جس طرح پاک نیوی کے جوانوں کی صلاحیتوں کا کوئی ثانی نہیں اسی طرح پاک نیوی کا حربی سازوسامان بھی جدید ترین ہے، یہ فریگیٹ (بحری جنگی بیڑا) دوست ملک چین کے شہر شنگھائی میں تیار کیا گیا اور اس جنگی بیڑے کو طغرل کا نام دیا گیا ہے
رانا فیصل جاوید
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے 23 جنوری 1948ء کو نوتشکیل کردہ پاک بحریہ کے افسران سے پی این ایس دلاور میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ پاکستان کو تمام واقعات اور خطرات کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ اگر ہم دُنیا میں کمزور اور دفاعی صلاحیت سے محروم ہوگئے تو دیگر ممالک کو جارحیت کی دعوت دیں گے۔ امن قائم رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جو ہمیں کمزور سمجھتے ہیں اِن کے دلوں سے یہ گان نکال دیا جائے۔ بانی پاکستان مستقبل میں درپیش خطرات کا ادراک رکھتے تھے۔ قائداعظمؒ نے نیوی افسران کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے محدود وسائل کے باوجود پھلنے پھولنے اور دشمن قوتوں پر غالب آنے کی ترغیب دی۔ وہ جانتے تھے کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اِس بات کی متقاضی ہے کہ سمندری حدود پر مضبوط حصار قائم کیا جائے۔
بانی پاکستان کے دیئے حوصلے اور ولولے کا ہی نتیجہ تھا کہ پاکستان نیوی نے محدود وسائل کے باوجود قلیل وقت میں سمندری حدود کے دفاع کی معراج کو چھوا۔ قائداعظمؒ کی امیدوں کا عکس پیش کرتی پاکستان نیوی نے جذبے، ہمت، عزم اور جیتنے کی خواہش سے پاک بحریہ کو اِس قدر مضبوط بنایا کہ اِس کا شمار دُنیا کی بہترین بحری افواج میں ہوتا ہے اور کامیابی کا یہ سفر رکا نہیں بلکہ دورِحاضر کی ساحلی دفاعی حکمت عملی میں رونما ہوتی کثیرالجہت تبدیلیوں کے پیش نظر پاک بحریہ کو جدید دفاعی اور حربی صلاحیتوں سے لیس کیا جارہا ہے جس کی واضع مثال پاک بحریہ میں حال ہی میں شامل ہونے والا نیا فریگیٹ ہے جس سے پاکستان نیوی کے جنگی بیڑے میں تکنیکی لحاظ سے جدید ترین جہاز کا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نیوی نیلے پانیوں کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہے اور سمندری دفاعی نظام کو مضبوط و فعال ترین بنانے کے لئے تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہی ہے۔ جس طرح پاک نیوی کے جوانوں کی صلاحیتوں کا کوئی ثانی نہیں اسی طرح پاک نیوی کا حربی سازوسامان بھی جدید ترین ہے۔ یہ فریگیٹ (بحری جنگی بیڑا) دوست ملک چین کے شہر شنگھائی میں تیار کیا گیا اور اس جنگی بیڑے کو طغرل کا نام دیا گیا ہے۔ طغرل ترکی زبان کا لفظ اور سلجوقی سلطنت کے بانی ”رکن الدنیا والدین ابو طالب محمد طغرل بیگ ابن میکائیل“ کا لقب تھا۔ پاک بحریہ نے پہلی بار طغرل کا نام 1950ء میں منتخب کیا جب او کلاس ڈسٹرائز (ایچ ایم ایس ONSLAUGHT) کو رائل پاکستان نیوی کے 25 ویں ڈسٹرائر اسکواڈرن کا حصہ بنایا گیا تھا۔ دوسرا جہاز جسے پاکستان نیوی میں طغرل کا نام دیا گیا، وہ ڈی ڈی 785 ہینڈرسن (ڈی ڈی-785 حیندیرسون یوایس ایس ایایکس) تھا جو امریکی بحریہ کا سابقہ گیئرنگ فرام II کلاس ڈسٹرائر تھا جسے 30 ستمبر 1980ء کو لانگ بیچ کیلیفورنیا، امریکا میں طغرل پی این ایس 167 ڈی کے نام سے پاک بحریہ میں شامل کیا گیا تھا۔
