میر افسر امان
مقبوضہ کشمیر میں ظلم، سفاکیت، خون زیزی اور نسل کشی کی انتہا ہوگئی ہے۔ ظلم کے خلاف اپنے جائز احتجاج کے لئے بھارتی سفاک قابض فوج پر پتھر پھینکنے پر ایک ہی جگہ 14 کشمیری انسانی جانوں کو درندگی سے شہید کردیا جائے، یہ صرف متشدد قوم پرست بھارت دہشت گرد مودی حکومت ہی کرسکتی ہے۔ دوسری طرف بھارتی آرمی چیف جنرل بپین راوت نے مقبوضہ کشمیر میں درندگی کرنے والی ظالم بھارتی فوجیوں کو پتھر کے مقابلے میں گولی چلانے کا حکم صادر کیا ہے۔
ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام تو تکمیل پاکستان میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں اور پاکستانی حکومت وہ اقدامات نہیں اُٹھا رہی جو موجودہ حالات میں ضروری ہیں۔ کیا پاکستان اُس وقت کوئی اقدام کرے گا جب سفاک بھارتی فوجیں کشمیریوں کی مکمل نسل کشی کردے گا۔ جیسے اسپین میں عیسائیوں نے مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی۔ بھارتی قابض فوج کشمیریوں پر اندھادھند گولیاں چلا کر شہید کررہی ہے۔ ممنوعہ پلیٹ گن جس سے کشمیری اندھے ہورہے ہیں استعمال کررہی ہے۔ بھارتی ظالم فوجی عزت مآب کشمیری خواتین کی آبروریزی کرتی ہے۔ جعلی مجاہد بناکر ان سے سفاکیت کرائی جاتی ہے تاکہ کشمیر کی جنگ آزادی کو شدت پسندی ظاہر کیا جائے، کشمیریوں کو غائب کردیا جاتا ہے، پھر کسی وقت اگر وادی قرار دے کر جعلی مقابلے کا ڈھونگ رچا کر انہیں کسی ویران علاقے میں پھینک دیاجاتا ہے یا اجتماہی قبروں میں دبا دیا جاتا ہے، کئی اجتماعی قبریں سامنے آ چکی ہیں، کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق پر رپورٹ بھی مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ میں بھارت کو قصوروار بھی ٹھہرایا ہے۔ کشمیریوں کے مذہبی معاملات میں بھی دخل دیا جاتا ہے۔ ان کو جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھنے دی جاتی، کشمیریوں کی اجتماعی نسل کشی کی جارہی ہے۔
مہاراجہ کے دور سے لے کر آج تک پانچ لاکھ سے زیادہ کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ کیا کیا بیان کیا جائے سیاہ دور کی ایک لمبی داستان ہے جو شاید کسی بھی آزادی کی جنگ لڑنے والی قوم کی داستان ہو۔ کشمیریوں کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنے وطن کی آزادی کی مہم چلائے ہوئے ہیں۔ جب سے آزادی کی لہر چلی تھی تو اس وقت کئی قومیں آزاد ہوئی تھیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر قوم کو آزادی کا حق حاصل ہے، برصغیر میں تو ویسے بھی بٹوارہ ہی اس بنیاد پر ہوا تھا کہ جہاں مسلمان زیادہ ہیں وہاں پاکستان بنے گا اور جہاں ہندو زیادہ ہیں اُس علاقے میں بھارت بنے گا۔ اس طرح پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو پاکستان میں ہی شامل ہونا تھا۔ بھارت نے اس بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کر کشمیریوں کو غلام بنا لیا۔ بھارتی وزیراعظم نہرو نے خود اقوام متحدہ میں وعدہ کیا تھا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے گا مگر وہ دن اور نہرو کے وعدے کا یہ دن کشمیر پر بھارت قابض ہے۔ کشمیریوں کو آزادی کیوں نہیں دی جاتی، کشمیری آزاد کیوں نہیں ہوتے، صرف اس لئے کہ کشمیری مسلمان ہیں۔ نائن الیون کے جعلی واقعہ کے بعد سے دنیا میں مسلم دشمنی عروج پر ہے جس سے بھارت فائدہ اُٹھا رہا ہے۔ مسلم دشمنی میں کشمیری ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں۔
