معاشی مشکلات کے تناظر میں سمندری وسائل پر مبنی نئی اقتصادی راہیں تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے، صدر عارف علوی سمندروں اور ان سے وابستہ مسائل کا ادراک اکیسویں صدی میں معاشی سیکیورٹی اور عالمی جغرافیائی سیاست میں مرکزی کردار کا حامل ہے، امیرالبحر ایڈمرل محمد امجد خان نیازی
عاصمہ ناز
قومی سطح پر میری ٹائم آگہی کے فروغ کے لئے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں جو تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی رجحانات سے ہم آہنگ ہوں۔ پاکستان بحریہ کی جانب سے میری ٹائم سیکٹر کے حوالے سے آگہی کے فروغ کے ضمن میں متعدد کاوشیں جاری ہیں، انہی کاوشوں کے تسلسل کی ایک کڑی سالانہ میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کا انعقاد ہے۔ یہ ورکشاپ 2017ء سے پاک بحریہ کی ایک اہم تقریب کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔ جس میں علمی حلقے اور دیگر ادارے گہری دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں۔ ورکشاپ کا مقصد میری ٹائم سیکیورٹی اور بلیو اکانومی کے حوالے سے آگہی کا فروغ اور پاکستان کے میری ٹائم وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے میں معاونت ہے۔ اس ورکشاپ کے ذریعے سینیٹرز، پارلیمنٹیرینز، پالیسی سازوں، بیوروکریٹس، ماہرینِ تعلیم، کاروباری اور میڈیا سے وابستہ شخصیات کو ایک ایسا پلیٹ فارم میسر آتا ہے جس کی مدد سے میری ٹائم سیکیورٹی اور بلیو اکانومی کے لئے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے سے ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کے لئے سفارشات پیش کی جاسکیں۔
چند روز قبل پاک بحریہ کی جانب سے پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں پانچویں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ (MARSEW-5) کا انعقادکیا گیا۔ اس موقع پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے اپنے پیغام میں کہا کہ سمندروں اور ان سے وابستہ مسائل کا ادراک اکیسویں صدی میں اقوام کی معاشی سیکیورٹی اور عالمی جغرافیائی سیاست میں مرکزی کردار کا حامل ہے۔ پاکستان کے لئے ممکن نہیں ہے کہ ہم بلیو اکانومی یا بحرِہند اور اس سے ملحقہ علاقوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو نظرانداز کرسکیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل سمندروں سے وابستہ ہے جو نوع انسانی کی بقا کی آخری امید ہے، اگرچہ سمندر اور ساحل نوع انسانی کا مشترکہ ورثہ سمجھے جاتے ہیں تاہم سمندری وسائل کی اہمیت کے پیشِ نظر ان پر حقوق کی دعوے داری بڑھتی جارہی ہے جس کی اس سے قبل تاریخِ انسانی میں مثال نہیں ملتی۔
نیول چیف نے زور دیا کہ بحرِ ہند میں وقوع پذیر ہوتی تبدیلیاں پاکستان کے میری ٹائم افیئرز پر براہِ راست اثرانداز ہوتی ہیں۔ پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی برائے 2022-2026ء کا محور جغرافیائی تزویراتی پہلو کی بجائے جغرافیائی معیشت ہے جس کا مطلب ہے کہ قومی سلامتی کی اسکیم میں معاشی اور انسانی ترقی کے پہلوؤں کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ اس تناظر میں محفوظ سمندری ماحول سے پیدا ہونے والی ملکی، معاشرتی اور معاشی ترقی کے لئے بلیو اکانومی کا فروغ ہماری اولین ترجیح ہونا چاہئے۔
میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کا عنوان ”محفوظ سمندر۔۔ خوشحال پاکستان“ تھا۔ ورکشاپ کا انعقاد دو حصوں پر مشتمل تھا۔ پہلے مرحلے میں پاکستان نیوی وار کالج میں ”بحر ہند کے سیکیورٹی معاملات پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر میں چیلنجز اور مواقع“، ”بلیو اکانومی اور پاکستان کی اقتصادی خوشحالی میں اس کا کردار“ اور ”سی پیک کے تحت گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر“ جیسے موضوعات پر مختلف سیشن منعقد کئے گئے۔ دوسرے مرحلے کے دوران بحری آگہی اور واقفیت کے لئے ورکشاپ کے شرکاء نے نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد، کراچی اور ساحلی علاقوں میں پاکستان نیوی کی مختلف تنصیبات اور کریکس ایریا کا دورہ کیا۔
نیول ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے موقع پر ورکشاپ کے شرکاء کو پاک بحریہ کے چیلنجز اور لائحہ عمل بشمول بلیواکانومی کے فروغ میں پاک بحریہ کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے ورکشاپ کے شرکاء سے بات چیت کی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر البحر نے بحری سیکیورٹی سے متعلق امور اور ملک میں میری ٹائم آگاہی کے لئے پاک بحریہ کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ نیول چیف نے سمندری اور ساحلی سیکیورٹی کو بڑھانے، آپریشنل تیاریوں اور ساحلی آبادی کی سماجی و اقتصادی ترقی میں پاک بحریہ کے اقدامات سے متعلق شرکاء کو آگاہ کیا۔
ورکشاپ کے دوران شرکاء کو سمندرکا دورہ بھی کروایا گیا، جہاں انہوں نے پاکستان نیوی کے جہاز پر مختلف جنگی مشقوں کا مشاہدہ کیا۔ کورس کے شرکاء نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی)، کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس (کے ایس اینڈ ای ڈیبلو) اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپورشن (پی این ایس سی) سمیت میری ٹائم سیکٹر کے اہم اداروں کا بھی دورہ کیا۔
ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدرِ پاکستان نے بحری امورکے حوالے سے آگہی کی کمی دور کرنے کے لئے MARSEW کے انعقاد پر پاک بحریہ کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی ترقی کا سمندر سے گہرا تعلق ہے اور ملک کی معاشی مشکلات کے تناظر میں معیشت کی بقا کے لئے سمندری وسائل پر مبنی نئی اقتصادی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ 2022ء کے شرکاء میں سینیٹرز، اراکین پارلیمنٹ، پالیسی میکرز، بیوروکریٹس، ماہرین تعلیم، تاجر برادری اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔ شرکاء نے ملک کو درپیش میری ٹائم چیلنجز سے کامیابی سے نبردآزما ہونے پر پاک بحریہ کے کردار اور کوششوں کو بے حد سراہا اور ایسی تجاویز بھی پیش کیں جو میری ٹائم سیکٹر اور بلیو اکانومی کے لئے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرنے میں ممد ومعاون ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا سمندروں سے وابستہ پائیدار ترقی کا ایجنڈا تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومتی اداروں، پالیسی سازوں، این جی اوز، سائنسدانوں، محققین اور مقامی افراد سے متقاضی ہے کہ وہ سمندری وسائل کے بچاؤ اور دیرپا استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ بہتری اور بقا کے چیلنجز سے نبردآزما ہوا جاسکے۔ اس طرح نہ صرف ہم سمندری وسائل سے مستفید ہوسکیں گے بلکہ قومی سلامتی کی کاوشوں کو بھی بہتر بنایا جاسکے گا۔ پاکستان کے سمندری وسائل کے حوالے سے آگہی کا فروغ اور ملکی سلامتی کے ساتھ ان کے تعلق کی اہمیت اُجاگر کرنا ہی میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کے مسلسل انعقاد کا سب سے اہم مقصد ہے۔