معروف نیورولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع صدر نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاو?نڈیشن (نارف) ممبر ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً چار کروڑ افراد مائیگرین (آدھے سر کا درد) میں مبتلا ہیں، ہر 16 مرد میں سے 1 ہر 5 عورت میں سے ایک عورت کو مائیگرین کی شکایت ہے اور یہ تعدادمسلسل بڑھ رہی ہے جو کہ تشویشناک صورتحال ہے۔
عالمی یوم دماغ کے موقع پر صحافیوں کے لیے نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاو?نڈیشن (نارف) اور کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی کے زیراہتمام مائیگرین کے مفت طبی کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔
کیمپ میں ملک کے نامور نیورولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع، پروفیسر ڈاکٹر عارف ہریکار، پروفیسر ڈاکٹر عزیز سونا والا، ایسوسی ایٹ ڈاکٹر عبدالمالک نیمائیگرین کی تشخیص و آگاہی کے ساتھ ساتھ علاج بھی تجویز کیا۔
پریس بریفنگ دیتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے کہا کہ مائیگرین کا درد جدید مغربی تحقیقات کے مطابق تقریباً 12فیصد افراد کو ہو تا ہے۔ اس شرح میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے۔ یہ درد خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ (2سے3گنا) ہے۔ عام طور پر یہ درد 24-25سال کی عمر کے لوگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ مائیگرین بہت سے اہم سماجی و معاشی مسائل کو جنم دینے کا باعث ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا ہر ساتواں فرد اس مرض کا شکار ہے، جسمانی طور پر صحت مند نظر آنے والا فرد بھی اس کا شکار ہوسکتا ہے۔ آدھے سر کے درد کی شکایت بعض افراد کو چند مہینوں تک رہتی ہے جبکہ کئی افراد کو یہ دردزندگی بھر رہتا ہے۔ درد کی شدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ مریض کو قے و متلی ہونے لگتی ہے۔ ابتدا ہی میں اس کے علاج پر توجہ دینا چاہئے بصورت دیگر مسئلہ پیچیدہ ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے کا کہنا تھا کہ مائیگرین کا دائرہ کافی وسیع ہے، جس میں عام سر درد سے لیکر جان لیوا سر درد تک شامل ہے، لہٰذا ایسے خوش نصیب شاید کم ہی ہوں جنہیں سر درد نا ہوا ہو۔ عام طور سے سر درد کو معمولی درد سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے اور اس کی تشخیص یا علاج کی طرف توجہ نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے درد مستقل شکل اختیار کرلیتا ہے اور انسان کے معمولات زندگی برے طریقے سے متاثر ہونے لگتے ہیں۔
پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہو ئے پروفیسر عارف ہریکار اور پروفیسر عزیز سونا والا نے کہا کہ ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، نظام ہاضمہ میں خرابی سے یہ بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔ جبکہ عام طور پر پانی کی کمی، (ڈی ہائیڈریشن) کھانا نہ کھانے سے بھی آدھے سر کے درد کی شکایت ہوجاتی ہے۔ خواتین ابتدا میں اس درد کی جانب توجہ نہیں دے پاتیں جس کے باعث درد کی شدت میں مسلسل اضافہ ہوتا جاتا ہے جو بعد میں صحت کیلئے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کام اور مصروفیات کو ذہن پر زیادہ سوار نہ کریں اس کے ساتھ ساتھ کم سے کم 30 منٹ تک چہل قدمی ضرور کریں اور مختلف قسم کی ورزشوں کو معمولات زندگی میں شامل کریں کیونکہ یہ تمام طریقے ذہنی دباؤ اور اضطراب سے نجات کے لیے بہت اہم ہیں۔ جو لوگ نیند پوری نہیں کرتے یا حد سے زیادہ سوتے ہیں وہ اکثر آدھے سر کے درد کا شکار ہوجاتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ نیند کو پوری کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ آدھے سر کا درد آپ کے لیے روزمرہ زندگی کے معمولات کو جاری رکھنے میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ جب کوئی آدھے سر کے درد کا شکار ہوتا ہے تو قے یا متلی کی شکایت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس درد میں تیز روشنی اور آوازیں ناگوار لگتی ہیں۔
نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاو?نڈیشن کیجنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا اکہ آدھے سر کا درد ایک دردناک سچائی ہے اس کے باوجود اکثر لوگ مائیگرین کو عام سر درد سمجھ کر علاج کرنا شروع کردیتے ہیں جو اس مرض کو پیچیدہ بنادیتی ہے، اس لیے سر درد کی صورت میں فوری طور پر ماہر نیورولوجسٹ سے مشورہ کریں تاکہ ابتدا میں ہی اس کا تدارک کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فاو?نڈیشن (نارف) کی کوشش ہے کہ پاکستان میں دماغی امراض کے حوالے سے مکمل آگہی فراہم کی جائے تاکہ ان امراض کی بڑھتی ہوئی شرح کو کم کیا جاسکے۔
کیمپ کے موقع پر صحافیوں کو مائیگرین کی تشخیص اور علاج تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ ادویات بھی فراہم کی گئیں۔
اس موقع پر کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی اور دیگر اراکین بھی موجود تھے۔