یہ فریگیٹ کئی طرح کے مشن انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں سرفیس ٹو ایئر میزائل (ایس اےایم) اور سپر سونک سرفیس ٹو سرفیس میزائل (ایس ایس ایم) جیسے طاقتور ہتھیار نصب ہیں۔ دشمن کو زیرآب خاک چٹانے کے لئے یہ بحری بیڑا دیگر ہتھیاروں، تاپیڈو اور تارپیڈو ڈیفنس سسٹم سے بھی لیس ہے۔ جہاز پر نصب ہتھیار اور سینسرز اسے ایک جدید ترین پلیٹ فارم بناتے ہیں جو مختلف قسم کے میری ٹائم آپریشنز بشمول اینٹی سرفیس، اینٹی ایئر، اینٹی سب میرین اور میری ٹائم سیکورٹی آپریشن انجام دے سکتا ہے۔ 4000 ٹن سے زیادہ طاقتور جہاز سمندری راہداریوں (سی لائنز آف کمیونیکیشنز) کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کسی بھی آپریشن کے علاقے میں خطرات سے بچنے کے لئے مطلوبہ دفاعی صلاحیت اور وسائل فراہم کرے گا۔
طغرل کے نام سے موسوم یہ فریگیٹ طغرل کلاس جہازوں میں سب سے پہلا ہے جسے چین کے شہر شنگھائی کے ہوڈونگ ژونگواشپ یارڈ میں تیار کیا گیا ہے۔ اِس اہم منصوبے کا آغاز 8 جون 2017ء کو چائنہ شپ بلڈنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی اور وزارتِ دفاعی پیداوار پاکستان کے درمیان پاک بحریہ کے لئے جدید ترین فریگیٹس کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کے ساتھ ہوا۔ جہاز کی اسٹیل کٹنگ 19 دسمبر 2018ء کو ہوئی۔ 22 اگست 2020ء کو جہاز پانی میں اتارا گیا اور اب یہ باقاعدہ طور پر پاک بحریہ میں شمولیت حاصل کررہا ہے۔ یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسی کلاس کے مزید تین بحری جہاز رواں سال کے آخر تک پاک بحریہ میں شامل ہوں گے جس سے خطے کی سمندری قوتوں کے مقابلے میں پاکستان کی حیثیت مزید مستحکم ہوجائے گی۔
پاکستان خطے میں امن اور ہم آہنگی کے فروغ پر یقین رکھتا ہے تاہم کسی بھی کڑے امتحان میں سرخروئی کے لئے بھی تیار ہے۔ پاکستان نیوی سمندری استحکام برقرار رکھنے اور ہر قسم کے سمندری جرائم روکنے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ بھرپور انداز میں چل رہی ہے جبکہ پاک بحریہ خطے اور اِس سے باہر ایک محفوظ میری ٹائم ماحول کے لئے ریجنل میری ٹائم سیکورٹی پیٹرول کے ٹھوس اقدامات کے علاوہ بین الاقوامی بحری افواج کے ساتھ میری ٹائم سیکورٹی میں فعال کردار ادا کررہی ہے۔ پاک بحریہ میں شامل کیا جانے والا نیا جہاز مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لئے دفاعی مضبوطی میں معاون ثابت ہوگا۔ پی این ایس طغرل پاک بحریہ کو خصوصاً بحرہند میں اپنی کوششیں بڑھانے میں مدد دے گا۔ پاکستان نیوی خطے میں امن و استحکام کے لئے حکومت کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی تاہم سمندری حدود میں دراندازی اور جارحیت کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دینے اور اپنی سمندری حدود کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے اپنی دفاعی صلاحیت بہتر سے بہتر بنانے کی تمام کاوشیں بھی بروئے کار لا رہی ہے۔