Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

جنگ ابھی جاری ہے-زندہ قومیں اپنے شہداء کو نہیں بھولتیں، آرمی چیف

یومِ دفاع پر ملک بھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد، وطن عزیز کے لئے شہداء کی قربانیوں پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا
کنول زہرا

چھ ستمبر 1965ء پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔ اس روز بھارتی فوج اعلانِ جنگ کئے بغیر پاکستان کی سرحد میں داخل ہوئی۔ بھارتی فوج کا ارادہ تو یہ تھا کہ وہ 7 ستمبر کو صبح کا ناشتہ لاہور میں کرے گی لیکن پاکستان کی بہادر افواج نے ایسا ناشتہ پیش کیا کہ بھارتی فوج آج تک اس کا ذائقہ نہیں بھول پائی۔ بھارتی فوج کا منصوبہ یہ تھا کہ 6 ستمبر کی صبح لاہور کی سڑک پر بھارتی فوج سے اس وقت کے وزیراعظم لال بہادر شاستری اپنی کابینہ کے چند وزراء کے ہمراہ سلامی لیں گے اور شام کو لاہور جیم خانہ میں کاک ٹیل پارٹی کے دوران بیرونی دنیا کو خبر دی جائے گی کہ وہ (خاکم بدہن) لاہور فتح کرچکے ہیں، لیکن بھارت کے ارادوں اور منصوبوں پر اس وقت پانی پھر گیا جب بھارتی وزیراعظم کو مختلف علاقوں میں بھارتی فوج کی شکست کی خبریں دی جانے لگیں۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب نہ صرف پاک فوج کے سپوتوں نے بھارتی فوج کی تواضع کی بلکہ پوری قوم نے یکجا ہو کر بھارتی فوج کو ہر محاذ پر بدترین شکست کی صورت میں ناشتہ پیش کیا۔ پاک فوج نے وطن عزیز کے کے چپے چپے کا دفاع کیا اور پاکستانی عوام کی مدد سے ہر محاذ پر بھارتی فوج کو شکست دے کر تحفے میں انہیں ناکوں چنے چبوا دیئے۔ سب سے بہتر ناشتہ پاکستان کی فوج کے اہم سپوت میجر عزیز بھٹی نے بھارتی فوج کو پیش کیا۔ میجر عزیز بھٹی اس وقت لاہور سیکٹر کے علاقے برکی میں کمپنی کمانڈر تعینات تھے۔ میجر عزیز بھٹی مسلسل 5 دن تک بھارتی ٹینکوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹے رہے، 12 ستمبر 1965ء کو بھارتی فوج کے ایک ٹینک کا گولہ میجر عزیز بھٹی کی چھاتی میں لگا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ میجر عزیز بھٹی شہید ہو کر امر ہوگئے اور بھارت کے دل میں اپنا خوف بیٹھا گئے، پاکستانی قوم میجر عزیز بھٹی شہید کی قربانیوں کو آج تک نہیں بھولی اور نہ کبھی بھول پائے گی۔ یومِ دفاع ہر سال 6 ستمبر کو قومی دن کی طرح منایا جاتا ہے۔ اس سال بھی یومِ دفاع کے موقع پر مختلف شہروں میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا جبکہ مرکزی تقریب جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں منعقد ہوئی۔ مزید لکھنے سے قبل یہ لکھتی چلوں ’’یہ تبدیلی کا سال ہے‘‘ جس کی واضح مثال رواں سال (25 جولائی) کو کپتان کی جیت ہے۔ اس سال یہ بھی تبیلی رونما ہوئی کہ اس سال 6 ستمبر کی تقریب میں پہلی بار ملک کے وزیراعظم نے شرکت کی۔ عمران خان بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور مسلح افواج کے دیگر سربراہان بھی تقریب کا حصہ تھے۔ ہم نے دیکھا کہ اس سال یومِ دفاع کے موقع پر سیاسی و عسکری شخصیات ایک ساتھ تھیں۔ تقریب میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیرخزانہ اسد عمر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیر ریلوے شیخ رشید، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر اہم شخصیات شریک ہوئے۔ پاکستان کی پہچان سابق کرکٹر بوم بوم شاہد خان آفریدی بھی تقریب کا حصہ تھے۔
یومِ دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آج کا دن شہدائے پاکستان سے یکجہتی کا دن ہے۔ دفاع پاکستان کے لئے ہم یک جان ہیں، 6 ستمبر ملکی تاریخ کا اہم دن ہے، 6 ستمبر 1965ء کو مکار دشمن کے دانت کھٹے کئے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 1965ء اور 1971ء کی جنگ سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، ہماری افواج اور قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں، ہمارے گھروں، اسکولوں، ملکی قائدین پر حملے کئے گئے، ہمیں اندر سے کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کا مل کر مقابلہ کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار سے زائد پاکستانی شہید اور زخمی ہوئے، زندہ قومی اپنے شہداء کو نہیں بھولتیں۔ یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ لہو جو سرحد پر بہہ رہا ہے ہم اس لہو کا حساب لیں گے، دو دہائیوں میں بہت مشکل دور سے گزرے ہیں، جنگ ابھی جاری ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں جنگ کی ساخت اور کردار بدل گئے، شہداء کو بھولنے والی قومیں مٹ جایا کرتی ہیں، شہداء نے اپنا آج قوم کے بہتر کل کی خاطر قربان کیا، شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو بہادری کی لازوال مثالیں قائم کررہے ہیں۔ جمہوری نمائندگان کی موجودگی میں ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے، ملکی یکجہتی، استحکام اور ترقی کے لئے جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے، جمہوریت جمہوری رویوں، آئین و قانون کی بالادستی اور اداروں کی مضبوطی کے بغیر پنپ نہیں سکتی ہے۔ یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ اگر کرکٹ نہ کھیلتا تو آج ایک ریٹائرڈ فوجی ہوتا، پیغمبروں کے بعد شہداء کا درجہ افضل ہے، انہوں نے کہا کہ میرا قوم سے وعدہ ہے کہ پاکستان کبھی کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرے گا اور ہماری خارجہ پالیسی بھی ملک کی بہتری کے لئے ہوگی، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں، دنیا میں کسی بھی فوج نے اس طرح کی کامیابیاں حاصل نہیں کیں جس طرح پاک افواج کامیاب ہوئی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات کا کوئی مسئلہ نہیں، ہمارا مشترکہ مقصد ہے کہ پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، جب کوئی قوم متحد ہوتی ہے تو اعلیٰ مقام حاصل کرتی ہے۔
لاہور میں یومِ دفاع کے حوالے سے فورٹریس اسٹیڈیم میں پُروقار تقریب ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار تھے جبکہ گورنر پنجاب چوہدری سرور نے بھی تقریب میں شرکت کی، جہاں کورکمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے ان کا استقبال کیا، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ نے بچوں کے ساتھ مل کر قومی ترانہ پڑھا۔ فورٹریس اسٹیڈیم میں ہونے والی تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی، اسٹیڈیم میں شہداء کے ورثا کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے۔ گیریژن کمانڈر میجر جنرل محمد عامر نے صبح لاہور میں مزار اقبال پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ پاک فوج کے چاق چوبند دستے نے اس موقع پر سلامی بھی دی۔ میجر جنرل محمد عامر نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی درج کئے۔ پشاور کے شیر خان اسٹیڈیم میں یومِ دفاع کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پُروقار تقریب کے مہمان خصوصی کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر بٹ تھے جبکہ پاک فوج کے دیگر افسران و جوانوں سمیت خواتین، طلبا اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے مہمانوں نے شرکت کی۔ تقریب میں روایتی بیٹنی ڈانس پیش کیا گیا اور آرمی سروسز کور کی گھڑ سوار ٹیم نے نیزہ بازی کا مظاہرہ کیا۔ علاوہ ازاں ملٹری پولیس کے موٹرسائیکل سواروں نے لانگ جمپ اور محسود مارشل آرٹ پارٹی نے بھی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ تقریب میں مارشل آرٹ کے مظاہرے میں خواتین کمانڈوز نے بھی حصہ لیا۔ یوم دفاع پر کوئٹہ میں پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ کوئٹہ چھاؤنی میں یادگار شہداء پر تقریب منعقد ہوئی، پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے یادگار کو سلامی پیش کی جبکہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے ہمراہ یادگار شہداء پر پھول چڑھائے۔ یوم دفاع و شہداء کے موقع پر آئی جی ایف سی اور ایف سی کے چاق و چوبند دستے نے مستونگ میں نوابزادہ سراج رئیسانی شہید کی قبر پر حاضری دی۔ سلامی پیش کی اور شہید کی قبر پر پھول چڑھائے۔ اس کے علاوہ کراچی کے علاقے ملیر چھاؤنی میں بھی پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ ملیر گیریژن میکر جنرل زاہد محمود مہمانِ خصوصی تھے۔ پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں نے آرمڈ اور آرٹلری کا مارچ پاسٹ کیا۔
تقریب کے دوران پاک آرمی کے زیراستعمال الخالد اور الضرار ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور ریڈار سسٹم سمیت دیگر ہتھیاروں کی بھی نمائش کی گئی۔ مشاق طیارے سلامی اور ایروبیٹکس کے شاندار مظاہرے پیش کئے۔ اس کے علاوہ آرمی پبلک اسکول کے بچوں نے پاکستان کے ہر صوبے کی ثقافت کو احسن طریقے سے پیش کرکے شرکا کے دل مول لیے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کورکمانڈر کراچی شاہد بیگ مرزا کے ہمراہ یادگار شہداء پر حاضری دی، پھول چرھائے اور فاتحہ خوانی کی۔
آخر میں پاکستان دشمنوں کو متنبہ کرنا چاہوں گی۔ سنو! میرے وطن کے دشمنوں، اللہ کے فضل و کرم سے آج بھی پاکستان کا لاہور بھی آباد ہے اور لاہور کے جیم خانے کی رونقیں بھی بحال ہیں۔ چتائیں تو ان کی جلی ہیں جو ناشتے کی نیت سے آئے تھے۔ کراچی اور بلوچستان کو الگ کرنے والی بزدل قومیں بھی جان لیں کراچی کے شہری اور بلوچی قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ ’’ہمیں پیار ہے پاکستان سے‘‘

مطلقہ خبریں