کشمیر کی آزادی کا حل کیا ہے؟ پاکستان کی اساس کے بنیادی فارمولے، یعنی جو تحریک آزادی کے دوران برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے اللہ سے کیا گیا تھا کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ‘‘، ’’لے رہیں پاکستان، بن کے رہے گا پاکستان‘‘، ’’مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ‘‘۔ اِس اساسی بنیاد پر جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے وژن کے مطابق ہے، دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مدینے کی فلاحی جہادی اسلامی ریاست قائم کردی جائے۔ اس سے قوموں میں بٹی پاکستانی قوم ایک ملت بن جائے گی۔ بیرونی طور پر مسلمانوں کی 57 آزاد مملکتوں کی ’’لیگ آف مسلم نیشن‘‘ بنائی جائے۔ جس میں مسلمانوں کے اندرونی اختلافات حل کرنے میں مدد ملے گی۔ جب بیرونی دنیا کے سامنے مسلمان یک جان ہو کر اپنے مسائل رکھیں گے تو دنیا اس کو ماننے پر مجبور ہوجائے گی۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد ہوگا تو ان کی بات میں وزن بھی ہوگا۔ جب مسلمان اکٹھے ہوجائیں گے تو مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین بھی حل ہوجائے گا۔ اب تو مسلم حکومتیں تار عنکبوت ہی ہیں۔ اس سے قبل کی پاکستانی حکومتوں نے کشمیر پر قابض پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ معذرتانہ رویہ اپنا رکھا تھا جبکہ بھارت نے پاکستان کے دو ٹکڑے کئے تھے۔ بھارت کشمیر کو آزادی کیا دے گا وہ تو تقاضا کررہا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر کو بھی بھارت کے حوالے کردے۔ پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کئے اب مزید دس ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ بھارتی فوج کا آرمی چیف کہتا ہے کہ پاکستان کو اپنی اساس سے ہٹ کر سیکولر بننا پڑے گا۔ دہشت گرد، مذہبی انتہا، ہندو قوم پرست مودی، افغانستان میں بیٹھے اپنے دہشت گردوں کے ذریعے، پاکستان میں آرمی پبلک اسکول پشاور کے سیکڑوں بچوں کو بے دردی سے ہلاک کروا چکا ہے۔ پورے پاکستان میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں اس میں بھارت کا ہاتھ ہے، کراچی میں دشمن پاکستان، الطاف حسین کی دہشت گرد تنظیم ایم کیو ایم کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو تباہ کرچکا ہے۔ اب گلگت بلتستان اور بلوچستان میں کھلی ہوئی دہشت گردی کروا رہا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی دہشت گردی کو ممکن حد تک ختم کیا ہے۔ اسی لئے امریکا اور بھارت پاکستان فوج کے خلاف بھی محاز کھولے ہوئے ہے اور ہماری ناعاقبت اندیش سابق نون لیگ حکومت اپنی ہی فوج کے ساتھ یکجہتی کے برخلاف اس کو دہشت گردوں کا ساتھی کہتی رہی ہے۔ اس سے قبل بھی پیپلزپارٹی بھی امریکہ کی مدد سے پاکستانی فوج کو بدنام کرتی رہی ہے۔ دشمن پاکستان حسین حقانی جو پیپلزپارٹی کا وزیرخارجہ تھا، اس نے پاک فوج کے خلاف دنیا میں محاز کھول رکھا ہے۔
الحمداللہ! موجودہ حکومت نے پاکستان میں مدینہ کی فلاح ریاست کا اعلان کر رکھا ہے۔ فوج اور حکومت اندرونی بیرونی محاز پر ایک پیج پر ہے۔ پاکستان کسی بھی غیر کی جنگ اب نہیں لڑے گا، پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے، اب دنیا ڈومور کرے، پاکستان کی یہ موجودہ پالیسی دشمن کو منظور نہیں اس لئے سب پاکستانیوں کو حکومت کی مدد کرنی چاہئے۔ حالیہ ہلاکتوں پروزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر قتل و غارت سے نہیں مذاکرات سے حل ہوگا، ہم بھارتی مظالم کو اقوام متحدہ میں بھی اُٹھائیں گے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام میں مصروف ہے، اقوام عالم کشمیریوں پر بھارتی مظالم بند کرائے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ بیرونی پاکستانی سفارت خانے بھارت کی سفاکیت سے دنیا کی حکومتوں کو آگاہ کرے۔
صاحبو! کشمیری اپنا خون دے کر تکمیل پاکستان کی تحریک میں رنگ بھر رہے ہیں، اپنی میتوں کو پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر وفاداری کا حق ادا کررہے ہیں، چاہئے تو یہ تھا کہ اس موقع پر کشمیری شہیدوں کے پاکستانی پرچم میں لپٹے 14 جنازے سے پوری پاکستان قوم کشمیریوں کے ساتھ بھارتی مظالم کے خلاف سڑکوں پر نکل کر اظہار یکجہتی کرتی۔ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک تکمیل پاکستان کی بھرپور پشت پناہی کرنی ہوگی۔ کشمیر میں جاری تحریک تکمیل پاکستان ضرور کامیاب ہوگی۔ انشاء اللہ۔