Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

شنگھائی تعاون تنظیم کے زیراہتمام انسدادِ دہشت گردی مشقیں 

شنگھائی تعاون تنظیم کے زیراہتمام انسدادِ دہشت گردی مشقیں 25 اگست 2018ء کو شروع ہوئیں، پاکستان اور بھارت کے فوجیوں نے پہلی مرتبہ ان مشترکہ مشقوں میں حصہ لیا۔ ایکسرسائز پیس فل مشن 2018ء کے تحت روسی ضلع چیلیابنسک کے قصبے چبارکول میں ہونے والی یہ چھ روزہ مشقیں 29 اگست 2018ء تک جاری رہیں۔ بھارتی فوجی 30 اگست کو وطن واپس لوٹ گئے۔ امن مشن ایکسرسائز کی افتتاحی تقریب چبارکول کی کمبائنڈ آرمز رینج میں ہوئی، جس کا آغاز سینٹرل ڈسٹرکٹ کمانڈر کرنل جنرل الیگزینڈر لیپن کے خطاب سے ہوا۔ انہوں نے مشقوں میں شریک فوجیوں پر زور دیا کہ اپنے ٹاسک پیشہ ورانہ انداز میں مکمل کریں۔ تقریب کے دوران تنظیم کے رکن ممالک کے قومی پرچم لہرائے اور قومی ترانے بجائے گئے۔ تقریب سے متعلقہ ملکوں کے کمانڈرز نے بھی خطاب کیا، جس کے بعد مارچ پاسٹ ہوا۔ کرنل جنرل الیگزینڈر لیپن نے آپریشن پر بریفنگ دی اور ہدایات جاری کیں۔ مشقوں میں ٹینکوں سے نشانہ بازی، انفنٹری اور چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال سمیت مختلف مشقیں شامل تھیں۔ مشقوں کے دوران چھ مختلف کھیلوں کے مقابلے بھی ہوئے۔ مشقوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے آٹھ رکن ملکوں کے تین ہزار کے لگ بھگ فوجی حصہ لے رہے ہیں، 200 بھارتی فوجیوں میں 33 ایئر فورس اہلکاروں کے علاوہ چار خواتین آفیسر شامل تھیں۔ پاکستانی دستہ 110 فوجیوں پر مشتمل تھا جبکہ چین کے 748 فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے تھے۔ ان مشقوں کے علاوہ 27 اگست کو ماسکو میں ایکسپرٹ ورکنگ گروپ کا اجلاس بھی ہوا، جس میں بھارت کی وفد کی قیادت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل ستیش دوا نے کی۔ ایکسپرٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس کا ایجنڈا چیفس آف جنرل اسٹافس اور اسی سطح کے عہدے کے افسروں کے اجلاسوں کے پروٹوکول کی تیاری ہوا۔ شنگھائی تعاون تنظیم ایک بین الحکومتی عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام چین میں پانچ ارکان قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ عمل میں آیا۔ بھارت اور پاکستان کو 2017ء میں تنظیم کی مکمل رکنیت دی گئی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا مقصد رکن ریاستوں کے درمیان باہمی اعتماد اور پارٹنر شپ کو مستحکم بنانا، تجارت، ریسرچ، معیشت، سیاست، ٹیکنالوجی، کلچر، تعلیم، توانائی اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔

مطلقہ خبریں