سی اسپارک مشقوں کا مقصد پاک بحریہ کے آفیسرز اور سیلرز کو خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار رکھنا ہے
کنول زہرا
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 23 جنوری 1948ء کو رائل پاکستان نیوی کے یونٹس سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ’’کسی ملک کا کمزور دفاع دشمنوں کو جارحیت کا موقع فراہم کرتا ہے‘‘ قائد کے فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے وطن عزیز کے دیگر دفاعی اداروں سمیت پاک بحریہ نے سمندری حدود کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کا عزم لئے جدید اسلحہ اور حربی ساز و سامان حاصل کرنے کے علاوہ ہر سطح پر اپنے آفیسرز اور جوانوں کو اعلیٰ تربیت دینے کا انتظام کیا ہے۔
سفید وردی زیب تن کئے مادرِ وطن کے یہ سپوت نیلے آسمان تلے اپنی سمندری حدود کے محافظ ہیں۔ ہمارے بحری محافظ مادرِ وطن کی بقا اور خوشحالی کے لئے گہرے سمندر کی سطح اور گہرائی میں یہ اپنا مشن جاری رکھے سینہ سپر ہیں۔ دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملانے کے سلسلے میں پاک بحریہ کے بے شمار کارنامے زبانِ زد عام ہیں، جنگ ستمبر کے دوران پاک بحریہ کے جنگی بیڑے نے ’’آپریشن سومنات‘‘ کے نام سے کامیاب آپریشن کرتے ہوئے گجرات کے ساحلی شہر دوراکا میں واقع بھارتی ریڈار اسٹیشن کو تباہ کیا۔ پاک بحریہ کی آبدوز ’’غازی‘‘ کے خوف سے عددی لحاظ سے بڑی بھارتی بحریہ طیارہ بردار بحری جہاز ہونے کے باوجود اپنے ہی پانیوں میں مقید ہو کر رہ گئی۔ 1971ء میں پاکستانی آبدوز ہنگور بھارتی نیوی کا جنگی بحری جہاز آئی این ایس ککری کو تباہ کر چکی ہے۔ پاکستان نیوی نے نومبر 2016ء میں بھارت کی ایک آبدوز کو اپنی آبی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا تھا جوکہ سمندر کا سینہ چیرنے والی باصلاحیت پاک بحریہ کا اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ میری ٹائم سیکورٹی کے فروغ کے لئے بھی پُرعزم ہے۔ ایک عشرے پر محیط انتھک مخلصانہ کوششوں کی بدولت اقوام متحدہ کے کمیشن برائے سمندری حدود نے مارچ 2015ء میں پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا، جس کی رو سے پاکستانی ساحلی حدود 200 ناٹیکل میل سے بڑھ کر 350 ناٹیکل میل ہوگئی ہیں اور اس طرح 50,000 (پچاس ہزار) مربع کلومیٹر کا اضافی کونٹی نینٹل شیلف (کونٹینینٹل شیلف) پاکستان کے زیرانتظام آگیا ہے۔ اس اضافے کے بعد پاکستان کا خصوصی اقتصادی زون 2,90,000 (دو لاکھ نوے ہزار) مربع کلومیٹر ہوگیا ہے۔ اس عظیم کامیابی سے پاکستان کو ایک بڑے علاقے کے سمندری وسائل پر حق حاصل ہوگیا ہے۔ پاکستان کے بحری وسائل ہماری معیشت کی شہ رگ ہیں کیونکہ 95 فیصد سے زیادہ ہماری تجارت اور 100 فیصد تیل کی ترسیل سمندر ہی کے ذریعے سے ہوتی ہے۔
ہمارے پاس بذریعہ سمندر درآمد و برآمد کے لئے کراچی پورٹ، بن قاسم پورٹ اور گوادر پورٹ موجود ہیں۔ بحری تجارت کے لئے گوادر پورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اپنے محل وقوع کے اعتبار سے یہ بندرگاہ ایک طرف خلیجی ممالک جبکہ دوسری طرف پاک چین اقتصادی راہداری سے جڑی ہوئی ہے جوکہ ہمارے بحری اثاثوں میں ایک اہم جزو ہے۔ گوادر پورٹ کے فعال ہونے سے ملکی معیشت میں انتہائی قابل ذکر اضافہ ہوگا۔ ان اقدامات سے جہاں ملکی تجارتی سرگرمیوں میں کئی گنا اضافہ ہوگا وہاں پاک بحریہ کی ذمہ داریاں بھی کہیں زیادہ بڑھ جائیں گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ منصوبہ ملک دشمن عناصر کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا، پاکستان کا دشمن جارحیت کے ذریعے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کا حصول چاہتا ہے۔
پاک بحریہ سمندری حدود کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہے جو اپنے محدود وسائل کے باوجود دفاعی تقاضوں سے غافل نہیں ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل کے بعد گوادر بندرگاہ بحرہند کی سب سے بڑی بندرگاہ بن جائے گی۔
