امریکی اسٹیلتھ ایف 35 کے ہم پلہ ’’فیوچر جنریشن فائٹر ایئرکرافٹ‘‘ کو دشمن کا راڈار بھی بآسانی ڈھونڈ نہیں سکے گا
فاروق بلوچ
پڑوسی ملک ہر محاذ پر ہزیمت اٹھانے کے باوجود آج بھی اپنی شرانگیزیوں پر ڈٹا ہوا ہے اور مخاصمت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ پاکستان امن پسند ملک ہے اور جنگوں سے حتیٰ الامکان گریز کی راہ اپنائے ہوئے ہے لیکن مخالفین کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستانی قوم اور افواج اپنے وطن کے دفاع کے لئے ہر گھڑی، ہر پل تیار ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ پاک فوج نہ صرف دشمن ملک بلکہ دہشت گردوں کے خلاف بھی سرگرم عمل ہے اور ملک میں جاری آپریشن ’’ضربِ عضب‘‘ نے دہشت گردوں کو اپنی کمیں گاہوں میں چھپنے پر مجبور کردیا ہے اور انشااللہ بہت جلد ان ملک دشمن عناصر کا یکسر خاتمہ ہوجائے گا۔ بھارت عرصہ دراز سے جنگی منصوبہ بندی کو پاکستان اور چین کے خلاف ایک ہی وقت میں جنگ لڑنے کے حوالے سے استوار کرنے کا عندیہ دیتا چلا آرہا ہے۔ ’’کولڈ اسٹارٹ وار ڈاکٹرائن‘‘ کے نام سے بھارت کے حکمران اور فوجی سربراہان اکثر و بیشتر پاکستان کو دھمکانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں لیکن سوائے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ اور مارٹر شیلنگ کے ذریعے آزاد کشمیر میں نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے بھارت کچھ نہیں کرسکتا تاہم 10 اپریل سے 24 اپریل 2018ء تک دو مرحلوں میں ’’گگن شکتی 2018ء‘‘ کے نام سے بھارتی فضائیہ کی جاری رہنے والی مشقوں کو بھارتی میڈیا اور وزارت دفاع اس طرح پیش کررہے ہیں کہ جیسے ’’بھارتی ایئرفورس‘‘ نے دنیا فتح کرنے کی استعداد حاصل کرلی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ سات دہائیوں میں بھارتی فضائیہ کی یہ سب سے بڑی اور دو ہفتوں تک جاری رہنے والی مشق تھی جس میں بھارتی فضائیہ کے 1100 سے زیادہ طیاروں و جنگی ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا اور ان مشقوں میں بھارتی فضائیہ کی صحراؤں، پہاڑوں اور سمندری علاقوں میں آپریشنل استعداد کو جانچا گیا جس میں دوران پرواز دشمن کے طیاروں سے لڑائی، اڑتے ہوئے زمین پر موجود دشمن کو نشانہ بنانے، چھاتہ بردار فوج کو دشمن کے علاقے میں اتارنے، دشمن کے جنگی بحری جہازوں کو تباہ کرنے کے علاوہ اپنے زخمی فوجیوں کو میدان جنگ سے طبی سہولیات کے لئے ’’ایئر لفٹ‘‘ کرنا شامل تھا۔ پہلا مرحلہ پاکستانی سرحد کے قریب 10 اپریل کو شروع ہوا جس میں پہاڑی علاقوں سے لے کر سمندر تک مختلف طرح کی مشقیں کی گئیں، ان مشقوں میں جیکوار کے علاوہ ایس یو 30 جنگی طیاروں نے حصہ لیا جو فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں براہموس کے علاوہ سمندر میں بحری جہازوں و آبدوزوں کو نشانہ بنانے والے ہارپون میزائلوں سے لیس تھے، اس پہلے مرحلے کا دوسرا حصہ بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں چین سے ملحقہ بارڈر پر مشقوں کا تھا جس میں چینی فضائی استعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی فضائیہ کو مشقیں کرائی گئیں جبکہ ان مشقوں کا دوسرا مرحلہ بحیرہ ہند میں بھارتی جزائر نیکوبار و انڈومان تک سمندری حدود کی فضائی نگرانی کے علاوہ بحری و فضائی جنگ کے لئے بھارتی فضائیہ کو تیار کرنا اور ان کی پیشہ ورانہ آپریشنل قوت میں جدت پیدا کرنا تھا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پاکستان و چین کے ساتھ ایک ہی وقت میں جنگ کے لئے بھارت کو 42 فائٹر اسکوارڈن درکار ہیں لیکن بھارتی فضائیہ نے اس کمی کے باوجود صرف 31 دستیاب اسکوارڈنز کے ساتھ دونوں محاذوں پر بھارتی فضائیہ کو ناقابل تسخیر ثابت کر دکھایا۔ بھارت کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے روزانہ کے حساب سے جس طرح اپنی فضائی قوت کی دیومالائی کہانیوں کی طرز پر تشہیر کی اور ایکشن سے بھرپور فلموں کی طرح بھارتی جنگی طیاروں کو لپکتے اور جھپٹتے دکھایا یہ سب دیکھ کر بھارتی عوام خواب دیکھنے میں حق بجانب ہیں کہ اب دنیا کی کوئی طاقت بھارتی فضائیہ کے مدمقابل نہیں ٹھہر سکتی۔ یہ سب منظرکشی کرتے ہوئے بھارتی میڈیا اور فوج کے شعبہ اطلاعات نے فراموش کردیا کہ گگن شکتی مشقوں کے آغاز سے چار روز قبل مشہور یونانی مصنف ڈارلنگ ڈینیئل نے ’’بھارتی فضائیہ کیوں مر رہی ہے‘‘ کے عنوان سے لکھا کہ بھارت کے پاس موجود جنگی طیاروں کی اکثریت بغیر جنگ لڑے اپنی عمر کب کی پوری کرچکی ہے، دوران جنگ ان پر انحصار خودکشی کے مترادف ہے جبکہ بھارتی فضائیہ میں نئے طیاروں کی شمولیت ابھی منصوبوں تک محدود ہے۔ پاکستان کے پاس موجود طیارہ شکن میزائل سسٹم اور جدید لڑاکا طیاروں کی بدولت بھارت کے پائلٹ کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں۔
پاکستان اپنی فوج کو روایتی دشمن بھارت کے ناپاک عزائم کو دیکھتے ہوئے جدید ترین سامانِ حرب سے لیس کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دیرینہ دوست چین کے ساتھ جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیاروں کے بعد اب خودانحصاری کی جانب پہلا قدم اٹھاتے ہوئے ایوی ایشن سٹی کامرہ میں فیوچر جنریشن لڑاکا طیارے پر کام کا آغاز کردیا ہے، ’’فیوچر جنریشن فائٹر ایئر کرافٹ‘‘ امریکی ساختہ ایف 16 اور پاک چین جے ایف 17 تھنڈر کا ہم پلہ ہونے کے ساتھ دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہوگا اور اسے دشمن کا راڈار بھی بآسانی ڈھونڈ نہیں سکے گا۔ مضبوط دفاع اور فضائیہ کا غیرملکی طیاروں پر انحصار کم کرنے کے لئے پاکستان ایئرفورس کے انجینئرز دن رات کام کررہے ہیں، 100 فیصد مقامی طور پر تیار کردہ یہ طیارہ اگلے پانچ برسوں میں تیار ہوجائے گا، منصوبے کو ابتدائی طور پر فیوچر جنریشن لڑاکا طیارہ کا نام دیا گیا ہے جسے بعد میں اہم ملکی شخصیت سے منسوب کردیا جائے گا۔ بھارت نے تین دہائی قبل اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے طور پر طیارہ بنا رہا ہے تاہم ابھی تک وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ ترکی بھی ہم سے زیادہ وسائل کے باوجود ابھی تک اس منصوبے میں کامیاب نہیں ہوسکا تاہم انشاء اللہ قوم دیکھے گی کہ پاک فضائیہ اپنا یہ دعویٰ مقررہ مدت میں پورا کرکے ہم وطنوں کے اعتماد پر پورا اترے گی اور اگلے پانچ برسوں میں پاکستان ایئرفورس کے انجینئرز کا تیار کردہ یہ جدید ترین لڑاکا طیارہ نہ صرف ملکی فضاؤں میں اڑتا بلکہ دشمنوں کے دل دہلاتا نظر آئے گا۔ پاکستان میں تیار ہونے والے ففتھ جنریشن لڑاکا طیارے کا ایئر فریم بھی پاکستان ایئر فورس خود ڈیزائن کرے گی، اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ یہ طیارہ سنگل انجن پر مشتمل ہوگا۔ طیارے کے ایئر فریم کو خود ڈیزائن کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ پاکستان ایک انجن پر مشتمل ففتھ جنریشن طیارے بنانا چاہتا ہے جیسا کہ امریکہ بھی جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ ایف 35 بنا رہا ہے جو دنیا کا جدید ترین لڑاکا طیارہ تصور کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب چین پاک فضائیہ کے جے ایف 17 کوریڈار نظام کے ساتھ اپ گریڈ کرے گا، اپ گریڈیشن سے طیارے کی جنگی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، نیا چینی ریڈار نظام ٹیکنالوجی اور صلاحیت کے لحاظ سے دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ جدید ترین ریڈار کے ساتھ اپ گریڈیشن بلاشبہ ترقی یافتہ ملکوں کے ممکنہ خریداروں کے لئے جے ایف 17 کی مانگ کو بڑھا دے گی۔ جیانگ سو صوبے میں نان جنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ ہومنگ چن نے کہا ہے کہ 7اے کے ایل جے فعال ریڈار جے ایف 17 کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے۔ ہماری مصنوعات لڑاکا طیارے کا پتہ لگانے کی استعداد کو بڑھا دے گی۔ یہ ٹیکنالوجی طویل فاصلے سے دشمن کا پتہ فراہم کرتی ہے۔ جنگ میں دشمن کی چالوں اور نقل و حرکت کا پہلے معلوم ہونا جنگی استعداد کو بڑھا دیتا ہے، ایسی انفارمیشن سے دشمن سے پہلے اس پر کاری ضرب لگائی جاسکتی ہے اور یہی جنگ کا اصول ہے۔ یہ ایک اچھی مزاحمتی صلاحیت ہے جو دشمن جہاز کو مداخلت سے باز رکھتی ہے اور یہی جنگ کا اصول ہے۔ 7اے کے ایل جے ریڈار روشنی یا درمیانے وزن کے لڑاکا طیاروں پر نصب کیا جاسکتا ہے۔ نیا چینی ریڈار نظام ٹیکنالوجی اور صلاحیت کے لحاظ سے دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ نان جنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ چین کا سب سے بڑا اور مضبوط ریڈار سسٹم بنانے والا ادارہ ہے، اس ادارے کی مصنوعات کو افریقہ اور ایشیا کے 20 سے زائد ممالک میں فروخت کیا جاتا ہے۔ جے ایف 17 جسے چین میں ایف سی 1 کے نام سے جانا جاتا ہے کو ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چین اور پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس نے مشترکہ کاوشوں سے تیار کیا ہے تاہم یہ زیادہ تر پاکستان ایئرفورس کا تیار کردہ ہے جبکہ کچھ مدد میانمار ایئرفورس سے لی گئی ہے۔ چین اور پاکستان نے اس کی فروخت کے لئے نئے خریداروں کی تلاش کی کوشش ہی نہیں کی لیکن اب نئی ٹیکنالوجی سے اپ گریڈیشن کے بعد اس کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔ 7اے -کے ایل جے مناسب قیمت کے ساتھ جے ایف 17 اور اس کی مختلف قسموں کی مضبوط لڑائی کی صلاحیت کو مستحکم کرے گا جس سے یہ طیارہ مہنگے یورپی طیاروں سے مقابلہ کرے گا۔ واضح رہے کہ چین امریکہ کے پوشیدہ طیاروں اور ان کی صلاحیت معلوم کرنے کے قابل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اس قسم کے ریڈار پر مزید کام کیا جارہا ہے۔ یہ ریڈار کسی بھی قسم کی سواری پر نصب کئے جاسکتے ہیں۔ یہ ریڈار ہوائی جہاز کے ساتھ ساتھ کروز اور بیلسٹک میزائل کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنے میں مددگار ہیں۔ ماضی میں چین کو مارکیٹ میں دوسروں کے قوانین پر عمل کرنا ہوتا تھا لیکن اب چین اس قابل ہے کہ وہ قوانین وضع کرے اور دوسرے اس پر عمل کریں۔ پاک فوج نے جہاں مختلف محاذ اور شعبوں میں کامیابیاں سمیٹی ہیں وہیں پاک فضائیہ نے بھی اپنے آپ کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے۔ پاکستان کی فضائی قوت کو افواج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فضائیہ کا کردار انتہائی اہم رہا اور ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ملک دشمن عناصر کو بھاری نقصان پہنچایا ہے جبکہ بیرونی دشمنوں کی جارحیت کا بھی منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔ پاک فضائیہ کے لئے ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ فخر پاکستان جے ایف 17 تھنڈر کا نیا ماڈل گزشتہ سال تکمیل کو پہنچا ہے، پاک فضائیہ نے چین کے تعاون سے اس طیارے کا جدید ماڈل جے ایف 17 تھنڈر بی پروٹو ٹائپ تیار کیا، اس طیارے میں دو پائلٹس کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ طیارے کے ڈیزائن میں نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں جبکہ ایندھن کی گنجائش میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال ایئر پاور سینٹر فار ایکسیلنس کا قیام عمل آیا جس کے تحت پاک فضائیہ کی پہلی کثیر الاقومی انسداد دہشت گردی فضائی مشقیں آپریشنل ایئر بیسز میں دو ہفتے جاری رہیں، ان مشقوں کو ’’اے سی ای ایس میٹ‘‘ کا نام دیا گیا جس میں سعودی رائل ایئر فورس اور ترکش ایئر فورس کے دستوں نے خصوصی طور پر مشقوں میں حصہ لیا جبکہ 10 ممالک نے بطور مبصر شرکت کی، ان مشقوں کا مقصد ایئر فورسز کو حقیقی تربیتی ماحول میں جنگی تربیت کی فراہمی اور انسداد دہشت گردی آپریشن کی زیادہ سے زیادہ حربی تیاری کو یقینی بنانا تھا۔ پاک فوج کی خودانحصاری کی پالیسی کے یقینی طور پر حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں جس سے نہ صرف ملکی زرمبادلہ کی بچت ہورہی ہے بلکہ افواج پاکستان کو جدید ترین حربی سامان بھی فراہم کیا جارہا ہے۔ جدید ترین سامان حرب جن میں مہلک ترین میزائل اور لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں ان کی فراہمی بالخصوص اپنی مدد آپ کے تحت تیاری نے پاک فوج کا امریکہ اور یورپ پر انحصار ختم کرنے اور دشمن کے دانت کھٹے کرنے کے لئے اپنے دوست ممالک کی مدد سے کم لاگت میں فوجی ساز و سامان تیار کرنے کا خواب پورا کردیا ہے جو پوری قوم کے لئے باعث افتخار ہے۔