موسم گرما کے تنازع والے ہمالیائی علاقے میں تازہ چینی فوجی اجتماع نے دہلی میں یہ خدشات پیدا کردیئے ہیں کہ اگست میں طے پانے والا امن معاہدہ قائم نہیں رہے گا جس کے نتیجے میں ایک اور کہیں زیادہ بڑی محاذ آرائی کی راہ ہموار ہوجائے گی، 33 سال تک بھارتی فوج میں خدمات انجام دینے والے اس ریٹائرڈ کرنل نے بتایا ہے کہ ڈوکلام میں نئے چینی فوجی اجتماع سے امن معاہدہ بے اثر ثابت ہوسکتا ہے۔ مصنوعی سیاروں سے لی گئی تصاویر کے مطابق یہ تمام ڈھانچے صرف 16 جون کے بعد کھڑے کئے گئے ہیں، بھارتی حکومت اس قسم کا کوئی اقدام نہیں کررہی ہے اور اس کی بجائے اس بات پر اصرار کررہی ہے کہ سب ٹھیک ہے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق شمالی ڈوکلام سطح مرتفع کی تقریباً ہر پہاڑی چوٹی پر لڑاکا چوکیاں قائم کی گئی ہیں جن سے ان اکادکا میڈیا رپورٹوں کی تصدیق ہوتی ہے کہ چینی فوجی علاقے کو چھوڑنے کی بجائے کافی قریب آرہے ہیں۔ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بائی پن راوت نے کہا کہ چینی فوجی اب علاقے میں موجود ہیں تاہم یہ اتنی تعداد میں نہیں ہیں جتنے کہ ابتدا میں تھے۔ راوت نے مزید کہا کہ بھارت کے لئے یہ وقت ہے کہ وہ اپنی توجہ پاکستان کے ساتھ اپنی مغربی سرحد سے ہٹا کر چین کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر مبذول کرے۔