Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاک فوج۔۔ پاکستان کی سا لمیت کی ضامن۔۔

فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی عمل کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے
ڈاکٹر رضوان خان
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل احمد شریف نے جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ بلاشبہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، منصوبہ بندی کے تحت پہلے اضطرابی ماحول بنایا گیا، پھر لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلایا گیا اور فوج کے خلاف اکسایا گیا۔ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خوداحتسابی عمل کا مرحلہ مکمل کرلیا ہے۔ تین افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کو نوکری سے برطرف کردیا گیا، پندرہ افسران بشمول تین میجر جنرل اور سات بریگیڈیئروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی جاچکی ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے ذریعے واضح موقف اپناتے ہوئے قومی سلامتی کی ترجیحات کو دہرایا ہے، بلاشبہ لائق تحسین بات خوداحتسابی کا نظام ہے، جس کے ذریعے تطہیر کا عمل مکمل کیا گیا ہے۔ پاک فوج نے ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں کی طرف سے جلاؤ گھیراؤ، فوجی تنصیبات، شہداء کی یادگاروں اور سرکاری عمارتوں پر حملوں پر فوری ردعمل دینے سے گریز کرتے ہوئے انتہائی تدبر و فہم فراست سے اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنایا۔ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ ریاستیں اور ممالک اس وقت تک اپنا وجود برقرار رکھتی ہیں، جب تک اس کی فوج موجود ہوتی ہے، کسی بیرونی دشمن کا حملہ ہو یا کوئی ریاست دشمن اندرونی گروہ، ان کا مقابلہ اور خاتمہ فوج ہی کرتی ہے۔ اس لئے کسی ریاست اور ملک کو توڑنے کے لئے، اس کی فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کیونکہ جب فوج کمزور ہوجائے یا اس میں تقسیم پیدا کردی جائے تو ریاست اپنا اقتدار اعلیٰ اوراپنی خودمختاری کھو دیتی ہے، بس لوگوں کا ایک بے سمت ہجوم باقی رہ جاتا ہے، وار لارڈز ریاست کو آپس میں تقسیم کرلیتے ہیں، ادارے ختم ہوجاتے ہیں، انفرااسٹرکچر تباہ ہوجاتا ہے اور عوام وارلارڈز کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
افغانستان، صومالیہ، یمن، جنوبی سوڈان، اس کی مثالیں ہیں۔ اب ہائبرڈ وار کا دور ہے، پروپیگنڈے کا ہتھیار انتہائی خطرناک ہوگیا ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ڈس انفارمیشن کو بھی جنم دیا ہے۔ آج دہشت گرد گروہوں، فرقہ پرست گروہوں، جرائم پیشہ گروہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ریاستی نظام تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ ان دہشت گرد، فرقہ پرست، جرائم پیشہ تنظیموں، گروہوں اور گروپوں نے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے پروپیگنڈا گروپ بنا رکھے ہیں، غیرقانونی سرمائے کی نقل و حرکت بھی انہی ذرائع سے کی جاتی ہے، یوں دہشت گردی ایک کاروبار بن گئی ہے، مذہبی انتہاپسند اور دہشت گرد گروہوں کی آپسی رابطہ کاری بہت آسان ہوگئی ہے۔ جرائم پیشہ مافیاز کے ساتھ بھی ایسے گروہ ہم آہنگ ہوگئے کیونکہ دونوں کے مالی مفادات ایک ہیں، دونوں کی معیشت غیرقانونی ہے جسے بلیک اکانومی کہا جاتا ہے۔ یہ ٹریلینز آف ٹریلینز سرمائے پر مشتمل معیشت ہے۔ اس بلیک اکانومی نے ریاست کے اندر سیاسی جماعتوں اور اداروں کی سرکردہ شخصیات پر سرمایہ کرکے پورے ریاستی سسٹم کو کرپٹ کردیا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا کے مختلف ٹولز کے صارفین کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوچکا ہے۔ بلیک معیشت نے ان سوشل میڈیا ٹولز کو اپنے حق میں استعمال کرنے کے لئے بے پناہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ وطن عزیز میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر کئی لابیز اس مشن پر لگا دی گئی ہیں۔ کیا یہ پہلو نظرانداز کیا جاسکتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت، تنظیم کے لوگ مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان مخالف بیانیے کی وکالت میں مصروف ہیں۔ یہاں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنا اور بات ہے، مگر ملک کی فوج کی وحدت، ڈسپلن اور انٹیگریٹی کو نقصان پہنچانا، فوج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کرنا، بالکل الگ بات ہے۔
پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کے بارے میں مبہم یا متنازع پروپیگنڈا کرنا، وفاقی اکائیوں کی تاریخ، ثقافت کے بارے میں غلط بیانی کرنا اور دفاعی صلاحیتوں کے بارے میں افواہیں پھیلانا کسی طرح قابل معافی نہیں ہے۔ ہم اپنے اردگرد ممالک میں نظر دوڑائیں تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر جو کچھ کہا جارہا ہے، ان ممالک میں ایسا ممکن نہیں ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پاک فوج کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کی قربانیوں کے باوجود سوشل میڈیا پر ایک بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ اس شرانگیز مہم کے پیچھے ذاتی، گروہی اور سیاسی مقاصد ہیں، یہ گروہ اپنے آپ کو بچانے کے لئے ریاست کو داؤ پر لگانے سے بھی گریز نہیں کررہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ افواج پاکستان کی تربیت، قانون اور ڈسپلن ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم ہر بے بنیاد الزام اور تنقید کا جواب دیں، ہم تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں لیکن ہم یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ دنیا کی کسی اور فوج کی طرح افواج پاکستان کو دھونس اور فریب سے دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔
آزادیِ اظہار کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنے گھر کی باتیں باہر والوں کو بتائیں، اپنے گھر کے افراد کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں، اپنے گھر کے ان افراد کے مفادات کو نقصان پہنچائیں جو آپ کے مفادات سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔ ایسا کرنے والے اپنے گھر اور اس گھر میں بسنے والوں کے دوست ہرگز نہیں ہوسکتے۔ ففتھ جنریشن وار یا ہائبرڈ وار میں دشمن کے سامنے آئے بغیر کسی ملک کی سالمیت اور خودمختاری کو نقصان پہنچانا ہے۔ یہ اب تک کی سب سے خطرناک جنریشن آف وار ہے کیونکہ جدید دور میں روایتی محاذ کے بجائے دیگر بہت سے محاذوں پر لڑائیاں لڑی جارہی ہیں جن میں سفارتی، معاشی، نظریاتی اور سائبر محاذ بھی شامل ہیں جن کا مقصد کسی بھی ملک کے کونے کونے تک رسائی ہے۔ ففتھ جنریشن وار سچ اور وہم، حقیقت اور مبالغے کے درمیان کھیلی جانے والی جنگ ہے۔ یہ کلچرل اور اخلاقی پہلوؤں پر کھیلی جانے والی وہ خطرناک جنگ ہے جو کسی ملک کی فضا میں بگاڑ پیدا کرکے اس ملک کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرتی ہے جس سے ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہوجاتا ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی ہوجاتی ہے جس سے ملک معاشی بدحالی کا اس قدر شکار ہوجاتا ہے کہ وہ ایک روایتی جنگ لڑنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔ افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ایک بااثر سیاسی لابی اپنا زہر نوجوان نسل کے دل و دماغ میں کافی حد تک اتار چکی ہے۔ ملک کے مختلف فورمز پر نہایت ہوشیاری اور مکاری سے تاریخ کو مسخ کرکے پیش کیا جارہا ہے، ریاست کے محافظ ادارے اور اس کے افسروں کے بارے میں بلاثبوت متنازع گفتگو کی جارہی ہے۔ ہمارے ہیروز کو ولن بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ تاریخ اور ذوقِ مطالعہ سے نابلد نوجوان ان کے پروپیگنڈا کے زیراثر آجاتے ہیں۔ وقت آگیا ہے ایسے اندرونی گروہوں اور جماعتوں کے ساتھ سختی سے نبٹا جائے، ان کے ہینڈلرز، فنانسر اور سہولت کاروں کو ریاستی سسٹم سے باہر نکال کر کے ان سے پورا حساب لیا جائے۔
افواج پاکستان اور پاکستان کے عوام کے مفادات ایک ہیں۔ جب بھی اس پاک دھرتی پر کوئی مشکل آئے تو قوم نہ صرف افواج پاکستان پر اعتماد کرتی ہے بلکہ اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوجاتی ہے۔ قوم کا فوج پر یہی اعتماد اور محبت فوج کا مورال بلند کرتی ہے۔ دنیا میں جدید اور بہترین اسلحے سے لیس کئی افواج موجود ہیں لیکن پاکستانی فوج وسائل کی کمی کے باوجود دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اور اس کی وجہ یہی عوامی طاقت ہے۔ لہٰذا دشمن نے اس طاقت کو توڑنے کے لئے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لے لیا ہے۔ اینٹی ملٹری لابی ہزاروں کی تعداد میں اکاؤنٹس بناکر، چند وطن فروشوں کو اپنے ساتھ ملا کر ہر وقت، ہر موقع پر افواج پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتی ہے۔ جھوٹی افواہیں پھیلا کر قوم کو ورغلانا چاہتی ہیں تاکہ فوج کا مورال ڈاؤن کرسکیں لیکن پاکستان کے دشمن اپنے ایجنڈے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ قوموں کی زندگی میں اچھے بُرے دن آتے رہتے ہیں اور اللہ نے چاہا تو پاکستان کے یہ مشکل حالات بھی گزر جائیں گے، اس کے لئے جہاں پاک فوج اپنی کوشش کررہی ہے جس کا اعتراف وزیراعظم بھی اپنی تقریر میں کر چکے ہیں وہیں دیگر اداروں کو بھی اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ ہم اس مشکل گھڑی سے نکل سکیں۔

مطلقہ خبریں