میر افسر امان
عمران خان نے 2013ء تا 2018ء اپوزیشن میں رہ کر اور 2018ء کی الیکشن مہم کے دوران عوام کے سامنے جو وعدے کئے تھے وہ پورے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ عمران خان نے علامہ اقبالؒ کے خواب قائداعظمؒ ؒ کے وژن کے مطابق پاکستان کو مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست بنانے، کرپشن سے پاک نئے پاکستان کے سمت قدم، لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے کے اقدام اور احتساب کا عمل اوپر سے شروع کرنے کا ارادہ، مملکت میں کفایت شعاری اور حکمرانوں کی شاہانہ زندگی سے اجتناب پر عمل شروع کردیا ہے۔ اس وقت عوام کو گزشتہ حکومت اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں جوہری فرق محسوس ہورہا ہے۔ سب وعدوں میں سے کچھ پر عمل شروع ہوچکا ہے۔ پالیسیوں میں جہاں کمزروی ہورہی ہے اُس پر میڈیا کھل کر تنقید کررہا ہے۔ کچھ اینکر پرسن عمران خان پر بے جا تنقید بھی کر رہے ہیں۔ یہ نوازشریف صاحب کے حامی ہیں۔ ان میں وہ اینکر پرسن پیش پیش ہیں جو نواز شریف کے لندن سے پاکستان واپسی کے دوران دبئی میں مریم نواز کے فون ملانے پر نواز شریف سے باتیں کرتے رہے ہیں۔ نوازشریف سے باتیں کرتے ہوئے ان کی گفتگو اور تصویریں سوشل میڈیا میں اُس وقت وائرل ہوئی تھیں۔ ایک خاتون اینکر کو نواز شریف نے کہا تھا آپ کو اس خبر کو اپنے پروگرام میں چلانا چاہئے تھا وغیرہ۔ جہاں تک میڈیا کی صحیح اور مثبت تنقید ہے وہ درست ہے۔ اس سے عمران خان کے کان کھڑے رہیں گے اور وہ اپنی کمزوریوں کے ساتھ اصلاح بھی کرتے جائیں گے۔ اسی میں عمران خان کی کامیابی کا راز ہے لیکن جو لفافہ ایکر پرسن ہیں ان کو بھی اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لانا چاہئے ورنہ ان کو بھی جوابی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم نے اس سے قبل بھی میڈیا کو بے تحاشا تنقید کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ اپنے ایک کالم میں میڈیا سے درخواست کی تھی کہ عمران خان کو حالات درست کرنے کے لئے کم از کم تین مہینے تو دیں۔ اس سے پتہ چل جائے گا کہ عمران خان نے عوام سے جو وعدے کیے ہیں وہ پورے کرتے ہیں یا نہیں۔
پہلے خاتون اوّل کی بات۔ الحمداللہ ہم مسلمان ہیں۔ مسلمان عورتوں کے لئے قرآن کے حکم کا مفہوم ہے کہ مسلمان خواتین اپنے چہروں پر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں۔ عمران خان جو مغرب میں زندگی کا ایک عرصہ گزار چکا ہے ایک باپردہ خاتوں کا شوہر ہے۔ جو پاکستان کی 90 فیصد خواتین کی نمائندگی ہے۔ اس سے عمران خان کی اسلام سے محبت کا عملی ثبوت ملتا ہے۔ پاکستان کے عوام اپنی خاتون اوّل کو پردے میں دیکھ کر خوش ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ عوام کی نظر میں مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔ اس سے مسلم خواتین خاص کر مغرب میں رہنے والیوں کے حوصلے بڑھیں گے۔ عمران خان نے جنرل ہیڈکوارٹر اور آئی ایس آئی کے دفتر کا دورہ کیا۔ دونوں جگہوں پر عمران خان کو آٹھ آٹھ گھنٹے کھل کر بریفنگ دی گئی۔ عمران خان نے کھل کر فوج اور آئی ایس آئی کی تعریف کی۔ سب سے اچھی اور اہم بات کہ ملک کے دفاعی ادارے اور حکومت ایک پیج پر ہیں بلکہ ایک کتاب ہیں۔ یہ بات پاکستان کے دشمنوں کے دلوں پر مونگ دلنے کے مترادف ہے۔ اس میں عوام کو پاکستان کو آگے لے جانے میں مثالی کوآپریشن نظر آتی ہے۔
وزیراعظم نے اپنے وعدے کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں رہائش نہ رکھنے کا وعدہ پورا کردیا۔ وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا ا علان بھی کردیا۔ چاروں گورنر ہاؤسز کو بھی پبلک کی ضرورت کے تحت استعمال کرنے کا بھی مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب اور سندھ کے گورنر ہاؤسز کو عوام کے لئے کھول بھی دیا۔ عمران خان کے وعدے کے مطابق نیب نے کرپشن پر قابو پانے اور لوٹا ہوا پیسا واپس لانے کے لئے بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا جو قابل تعریف ہے۔ سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ پر مقدمہ چل رہا ہے۔ برطانیہ سے منی لانڈرنگ کے ذریعے لوٹے ہوئے عوامی پیسے کی واپسی کے لئے برطانیہ کے ساتھ معاہدہ بھی ہوگیا ہے۔ سعودی اور سوئس حکومتوں سے بھی ایسے ہی معاہدے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ برطانیہ سے ملزمان اور قیدیوں کی تبدیل کا معاہدہ بھی ہوگیا ہے۔ اس سے غداروطن الطاف حسین کی واپسی، مفرور سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، عدالت کی طرف سے اشتہاری حسن نواز اور حسین نواز کو واپس پاکستان لانے اور انصاف کے کٹھہرے میں کھڑا کرنے کا راستہ بھی صاف ہوگیا ہے۔ منی لانڈرنگ کے سلسلے میں، برطانیہ سرے کوئنٹی میں پاکستان کے ایک شخص کو بیوی کے ساتھ گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ برطانیہ کا پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے میں مدد کا وعدہ کرنا بھی عمران خان حکومت کی فتح ہے۔ سابقہ حکومت کے زیراستعمال وزیراعظم ہاؤس کی بلٹ پروف گاڑیاں بھی نیلام ہوگئیں۔ اب ہیلی کاپٹر اور بھینسیں نیلام ہونا باقی ہیں۔ پنجاب حکومت نے بھی گاڑیاں نیلام کرنے کے لئے پیش کردی ہیں۔ عمران خان کا پہلا غیرملکی سرکاری سعودی عرب اور یو اے ای کا دورہ بھی نیک شگون ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی حمایت اور مدد کی ہے۔ اب اس کے بعد عمران خان صدا بہار دوست چین کا دورہ بھی کریں گے۔ پاکستان کے سپہ سالار نے چین کا تین روزہ دورہ کیا۔ امریکی وزیرخارجہ کے دورہ پاکستان پر ڈومور کے مطالبے پر نومور کا جواب کے بعد چین کے وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان بھی تقویت کا باعث بنا۔
احتساب اوپر سے، پر عمل کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا پنجاب کے وزیراعلیٰ، ڈی آئی جی اور احسن گجر کو انصاف کے کٹھہرے میں لانا اور ان کا معافی مانگنا اور چیف جسٹس کے سخت ریمارکس بھی عمران خان کی حکومت کے لئے نیک شگون ہیں۔ نندی پور انکوائری میں عمران خان کے ایک وزیر کا نام آنا، اس وزیر سے استعفیٰ لے لینا اور ایک قادیانی ایڈوائزر کو عوامی احتجاج پر فارغ کرنے سے عوام عمران خان سے خوش ہیں۔ عمران خان نے ڈیم بنانے کے لئے اندرون اور بیرون پاکستانیوں سے چندہ مانگنا اور چیف جسٹس فنڈ کے فنڈ کو اکٹھا کرنا اور چیف جسٹس کا ڈیم کی مخالفت کرنے والوں پر پاکستان کے آئین کا آٹیکل 6 لگانے کو بھی عوام نے پسند کیا۔ پانی زندگی ہے اور زندگی پر سیاست کرنے والوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئے۔ نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر پاکستان کا مشترکہ پارلیمنٹ سے کامیاب خطاب، صدر نے حکومت کو اخراجات کم کرنے، کرپشن کو قابو کرنا ہے، دہشت گردی کو ختم کرنے پر فوج کی کامیابی صدر کا خراج تحسین، کشمیر یوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنا، کشمیر میں ظلم کے خلاف دنیا کو آواز اُٹھانا، پڑوسی ملکوں سے خوشگوار تعلقات پر صدر کی تقریر کو عوام نے سراہا۔ رولز کی خلاف ورزی کرنے پر اسپیکر کا سابق اسپیکر کو باور کرنے کے باوجود نواز لیگ نے خطاب کے دوران ہنگامہ اور واک آؤٹ کرنا اچھی بات نہیں۔ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے ممبران نے صدر کی تقریر سنی۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی الیکشن میں دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کررہی تھی۔ عمران حکومت کو اپوزیشن کا یہ مطالبہ منظور کر کے فوراً جوڈیشل کمیشن بنانا چاہئے، یہ اپوزیشن کا حق ہے۔ عمران خان کو حلقے کھولنے کے وعدے پر بھی عمل کرنا چاہئے تاکہ اپوزیشن کی تشفی ہو۔ عمران خان حکومت کا نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو تین مرتبہ خاتونِ اوّل رہنے والی کلثوم نواز کی تدفین میں شرکت کے لئے ہفتہ بھر پیرول پر رہائی ایک اچھا اور انسانیت پر مبنی قدم تھا جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
صاحبو! عمران خان نے کہہ رکھا ہے کہ حکومت کا کوئی بھی شخص عمران خان کے وژن جس میں ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے، کرپشن فری کرنے، لوٹا ہوا پیسا واپس لانے، گڈگورننس مہیا کرنے، ملک کو کفایت شعاری کے راستے میں ڈالنے میں جو رکاوٹ بنے گا اسے فارغٖ کردیا جائے۔ اللہ کرے حکومتی اہلکار اپنے رویے تبدیل کرلیں۔ یہی بات عمران خان نے بیوروکریٹ سے خطاب کرتے ہوئے بھی کہی ہے۔ شاید اللہ نے 70 سال کے انتظار کے بعد علامہ اقبالؒ کے خواب اور بانی پاکستان قائداعظم ؒ کے وژن اور پاکستان کی 90 فیصد خاموش اکژیت کی خواہشات کے مطابق پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے عمران خان کو منتخب کیا ہے۔ عوام کو اس کام کے لئے عمران خان کو مناسب وقت دینا چاہئے اور اللہ سے دعا بھی کرنی چاہئے کہ عوام کی خواہشات عمران خان کے ہاتھوں ہی پوری ہوں۔ اللہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