پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی اجازت ملنے پر کراچی میں 100 میگاواٹ کے دوسرے ایٹمی بجلی گھر کے-3 میں ایٹمی ایندھن لوڈ کرنے کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔ پاکستان نے نیوکلیئر ٹیکنالوجی سے بجلی پیدا کرنے کا سفر 1972ء میں شروع کیا تھا اور کراچی میں قائم کینپ (کینب) نامی ایٹمی بجلی گھر سے پیداوار شروع کی تھی، کینپ ایٹمی بجلی گھر کینیڈا کے تعاون سے لگایا گیا تھا۔ پاکستان اور چین کے مابین ایٹمی توانائی کا معاہدہ 1986ء میں طے پایا تھا تاہم اس معاہدے پر عملدرآمد 31 دسمبر 1991ء شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں چشمہ کے مقام پر 325 میگاواٹ صلاحیت کے حامل سی-1 نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تنصیب کا آغاز ہوا۔ بعدازاں چشمہ کے مقام پر تین مزید بجلی گھر لگائے گئے جبکہ کراچی میں 1100 میگا واٹ کے چینی ساختہ اے سی پی-1000 نیوکلیئر پاور پلانٹ کے-2 اور کے-3 کی تعمیر کا معاہدہ 18 فروری 2013ء کو ہوا۔ اس سلسلے میں پہلا بجلی گھر کے-2 اکیس مئی 2021ء سے بجلی کی فراہمی کا آغاز کرچکا ہے۔ یہ سنگ میل پاکستان اور چین کے مابین ایٹمی توانائی کے پُرامن استعمال کے 30 سال مکمل ہونے پر عبور کیا گیا۔ کے-3 پاور پلانٹ مارچ 2022ء تک قومی گرڈ کو بجلی فراہم کرنا شروع کردے گا۔ کے-3 پلانٹ سے پیداوار کے بعد پاکستان میں بجلی کی فراہمی کے ذرائع میں نیوکلیئر پاور کا حصہ 10 فیصد سے تجاوز کر جائے گا جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اس سلسلے میں کے-3 پلانٹ سائٹ پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈائریکٹر جنرل ایس پی ڈی لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ محمد نعیم، چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروق، چیئرمین پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی فیضان منصور شریک ہوئے جبکہ اس شعبے سے وابستہ چین کے اعلیٰ حکام نے بھی تقریب میں آن لائن شرکت کی۔