Monday, July 28, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

مستحکم افغانستان کیلئے علاقائی قوتوں کو مل کر کام کرنا ہے

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا سے عمانی بحریہ کے کمانڈر اور ترک ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات
عقیل انجم اعوان
عمان جنوب مغربی ایشیا کا ایک اہم ملک ہے جو جزیرہ نما عرب پر واقع ہے۔ اس کی خشکی سے سرحدیں شمال مغرب میں متحدہ عرب امارات، مغرب میں سعودی عرب اور جنوب مغرب میں یمن سے ملتی ہیں۔ ساحل کے اعتبار سے جنوب مشرق میں بحیرہ عرب، شمال مشرق میں خلیج عمان ہے اور سمندر سے اس کی قربت پاکستان اور ایران سے بھی ہے۔ عمان میں صحرا، پہاڑی اور سرسبز علاقے ہیں۔ عمان اپنے وسیع رقبے، آبادی، تیل، گیس کے ذخائر اور جغرافیائی پوزیشن کے حوالے سے سعودی عرب کے بعد خلیج تعاون کونسل کا سب سے اہم ملک ہے۔ 1947ء سے سلطنت عمان کے پاکستان سے فوجی دفاعی تعاون اور امداد کے حوالے سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں عمان کی رائل نیوی کے کمانڈر ایڈمرل سیف ناصر محسن الرحبی نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سیکورٹی اور علاقائی امور کے علاوہ دوطرفہ فوجی تعلقات کی سطح، دائرۂ کار کو بڑھانے اور دونوں برادر ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے پاکستان اور عمان کے درمیان موجودہ دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان عمان تعاون خطے میں امن و سلامتی پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ جنرل ندیم رضا نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ افغانستان میں طویل مدتی امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے تمام علاقائی ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ معزز مہمان نے عمان کی مسلح افواج کی استعدادکار بڑھانے میں پاکستان کی مسلح افواج کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا بھی اعتراف کیا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب، بحرین، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات کی طرح عمان کی آبادی میں بھی افرادی قوت کے لحاظ سے بڑا حصہ جنوبی ایشیا کے باشندوں کا ہے۔ عمان میں موجودہ 2 لاکھ 70 ہزار پاکستانی انتہائی محنت اور جانفشانی سے اس کی معاشرتی و اقتصادی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور ان کی محنت کی بدولت دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ اسی طرح ترک ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل سیلکوک بائراکتاروگلو نے بھی گزشتہ دنوں جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا سے ملاقات کی۔ ملاقات میں علاقائی سلامتی کے مسائل سمیت افغانستان کی تازہ ترین صورتِ حال اور دوطرفہ فوجی تعلقات اور تعاون کے دائرہ کار کو بڑھانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں فریقوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ترکی سدابہار دوست ہونے کے ناطے گہرے تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے ڈپٹی چیف آف ترک جنرل اسٹاف کے حالیہ دورہ کو دونوں مسلح افواج کے درمیان کثیرجہتی اور طویل المدتی تعاون کا مظہر قرار دیا۔ معزز مہمان نے خطے میں امن خصوصاً افغان امن عمل میں پاکستان کی مسلح افواج کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا بھی اعتراف کیا۔ ترکی اور پاکستان میں دوستی کی مثال نہیں ملتی، فاصلہ تو دونوں ملکوں کے درمیان ہزاروں میل کا ہے لیکن ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے پرچموں کے رنگ الگ الگ مگر ان پرچموں کا ستارہ اور ہلال بالکل ایک جیسے ہی ہیں۔ پاکستان اور ترکی نے ہمیشہ ہر موقع پر ایک دوسرے کی مدد کرکے اپنی وفاداری کا ناصرف ثبوت پیش کیا ہے بلکہ عملی طور پر پوری دُنیا نے اس دوستی کو سراہا بھی ہے۔ اگر ہم دو الگ الگ ملکوں میں رہتے ہیں تو کیا ہوا لیکن ہم ایک قوم کی طرح ہیں، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہماری سوچ اور خیالات ایک دوسرے سے مختلف نہیں، ترکی اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کی ترقی پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ کبھی بھی کسی ایک ملک نے کسی دوسرے ملک کی ترقی پر سردمہری کا مظاہرہ نہیں کیا، ایک دوسرے کا دکھ درد تکلیف دونوں ممالک کے سربراہان اور دونوں ممالک کی قومیں بھی محسوس کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ترک پاکستان کو اور پاکستان ترکی کو اپنا دوسرا گھر تسلیم کرتے ہیں، خوشی کا موقع ہو یا کوئی حادثاتی واقعہ ہماری دوستی ہر موقع پر پیش پیش رہتی ہے اور دونوں قومیں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کو تیار رہتی ہیں۔ زلزلے، قدرتی آفات یا پھر سیلاب ہوں، یہ دونوں عوام یک جان دو قالب کی بنیادوں پر ایک دوسرے کی مدد کو دوڑ پڑتی ہیں۔ پاکستان میں کشمیر اور ترکی میں قبرص کی بات ہو، دونوں ممالک آج تک ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان بہترین سیاسی تاریخی اور ثقافتی تعلقات بھی قائم ہیں، جس کی وجہ سے ترک پاکستانیوں کو کارویش یعنی بھائی کہہ کر پکارتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات ہمیشہ برابری کی بنیاد پر دوستانہ انداز میں رہے ہیں۔

مطلقہ خبریں