بندرگاہ کی سیکورٹی کے لئے اسپیشل میرین بٹالین کی خصوصی ٹاسک فورس۔88 کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ملک کو درپیش دفاعی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پاک بحریہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے کمائنڈ ٹاسک فورس کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کے لئے مشقیں اور کامیاب آپریشنز باقاعدگی سے کئے جارہے ہیں۔ اسی تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے پاک بحریہ نے ایک مکمل آپریشنل فورس تیار کی ہے جو بحریہ کے نارمل آپریشنز سے ہٹ کر صرف گوادر بندرگاہ پر بنیادی فوکس رکھے ہوئے ہے۔ حال ہی میں پاک بحریہ نے جدید جہاز شکن میزائلوں کا بھی کامیاب تجربہ کیا ہے۔ دوسری جانب جدید ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے جاسوسی کا کام لیا جارہا ہے تاکہ اگر کوئی ناعاقبت اندیش اپنے ناپاک عزائم کو بروئے کار لانے کے لئے پاکستان کی سمندری حدود کی جانب رخ کرے تو تاریخی عبرت کا سبب بنے، جیسے کہ ماضی میں بنتے رہے ہیں۔
جنگی منصوبوں کی جانچ کے لئے پاک بحریہ کی جانب سے ہر دو سال کے بعد آرمی اور فضائیہ کے مشترکہ تعاون سے سی اسپارک (سمندری شعلہ) کی مشق کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں فرضی جنگی ماحول پیدا کیا جاتا ہے اور پاک بحریہ کی حربی صلاحیتوں کو جانچا جاتا ہے۔
مشق سی اسپارک بحیرہ عرب کے پانیوں میں جاری ہے جس میں پاک بحریہ کے تمام یونٹس، جہاز، سب میرینز، ایئرکرافٹ، ڈرونز اسکواڈرن، اسپیشل سروسز گروپ اور پاک میرینز کے علاوہ پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی، پاک آرمی اور ایئر فورس کے ای لیمنٹس نے شرکت کررہے ہیں۔ مشق کے دوران پاک آرمی اور پاک فضائیہ، پاک بحریہ کے ساتھ انٹر سروسز آپریشنز میں حصہ لیتی ہیں۔ سی اسپارک نامی اس مشق کا دورانیہ دو ماہ پر محیط ہوتا ہے، اسے بحیرہ عرب اور جیوانی سے لے کر سرکریک تک پاکستان کی ساحلی پٹی پر منعقد کیا جاتا ہے۔ اس مشق کے آغاز سے قبل 15 اکتوبر 2018ء کو افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی تھے۔ انہوں نے دوران خطاب واضح الفاظ میں کہا کہ گوادر پورٹ پاک چین اقتصادی راہداری کا محور ہے، پاک بحریہ ملک کے دفاع کے ساتھ معاشی مسائل سے نکالنے کے لئے بھی حاضر ہے، ہم گوادر سمیت اپنے ہر بحری تجارتی راستے کی حفاظت اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے ہر دم تیار ہیں۔ 26 اکتوبر کو پاک بحریہ کی بحری مشق ’’ سی اسپارک 2018ء ‘‘ میں شامل دستوں کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے مکران کوسٹ پر گوادر، تربت اور جناح نیول بیس اورمارہ میں قائم پا ک بحریہ کی تنصیبات کا دورہ کیا۔ چیف آف دی نیول اسٹاف گوادر میں ہیڈ کوارٹر کمانڈر ویسٹ پہنچے جو ٹاسک فورس 88 کے ذریعے پاک چین اقتصادی راہداری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی گوادر پورٹ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ پاکستان نیوی کے بحری جہازوں کو لاجسٹک اسپورٹ فراہم کرنے کا ذمّہ دار ہے۔ نیول چیف کی گوادر آمد پر کمانڈر کوسٹ رئیر ایڈمرل معظم الیاس اور ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) ریئر ایڈمرل فیصل رسول لودھی نے ان کاخیر مقدم کیا۔ نیول چیف کو مغربی ساحل اور گوادر پورٹ کی حفاظت کے لئے پاک بحریہ کے آپریشنل یو نٹس کی تعیناتی اور فضائی خطرے سے نمٹنے کے لئے پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔بعد ازاں چیف آف دی نیول اسٹاف نے زمین سے فضاء میں مار کرنے والے تین مختلف قسم کے میزائلوں کی فائرنگ کا مشاہدہ کیا۔ نیول چیف نے گوادر فری زون کاروباری مرکز کا بھی دورہ کیا۔ چینی حکام کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوی گوادر پورٹ کی ہرطرح کے غیرروایتی خطرے سے حفاظت کے لئے پُرعزم اور ہمہ وقت تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا مرکز ہے اور گوادر پورٹ کوعالمی تجارتی مراکز سے ملانے والے بحری راستے پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہیں۔ بعد ازاں چیف آف دی نیول اسٹاف نے تربت اور جناح نیول بیس اورماڑہ کا دورہ بھی کیا۔ تربت آمد پرکمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل محمد امجد نیازی نے چیف آف دی نیول اسٹاف کا استقبال کیا۔ اس دوران تربت اور اورماڑہ کے ساحلی اسٹیشنز میں جاری آپریشنل سرگرمیوں کے بارے میں چیف آف دی نیول اسٹاف کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیف آف نیول اسٹاف نے مختلف اسٹیشنز پر افسروں اور جوانوں سے ملاقات بھی کی اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور مادرِ وطن کے نا قابلِ تسخیر دفاع کے لیے ان کے عزم کو سراہا۔ نیول چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک بحریہ ملکی بحری سرحدوں اور قومی بحری مفادات کا دفاع ہر قیمت پرکرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر دشمن نے کسی بھی جارحیت کا ارتکاب کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
2 نومبر کو سی اسپارک 2018ء کے دوران پاک بحریہ کے تباہ کن جہاز نے شمالی بحیرہ عرب میں لائیو میزائل فائرنگ کا مظاہرہ کیا۔ پاک بحریہ میں حال ہی میں شامل ہونے والے معاون جنگی جہاز پی این ایس معاون پر موجود چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے فائرنگ کے اس شاندار مظاہرے کو دیکھا۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان اور تینوں مسلح افواج کے سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔ پاک بحریہ کی سب سے بڑی مشق سی اسپارک 2018ء کے انعقاد کا مقصد پُرخطر جنگی ماحول میں پاک بحریہ کی حربی حکمتِ عملی اور منصوبہ بندی کو جانچنا ہے، اس مشق میں پاک آرمی اور پاک فضائیہ کے معاون جنگی اثاثہ جات نے بھی حصہ لیا۔ پاک فضائیہ کے سربراہ نے پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے مابین مشترکہ آپریشنز کرنے کی صلاحیتوں میں قابلِ قدر اضافے کی تعریف کی۔ میزائل فائرنگ کے دوران پی این ایس شمشیر اور پی این ایس شاہجہان سے بحری جہاز شکن میزائل داغے گئے۔ سمندر میں میزائل فائرنگ کا یہ مظاہرہ انتہائی کامیاب رہا اور دونوں میزائلوں نے اپنے اپنے اہداف کو سو فیصد درستگی سے نشانہ بنایا جو پاک بحریہ کی جنگی صلاحیتوں پر مہرِ تصدیق ہے۔ اس موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ پاک بحریہ پاکستان کی بحری سرحدوں کے تحفظ اور کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔ پاک بحریہ کے چار جہتی جنگی بیڑے کی جنگی تیاریاں عروج پر ہیں اور یہ مختلف النوع قسم کے جنگی خطرات سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔ نیول چیف نے کہا کہ کامیاب میزائل فائرنگ دفاع پاکستان کی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے نبھانے کے سلسلے میں ہمارے عزم کی عکاس ہے۔ قومی مقاصد کے حصول اور خطے اور عالمی پانیوں میں امن کے قیام اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے عہدہ برآں ہونے کے لئے پاک بحریہ نے ریجنل میری ٹائم سیکورٹی پیٹرول کا اقدام بھی کیا ہے۔ بعدازاں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی نے پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس اور نیول ایئر آرم کے فلائی پاسٹ کے مظاہرے کو بھی دیکھا۔ مہمان خصوصی نے پاک بحریہ کے جنگی بیڑے کی تیاریوں کو سراہا اور قومی فریضے کی ادائیگی کی راہ میں پاک بحریہ کے افسران اور جوانوں کے جذبے اور عزم کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ خطے اور عالمی پانیوں میں قومی میری ٹائم مفادات کی حفاظت کے لئے پاک بحریہ ایک مضبوط اور ناقابل تسخیر بحری فورس میں ڈھل چکی ہے۔
ابھرتے ہوئے علاقائی اور عالمی میری ٹائم چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے مشق کی جاتی ہے تاکہ پاک بحریہ کے آفیسرز اور سیلرز کسی بھی قسم کے خطرے کے لئے ہر وقت تیار ہوں، سمندر میں درپیش غیرروایتی خطرات کے خلاف فوری ردعمل اور ان خطرات سے ساحلی دفاع بھی اس مشق کا اہم مقصد ہے، حالتِ جنگ ہو یا حالتِ امن پاکستان نیوی قومی بحری مفادات کے تحفظ کے لئے مکمل طور پر پُرعزم ہے، سی اسپارک 18 کا انعقاد خطے میں بحری امن، تحفظ اور استحکام کے لئے پاکستانی عزم کو مزید تقویت فراہم کرے گا۔