Monday, July 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

کون اور کب کب نگراں وزیراعظم رہا

ملک کے پہلے نگراں وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی تھے جنہوں نے 6 اگست 1990ء سے لے کر 6 نومبر 1990ء تک نگران حکومت کی سربراہی کی اور ان کی زیرِنگرانی 1990ء میں پاکستان کے 5ویں عام انتخابات کا انعقاد ہوا، انتخابات کے بعد میاں نواز شریف پاکستان کے وزیرِاعظم بنے۔ میر بلخ شیر مزاری 18 اپریل 1993ء سے 26 مئی 1993ء تک ملک کے دوسرے نگران وزیرِاعظم رہے۔ ملک کے تیسرے نگران وزیرِاعظم معین قریشی تھے جنہوں نے 18 جولائی 1993ء سے 19 اکتوبر 1993ء تک یہ ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ انہی کی زیرِنگرانی 1993ء میں پاکستان کے چھٹے عام انتخابات منعقد کیے گئے جس کے بعد بے نظیر بھٹو دوسری مرتبہ پاکستان کی وزیرِاعظم منتخب ہوئیں۔ ملک معراج خالد ملک کے چوتھے نگران وزیراعظم تھے۔ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں 5 نومبر 1996ء سے 17 فروری 1997ء تک انجام دیں۔ انہی کی سربراہی میں 1997ء میں ملک کے 7ویں عام انتخابات منعقد ہوئے اور نواز شریف دوسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے۔ پاکستان میں 2002ء میں ہونے والے 8ویں عام انتخابات جنرل مشرف کی فوجی حکومت کی نگرانی میں منعقد کیے گئے جس کے نتیجے میں میر ظفر اللہ جمالی ملک کے وزیرِاعظم منتخب ہوئے۔ محمد میاں سومرو نے 16 نومبر 2007ء سے 25 مارچ 2008ء تک ملک کے 5ویں نگران وزیراعظم کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ ان کی زیرِنگرانی 2008ء میں ملک کے 9ویں عام انتخابات کا انعقاد ہوا اور پیپلزپارٹی کے یوسف رضا گیلانی ملک کے وزیرِاعظم منتخب ہوئے۔

جسٹس ناصر الملک
نگراں وزیراعظم کے طور پر نامزد ہونے والے جسٹس ناصر الملک کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے۔ وہ 17 اگست 1950ء کو سوات میں پیدا ہوئے۔ 1993ء میں اْنہیں صوبہ خیبرپختونخوا کا ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا اور 1994ء میں اْنہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔ جسٹس ناصر الملک کو 2004ء میں پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا جبکہ ایک سال کے بعد اْنہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا تھا۔ جسٹس ناصر الملک سپریم کورٹ کے اْن ججوں میں شامل رہے ہیں جنھیں سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گھروں میں نظربند کردیا تھا تاہم اْنہوں نے 2008ء میں ملک میں عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں اْس وقت کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر سے دوبارہ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔جسٹس ناصر الملک نے اس سات رکنی بیچ کی سربراہی بھی کی تھی جس نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو 26 اپریل 2012ء میں اْس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لئے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔جسٹس ناصر الملک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ فیڈرل ریویو بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ بھی اْن کے پاس رہا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس تصدق حسین کے سبکدوش ہونے کے بعد پاکستان کے 22ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔

مطلقہ خبریں