Monday, July 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاک ترک بحری مشق ’’ترگت ریز‘‘

ترک بحری افواج کے سربراہ کا دورۂ پاکستان دونوں برادر اسلامی ممالک کے مضبوط روابط کا عکاس
فاروق بلوچ

پاکستان اور ترکی کی بے مثال دوستی کسی شک و شبہ سے بالاتر اور دونوں ممالک کے مضبوط رشتوں کی عکاس ہے۔ پاکستان اور ترکی کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں جبکہ دونوں ملکوں کی قیادت برادرانہ تعلقات کو وسعت کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لئے کوشاں ہے، اسی طرح دونوں برادر ملک ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ پاکستان اور ترکی مذہب، ثقافت اور تاریخ کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جبکہ اہم عالمی و علاقائی امور پر دونوں ممالک کا یکساں موقف ہے اس لئے دونوں ملکوں نے ہمیشہ ہر فورم پر ایک دوسرے کی حمایت کی ہے، دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ حاصل ہوا ہے، اسی طرح اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ ترکی بھی پاکستان کے ساتھ اپنے قریبی دوستانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، چنانچہ دونوں برادر اسلامی ممالک تمام شعبہ ہائے زندگی میں باہمی تعاون کے فروغ کے لئے گاہے بگاہے مختلف مواقع پیدا کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی دیگر امور کی طرح فوجی تعاون کو بھی مضبوط تر کرنے اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے رہتے ہیں، اس بات کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دونوں ممالک کے فوجی وفود کے درمیان اعلیٰ سطحی لیول پر کئی ملاقاتوں اور تقریبات کا انعقاد ہوا ہے، اسی سلسلے میں 6 سے 9 اپریل تک دونوں ممالک کے درمیان کراچی کے نزدیک بحر ہند میں چار روزہ ’’ترگت ریز‘‘ بحری مشق منعقد ہوئی۔ اس مقصد کے لئے ترک بحری فوج کا اولیور ہیزرڈپیری کلاس بحری جہاز ٹی سی جی گیلیبولو کی چار روزہ خیرسگالی دورے پر کراچی آمد ہوئی۔ پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس اصلت ترکی بحری جہاز کو کھلے سمندر سے اپنے ہمراہ لے کر بندرگاہ پہنچا جہاں ایک پُروقار استقبالیہ تقریب میں ترکی بحری جہاز کا پُرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ جہاز کی پاکستان نیوی ڈاکیارڈ آمد پر پاک بحریہ کے بینڈ کی جانب سے روایتی دھنیں پیش کی گئیں اور دونوں ممالک کے قومی پرچم لہرائے گئے۔ پاک بحریہ کے سینئر حکام اور ترک سفارت کار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ترک بحری جہاز کا دورۂ پاکستان اور ترکی کے درمیان قائم مضبوط دوطرفہ تعلقات کی واضح علامت ہے، اس دورے سے دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ موجودہ دوستانہ مراسم کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ کراچی میں قیام کے دوران ترک بحری جہاز کے عملے کے لئے پیشہ ورانہ ملاقاتوں اور سماجی سرگرمیوں بشمول مزار قائد پر پھول چڑھانے کی تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا۔ دریں اثناء ترک بحری افواج کے سربراہ وائس ایڈمرل عدنان عزبل نے بھی پاکستان کا دورہ کیا جو پاکستان اور ترک بحری افواج کے درمیان دوطرفہ روابط کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ ترک بحریہ کے سربراہ اور بحری جہاز کا دورہ اس اعتبار سے بھی اہمیت کے حامل ہیں کہ اس دورے کے اختتام پر پاکستان اور ترک بحری افواج کے درمیان پہلی مشترکہ بحری مشق بھی منعقد کی گئی جسے ترگت ریز کا نام دیا گیا۔ اس مشق کے انعقاد کا مقصد دونوں افواج کے مابین مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت اور دوطرفہ پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینا ہے۔ قبل ازیں پاک بحریہ کی آپریشنل مشق رباط 2018ء کا کراچی میں انعقاد کیا گیا۔ اس مشق کے افتتاحی سیشن میں وائس چیف آف نیول اسٹاف اور وائس ایڈمرل کلیم شوکت مہمان خصوصی تھے۔ رباط سیریز کی مشقوں میں روایتی سے لے کر غیرروایتی تک بدلتے ہوئے کثیرالجہتی خطرات سے نمٹنے کے لئے پاک بحریہ کی جنگی حکمت عملی کی جانچ اور ان کا عملی مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ اس مشق میں بحیرہ عرب کے طول و عرض میں پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے مشترکہ آپریشنز بھی شامل تھے۔ مشق کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیف آف نیول اسٹاف نے پاک بحریہ کی جنگی تیاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ جنگی مشقیں جدید جنگی حکمت عملی کی بنیاد ہیں جس سے مادر وطن کے دفاع کے لئے تربیت کے مواقع حاصل ہوتے ہیں۔ انہوں نے پاک بحریہ کے جوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے دشمن کی عددی برتری یا بڑھتے ہوئے ذرائع سے خوفزدہ نہ ہوں، اس لئے کہ اسلامی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں چھوٹی مسلم افواج نے اپنی بہتر حکمت عملی، اللہ پر ایمان اور اپنے جائز مقصد کی بنا پر اپنے سے کئی گنا بڑے دشمنوں کو متعدد مرتبہ شکست دی۔ اس مشق میں فلیٹ کمانڈ کی مختلف یونٹس سمیت پاک بحریہ کی کوسٹل اور لاجسٹکس کمانڈ کے یونٹس نے بھی حصہ لیا، مشق کے دوران بحری اور فضائی بیڑوں کے درمیان تعاون بڑھانے اور جنگی حکمت عملی کو بہتر بنانے پر خصوصی زور دیا گیا، اس سے ایک روز پہلے پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی جانب سے شمالی بحیرہ عرب میں لانگ رینج اینٹی شپ کروز میزائلوں کی فائرنگ کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔ میزائل فائرنگ کا یہ مظاہرہ بحری مشق رباط کے اختتام پر کیا گیا۔ سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور سربراہ پاک فضائیہ ایئرچیف مارشل سہیل امان نے پی این ایس نصر سے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ دیکھا۔ یہ میزائل جے ایف تھنڈر 17 ایئرکرافٹ اور پاک بحریہ کے ایف 22 پی فریگیٹ پی این ایس سیف سے فائر کئے گئے۔ پی این ایس سیف نے سطح سمندر سے سطح سمندر پر مار کرنے والا میزائل سی 802 فائر کیا جبکہ جے ایف تھنڈر نے ہوا سے سطح سمندر پر مار کرنے والا میزائل سی-802اے ک فائر کیا۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق بحیرہ عرب میں میزائل فائرنگ کا یہ تجربہ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دونوں پلیٹ فارمز سے فائر کئے گئے میزائلوں نے اپنے اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ بعدازاں پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی جانب سے مشترکہ فلائی پاسٹ کا شاندار مظاہرہ بھی پیش کیا گیا۔ قبل ازیں 4 اپریل کو ترک بحری افواج کے سربراہ وائس ایڈمرل عدنان عزبل نے اپنے سرکاری دورہ کے دوران پاک بحریہ کے سربراہ سے ملاقات کی جس میں دونوں بحری افواج کے مابین پیشہ ورانہ امور سمیت موجودہ اور مستقبل کے بحری تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دورے کے دوسرے مرحلے میں وائس ایڈمرل عدنان عزبل نے لاہور اور کراچی میں تعینات پاک بحریہ کی مختلف فیلڈ کمانڈز کا دورہ کیا۔ لاہور میں اپنی مصروفیات کے دوران انہوں نے کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج ریئر ایڈمرل نوید احمد رضوی سے ملاقات کی، اپنے دورہ کراچی میں ترک بحری افواج کے سربراہ نے کمانڈر کراچی ریئر ایڈمرل اطہر مختار، کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل معظم الیاس اور کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل محمد امجد خان نیازی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ بحریہ اشتراک اور پیشہ ورانہ امور پر بات چیت ہوئی۔ معزز مہمان نے اس موقع پر انسداد دہشت گردی اور بحری قزاقی کی عالمی کوششوں میں مستقل شمولیت کے ذریعے خطے میں قیام امن و استحکام کے حوالے سے پاک بحریہ کے کردار کو سراہا۔ ترک بحریہ کے سربراہ پاکستان نیول اکیڈمی بھی گئے اور وہاں زیرتربیت مڈشپ مینوں اور کیڈٹس سے ملاقات کی۔ بعدازاں وائس ایڈمرل عدنان نے پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس سیف کا دورہ کیا۔ بحری جہاز آمد پر کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے ان کا خیرمقدم کیا اور پاک بحریہ کے ایک چاق وچوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ معزز مہمان نے جہاز کے عملے سے بھی ملاقات کی اور پاک بحریہ کے افسروں اور جوانوں کی پیشہ ورانہ صلاحیت کی تعریف کی۔ وائس ایڈمرل عدنان عزبل مزار قائد پر بھی گئے اور پھول چڑھائے۔
ترک بحری افواج کے سربراہ کے حالیہ دورۂ پاکستان سے پاکستان اور ترکی کے درمیان بالعموم اور دونوں ممالک کی بحری افواج کے مابین بالخصوص دوطرفہ دفاعی تعاون کو فروغ حاصل ہوگا۔ ترکی اور پاکستان متعدد شعبوں میں شریک کار ہیں لیکن ان گہرے تعلقات سے ہم مزید فوائد بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ تعلیم، صحت، صنعت، تجارت اور زراعت کے شعبوں خصوصاً دفاعی حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور پاکستان کی زراعت کو جدید بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لئے بھی ترکی کی زرعی ترقی و صنعت سازی سے مستفید ہوا جاسکتا ہے، اگر ہمارے پالیسی ساز درج بالا شعبوں میں ایک دوسرے سے تیز رفتاری سے تعاون بڑھائیں تو پاکستان اس منزل کو چند سالوں میں چھو سکتا ہے جس کا خواب ہر پاکستانی دیکھتا ہے، یعنی ایک جدید تعلیم یافتہ، صنعتی اور مضبوط معیشت رکھنے والا ملک لیکن اس کے لئے ضرورت صرف اور صرف سنجیدگی کے ساتھ فیصلہ کرنے کی ہے، اس حوالے سے ترکی میں پاکستان کے سفیر کا یہ جملہ بڑی اہمیت رکھتا ہے کہ پاکستان ترکی تعلقات شاندار تاریخ رکھتے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان تعلقات کو مزید مستحکم اور نتیجہ خیز بنانے کے لئے ہمہ وقت آبیاری کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کی سیاسی اور فوجی قیادت باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے بے مثال کردار ادا کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ دونوں روایتی دوستوں کے تعلقات کو سیاسی، سفارتی اور دفاعی سرگرمیوں کے حوالے سے کافی عروج ملا ہے، لیکن ان کوششوں کے علاوہ مذکورہ بالا شعبوں میں تعاون کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے جو ہماری حکومت کے ایجنڈے میں زیادہ نمایاں نہیں، یعنی تعلیم، ٹیکنالوجی، علمی و ادبی تحقیق، زراعت اور صنعت کے ساتھ ساتھ ہم ترکوں کے ساتھ متعدد شعبوں میں اپنے تجربات شیئر کرسکتے ہیں، خصوصاً اعلیٰ تعلیم یافتہ ڈاکٹرز اور آئی ٹی کے شعبوں میں اگر دونوں ممالک کے اہل فکر و دانش سے متعلق لوگوں کے آزادانہ میل ملاپ کا بندوبست کردیا جائے تو دونوں ممالک جلد ہی اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں جس سے یہ دو اہم مسلم ریاستیں دیگر مسلم دنیا کی رہنمائی کرسکتی ہیں جس کی موجودہ عالمی حالات میں اشد ضرورت ہے۔

مطلقہ خبریں