Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاک بحریہ کی بڑی کامیابی

پاک بحریہ بھی اپنی فنی مہارتوں اور صلاحیتوں کے ساتھ اپنی دفاعی طاقت میں اضافے کیلئے کوشاں رہتی ہے تاکہ وہ دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے ساتھ سمندری راستوں کو تجارت کیلئے بھی محفوظ بنا سکے، ابھی حال ہی میں پاکستان کی بحریہ نے فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل ”پی این ایس ہیبت“ اور تیسرے 16 ٹن بولارڈ پل ٹگ ”پی این ٹی گوگا“ کو شامل کیا ہے
ضمیر آفاقی
آج دُنیا میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں، کیونکہ آج کا دور سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اسلحے اور جنگ کے شعبوں میں بھی اس کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔ امریکا ہو یا چین یا دیگر ممالک، ہر طرف ایک دوڑ لگی ہے۔ ان ممالک نے تو ایسے نت نئے ”روبوٹ ہتھیاروں“ پر تحقیق و تجربات جاری رکھے ہوئے ہیں جو مستقبل کی جنگوں میں حصہ لیں گے۔ یوں میدان جنگ میں انسانوں کی موجودگی کم سے کم رہ جائے گی۔ جنگ زمین، فضا اور سمندر میں لڑی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بڑا ملک اپنے مضبوط دفاع کی خاطر بری، فضائی اور بحری افواج رکھتا اور انہیں زیادہ سے زیادہ طاقتور بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ قدرت نے پاکستان کو ایک ہزار کلومیٹر سے زائد طویل ساحل سمندر کا تحفہ عطا کر رکھا ہے۔ اپنے ساحلوں کی حفاظت و دفاع کے لئے پاک بحریہ ہر دم چاق و چوبند رہتی ہے۔ سمندر اور دریا بھی اس لئے اہمیت رکھتے ہیں کہ دُنیا بھر کی 80 فیصد تجارت سمندری و دریائی راستوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔ اس وقت قریباً ایک لاکھ مال بردار بحری جہاز امریکا سے لے کر نیوزی لینڈ اور ارجنٹائن تک ہر قسم کا سامان پہنچاتے ہیں۔ اسی وسیع و عریض سمندری تجارت نے بین الاقوامی معیشت کو ناصرف ترقی دی بلکہ سہارا بھی دے رکھا ہے۔ مستقبل میں جو ملک بحری راستوں پر حکمرانی کرے گا وہی ملک دُنیا کی معاشی و اقتصادی قوت بن کر ابھرے گا۔ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ہر ملک اپنی بحری طاقت میں اضافہ کرنے کا خواہاں ہے۔ سمندری تجارت اور تعلقات کو وسیع کرنے کی خاطر ہر ممالک اپنی حکمت عملی اور طریقہ کار کو وقتاً فوقتاً بدلتے رہتے ہیں۔
پاک بحریہ بھی اپنی فنی مہارتوں اور صلاحیتوں کے ساتھ اپنی دفاعی طاقت میں اضافے کے لئے کوشاں رہتی ہے تاکہ وہ دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے ساتھ سمندری راستوں کو تجارت کے لئے بھی محفوظ بنا سکے۔ ابھی حال ہی میں پاکستان کی بحریہ نے فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل ”پی این ایس ہیبت“ اور تیسرے 16 ٹن بولارڈ پل ٹگ ”پی این ٹی گوگا“ کو شامل کیا ہے۔ اس ضمن میں پاک بحریہ کے مقامی طور پر تیار کردہ فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل پی این ایس ہیبت کی کمیشننگ اور تیسرے 16 ٹن بولارڈ پل ٹگ پی این ٹی گوگا کی شمولیت کی تقریب کراچی میں منعقد ہوئی، چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ خوشی اور انبساط کی بات یہ ہے کہ پی این ایس ہیبت پہلا لینڈ مارک پروجیکٹ ہے جسے میری ٹائم ٹیکنالوجیز کمپلیکس نے مقامی طور پر ڈیزائن کیا ہے اور اسے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس (کے ایس اینڈ ای ڈبلیو) نے بغیر کسی غیرملکی تکنیکی مدد کے بنایا ہے جو پاک بحریہ کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ سربراہ پاک بحریہ نے اس بات پر زور دیا کہ پی این ایس ہیبت کی شمولیت مقامی ڈیزائن اور تعمیر میں ایک نئے باب کا آغاز کرتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید پختہ ہوگیا ہے۔ پاک بحریہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کی مجموعی سیکورٹی کے تناظر میں پی این ایس ہیبت سمندری دفاع کو یقینی بنانے اور بحرہند کے خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور بحری چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پاک بحریہ کی صلاحیتوں کو مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کے ایس اینڈ ای ڈبلیو، ایم ٹی سی اور پاکستان نیوی کی جانب سے کی جانے والی مشترکہ کوششوں کو ناصرف سراہا بلکہ تعریف بھی کی۔ اس سے قبل کے ایس اینڈ ای ڈبلیو کے منیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل اطہر سلیم نے کہا کہ میزائل کرافٹ پی این ایس ہیبت کے ایک کثیر مشن کے قابل پلیٹ فارم ہونے کی وجہ سے پاک بحریہ کی میری ٹائم دفاعی صلاحیتوں کو تقویت ملے گی۔ پی این ٹی گوگا کی شمولیت بھی ایک سنگ میل ہے۔ ریئر ایڈمرل اطہر سلیم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کے ایس اینڈ ای ڈبلیو نے بین الاقوامی معیار کے مطابق مختلف پروجیکٹس مکمل کئے ہیں۔ تقریب میں غیرملکی معززین، وفاقی اور صوبائی حکومتوں پاکستان نیوی اور کے ایس اینڈ ای ڈبلیو کے حکام نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ میزائل کرافٹ پی این ایس ہیبت جدید ترین ملٹی مشن ویسل ہے جس میں نگرانی کی وسیع صلاحیت موجود ہے، یہ پلیٹ فارم زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل سسٹم سے لیس ہے۔
قبل ازیں پاک بحریہ نے زمین سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل سے فائرنگ کا کامیاب مظاہرہ کیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاک بحریہ کے ایک یونٹ نے کراچی میں منعقدہ تقریب میں مقابلے کی تیاری اور جنگی صلاحیت مضبوط بنانے کے لئے گراؤنڈ بیس ایئرڈیفنس (جی بی اے ڈی) کے ذریعے زمین سے فضا میں ہدف کو مارنے والے میزائل (ایس اے ایم) سے لائیو فائرنگ کی تھی۔ چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور سیکورٹی کے لئے زمین سے فضا میں ہدف کو مار گرانے والے (ایس اے ایم) کی شمولیت کے ذریعے دفاعی صلاحیت میں اضافے کے لئے کی جانے والی پیش رفت پر بریفنگ کے بعد پاکستان نیوی کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کمانڈ افسران اور نوجوانوں کی پیش ورانہ مہارت اور عزم کو سراہا اور نیول چیف نے یقین دلایا کہ پاک بحریہ ملک مخالف اور مذموم سرگرمیوں کا بھرپور جواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاک بحریہ اپنی فنی مہارتوں اور صلاحیتوں سے دُنیا کو حیران کر دینے والے کارنامے سرانجام دینے کی صلاحیت سے مالامال اور دُنیا کی کسی بھی سمندری فورس سے کم نہیں۔ دوسری جانب خطے میں محفوظ تجارت کے فروغ کے لئے دُنیا کی نظریں سمندری راستوں کی سیکورٹی پر مرکوز ہیں جس کا ادراک پاک بحریہ کو ہے اور وہ جانتی ہے کہ محفوظ سمندری راستے ہی مضبوط معیشت کے ضامن ہیں۔ پاکستان کا ایک ہزار کلومیٹر سے زائد کا ساحلی علاقہ معاشی لحاظ سے اہم ہے اور علاقے میں اقتصادی ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ تاہم یہ بات قابل اطمینان ہے کہ پاک بحریہ تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار ہے جبکہ قزاقی سے نمٹنے کے لئے پاک بحریہ دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر بھی کام کررہی ہے۔ موجودہ حالات میں بحرہند میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور خطے کے ملکوں کی معیشتوں میں تیزی کا انحصار بڑی حد تک سمندری تجارت پر ہے۔ ایسی صورت میں علاقے میں بڑھتی ہوئی فوجی نقل و حرکت بلاشبہ امن کے لئے ایک چیلنج ہے۔ بھارت نے بحرِہند میں نئے آبدوز اور میزائلوں کے تجربات کئے ہیں اور پاکستان کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی کوششیں کرتا رہتا ہے، بھارت کا بڑھتا ہوا جنگی جنون جنوبی ایشیا کے لئے خطرے کا باعث ہے۔ ظاہر ہے کہ پاکستان یا کوئی بھی دوسرا ملک بحرہند میں تبدیلیوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتا، پاکستان کی تجارت کا بڑا حصہ بحرہند سے گزرتا ہے جبکہ بحرہند کا خطہ معاشی اور سیاسی طور پر انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ پاکستان بحرہند کا تیسرا اہم ملک ہے، خطے میں اہم تبدیلیاں ہورہی ہیں، قریباً 30 ممالک بحرہند کے خطے سے جڑے ہیں۔ دُنیا کی 40 فیصد تجارت بحرہند سے گزرتی ہے۔ آبنائے ہرمز اور ملاکا بحرہند کے راستے کی اہم ترین گزرگاہیں ہیں۔ دُنیا میں تیل و گیس کے 30 فیصد ذخائر بحرہند کے خطے میں ہیں۔ وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لئے بحرہند کا کلیدی کردار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک بحریہ کی صلاحیتوں اور فنی مہارتوں میں اضافے کے لئے درکار وسائل کے حوالے سے حکومت کو کسی قسم کی کوتاہی نہیں کری چاہئے۔

مطلقہ خبریں