں۔ ملک کے سب سے سے بڑے صوبے بلوچستان کو خصوصی توجہ دی اور بلوچ عوام کو قومی ترقی کے دھارے میں لانے کے لئے قابل قدر خدمات انجام دیں۔ پاکستان کے دوست ملک چین کی جانب سے شروع کردہ ”ون بیلٹ ون روڈ“ منصوبے کے سب سے اہم حصے ”سی پیک“ کے تناظر میں پاک بحریہ کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ سی پیک پورے خطے کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستانی معیشت کی خوشحالی اور ترقی سی پیک سے جڑی ہوئی ہے۔ گوادر پورٹ سی پیک کے لئے مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔ سی پیک اور گوادر پورٹ سے پوری طرح استفادہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ گوادر کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سمندری پانیوں میں تجارت کی غرض سے آنے والے جہازوں کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جائے اور ان کو ہر طرح کے منظم اور غیرمنظم خطرات سے محفوظ رکھا جائے۔ اس مقصد کے لئے پاک بحریہ نے اسپیشل ٹاسک فورس 88 قائم کی ہے جو سی پیک کے سمندری راستے کی حفاظت کررہی ہے۔ پاکستانی سمندری حدود اور سمندری راستوں کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری بطریق احسن نبھانے کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ ساحل سمندر کی حفاظت، ایکوسسٹم کی بحالی، سمندری آلودگی کے خاتمے، انسانی ہمدردی اور ساحلی علاقوں میں صحت و تعلیم کے فروغ کے لئے بھی قابل تحسین اقدامات کررہی ہے۔ پاک بحریہ نے اپنے محدود وسائل کے باوجود اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا دائرہ کار کراچی اور اسلام آباد کے بعد پاکستان کے ساحلی علاقوں تک پھیلا دیا ہے۔ ایجوکیشنل کمپلیکس مکران، کیڈٹ کالج اورماڑہ، بحریہ کالج اورماڑہ، بحریہ ماڈل کالج گوادر، بحریہ ماڈل اسکول تربت اور جیونی جیسے ادارے قائم کرنے کے ساتھ پاک بحریہ نے بڑی تعداد میں سرکاری اسکولوں کی سرپرستی بھی اپنے ذمے لے لی ہے۔ ان اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے والے 70 فیصد سے زائد طلباء و طالبات مقامی ہیں جن کو پاکستان کے بڑے شہروں اور اداروں جیسا معیار تعلیم اور ماحول فراہم کیا جارہا ہے۔ اسکولوں اور کالجوں کے ذریعے پاک بحریہ نے مقامی آبادی کے لئے تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے ہیں۔ پسماندہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کے قیام و انتظام سے مقامی آبادی کو علم کی نعمت ملی ہے اور ان کا معیارِزندگی بھی بہتر ہوا ہے۔ ان تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں اور وہ وطن عزیز کو ترقی و خوشحالی کی نئی منزلوں تک لے جانے کے لئے پُرعزم ہیں۔ ان پسماندہ علاقوں میں تعلیم کی روشنی عام ہونے کی وجہ سے تخریبی عناصر کو پسپا کرنے میں بہت مدد ملی ہے۔ پاک بحریہ نے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو ماہی گیری میں معاونت کرنے اور موسم کی جانکاری دینے کے ساتھ ساتھ صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لئے بھی فقیدالمثال اقدامات کئے ہیں۔ پاک بحریہ نے اورماڑہ میں سو بستروں پر مشتمل جدید اسپتال قائم کیا ہے۔ جس میں علاج معالجے اور تشخیص کی اعلیٰ سہولیات کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی بھی ممکن بنائی ہے۔ پاک بحریہ نے لسبیلہ کی تحصیل اتھل میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال کو 30 لاکھ کا طبی سامان عطیہ کیا۔ سامان میں ادویات، طبی آلات اور ایئرکنڈیشنر شامل ہیں۔ مقامی آبادی اور عمائدین کی طرف سے پاک بحریہ کے اقدام کو سراہا گیا۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ کی جانب سے ساحلی علاقوں میں مفت میڈیکل کیمپس لگائے جاتے ہیں جہاں مقامی آبادی کو مفت علاج اور ادویات کی سہولت دی جاتی ہے۔ شدید مرض میں مبتلا مریضوں کو پاک بحریہ کے بڑے اسپتالوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ وبائی امراض جیسا کہ کرونا وائرس کی صورتِ حال کے تناظر میں پاک بحریہ کی جانب سے اسپیشل کیمپس لگا کر لوگوں کو وبا سے نمٹنے کے حوالے سے طبی سہولیات کے ساتھ ساتھ طبی مشورے بھی دیئے جاتے ہیں۔ اس دادرسی پر لوگ قومی ادارے کے شکرگزار ہیں۔ پاک بحریہ کے ان اقدامات کی بدولت پسماندہ علاقوں کے احساس محرومی میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ ان میں ملک وقوم کے ساتھ اپنائیت کے احساس اور اداروں پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ پاک بحریہ کی شب و روز خدمات اور شاندار کارناموں کی وجہ سے پوری قوم پاک بحریہ پر فخر کرتی ہے۔ پاک بحریہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے جن کا ملکی و غیرملکی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