Saturday, July 12, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

چابہار بندرگاہ کے پہلے مرحلے کا افتتاح

رپورٹ زاویۂ نگاہ

ایران کی چابہار بندرگاہ کی توسیع کا پہلا مرحلہ مکمل، ایرانی صدر حسن روحانی نے افتتاح کردیا، تقریب میں پاکستان، بھارت، قطر اور افغانستان سمیت 17 ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی، 34 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے تعمیر ہونے والے اس منصوبے میں ایران کو بھارت کا تعاون بھی حاصل رہا جسے پاسداران انقلاب کی ایک کمپنی نے تعمیر کیا ہے، بندرگاہ کے پہلے مرحلے کی تکمیل سے مصنوعات اور سامان کی درآمد و برآمد سالانہ 25 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 85 لاکھ ٹن تک بڑھ جائے گی۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پورٹ کو بھارت اور ایران کے درمیان خطے اور مشترکہ امور کے لئے استعمال کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق بھارت نے اس موقع پر ایران سے کہا کہ چابہار کو گودار کے متبادل کے طور پر سامنے لایا جائے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے شمال، جنوبی کوریڈور کو علاقے اور دنیا کے لئے اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چابہار بندرگاہ اپنی اہم بین الاقوامی تجارتی اور جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے شمال، جنوب کوریڈور کو بحر اوقیانوس کے نزدیک ترین مساحت میں تبدیل کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ اقتصادی حوالے سے اہمیت کا حامل ہے اس لئے کہ کم وقت میں مناسب قیمت پر ہمسایہ ممالک کو مصنوعات اور اشیاء کی ترسیل آسان ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے مشرق میں واقع ہمسایہ ممالک جیسے افغانستان اور وسطی ایشیا کے شمال میں بسنے والے ممالک شمال، جنوب اور ایران کے جنوبی کوریڈور کی وجہ سے بحر اوقیانوس سے متصل ہوسکیں گے اور یہ امر ایران اور شمال مشرقی ممالک حتیٰ یورپ کے ساتھ ایران کے روابط کے فروغ کا باعث بنے گا۔ حسن روحانی نے کہا کہ چابہار سے ریلوے لائن کے منسلک ہونے سے یہ علاقہ اہمیت کا حامل ہوجائے گا اور اس کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ چابہار کے سہ فریقی ٹرانزیٹ سمجھوتے پر مئی 2016ء میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی کی موجودگی میں تہران میں تینوں ملکوں کے وزرائے ٹرانسپورٹ نے دستخط کئے تھے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے روس کے شہر سوچی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سالانہ سمٹ کے بعد واپسی پر تہران پہنچیں جہاں انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات بھی کی، اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ ایرانی بندرگا چابہار کے ذریعے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک اور وہاں سے یورپ تک رسائی کا بھارتی خواب ہے اور بھارت نے اسی مقصد کے حصول کے لئے چابہار پر 50 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری سے اسے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہرممکن کوشش کی۔ پہلے فیز کے افتتاح سے ایک ماہ قبل بھارت کی جانب سے گندم کی پہلی کھیپ اسی راستے افغانستان پہنچائی گئی تاہم اب یہ بندگارہ باضابطہ کام شروع کردے گی۔ خیال رہے کہ 2015ء میں پاکستان اور چین نے سی پیک پر کام کا آغاز کیا تو اگلے ہی سال بھارت نے افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارتی راہداری کا معاہدہ کیا جس کے تحت چابہار منصوبے پر تیزی کے ساتھ کام شروع کیا گیا۔ بھارت بندرگاہ پر اپنے دو برتھ بنائے گا، ڈیڑھ ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری سے زاہدان تک ریلوے لائن بھی بنائی جائے گی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ پورٹ پڑوسی ملک پاکستان کی گوادر پورٹ کے لئے ایک چیلنج ثابت ہوسکتا ہے۔

مطلقہ خبریں