Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ کا جائزہ

پاک فوج قلیل وسائل اور سخت تنقید کے باوجود پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہر وقت کوشاں رہتی ہے
لیفٹیننٹ کرنل (ر) امجد حسین امجد
کسی بھی ملک کے دفاعی بجٹ کا انحصار اس ملک کو درپیش چیلنجز اور اس کی دفاعی پالیسی پر منحصر ہوتا ہے۔ جدید اعداد و شمار کا مطالعہ کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ اپنے حریف ملک بھارت کی نسبت کئی گنا کم ہے۔ اس کے باوجود پاک فوج ہمیشہ دشمن کے خلاف اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت، تربیت اور اعلیٰ نصب العین کے باعث سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئی ہے اور دنیا کی ساتویں بہترین فوج بن کر ابھری ہے۔ اس مضمون میں بجٹ کی تکنیکی اور اعداد و شمار کی تفصیلات کا کم استعمال کرتے ہو ئے دوسرے ممالک سے موازنہ کیا جائے گا۔
سیلاب، زلزلہ اور دہشت گردی میں ہر جگہ پاک فوج ہراوّل دستے کے طور پر کام کرتی ہے۔ یہ سرحد پر کھڑے فرض شناس سپاہی ہیں جن کی بدولت ہمارے شہری امن کی نیند سوتے ہیں۔ فوجی جوان اور آفیسرز عید اور خوشی غمی کے مواقع پر اکثر اپنے پیاروں سے دور رہتے ہیں اور کئی سپاہی تو وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ دے کر ہمیشہ کے لئے والدین سے جدا ہو کر شہادت کے رتبے پر فائز ہوجاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پہ کئی احباب ہیں جو اپنے پیاروں کی یاد میں روزانہ کئی تصاویر اور پوسٹ لگا کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ ان حالات کے باوجود آج بھی آرمی سلیکشن سینٹرز کے باہر محب وطن جوانوں کی ایک لمبی قطار لگی ہوتی ہے۔ اگرچہ زیادہ تر آفیسرز اور جوان 50 سال کی عمر سے پہلے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور اپنے بچوں کو پالنے کی خاطر دوبارہ مختلف نوکریاں ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں میں فوج کو دی جانے والی مراعات اور بجٹ کے حوالے سے منفی خیالات پائے جاتے ہیں اور وہ بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس مضمون میں انہی خیالات کے بارے میں اپنے رائے پیش کی جائے گی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فوجی فاؤنڈیشن اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ بھی لمیٹڈ کمپنیز کی طرح کام کرتے ہیں اور بجائے نقصان کے منافع بخش کاروبار کررہے ہیں اور ٹیکس اور دوسرے محصولات کی مد میں ایک کثیر رقم حکومت کے خزانے میں جمع کرواتے ہیں۔ قرآن اور احادیث کے مطابق بھی ذرائع جنگ کی تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن اور دوسرے اداروں میں اکثریت سویلین ملازمین اور ریٹائرڈ جوانوں کی ہوتی ہے۔ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت جس کے ساتھ ہماری تین بڑی جنگیں ہو چکی ہیں وہ اپنا بجٹ ہر سال مسلسل بڑھا رہا ہے۔ پاک فوج میں سپاہی کی تنخواہ بہت کم ہوتی ہے اور وہ بہت مشکل سے گزارہ کرتے ہیں۔ اس طرح پنشنرز بھی سارا سال بجٹ میں پنشن کے بڑھنے کا انتظار کرتے ہیں اور کئی ریٹائرڈ فوجی ساٹھ سال کی عمر کو پہنچنے کا انتظار کرتے ہیں تاکہ وہ سویلین ملازمین کی نیشنل سیونگ کی بہبود کی مختلف اسکیموں میں حصہ لے سکیں۔ 30 سے 35 ہزار روپے کی خاطر کوئی اپنی جان قربان نہیں کرتا۔ یہ وطن کے دفاع کی لگن اور جذبہ جہاد کی طاقت ہے جو ہمارے ینگ آفیسرز اور جوانوں کا خون گرم رکھتی ہے۔ وہ شدید موسم اور پُرخطر حالات میں اپنی ڈیوٹی پوری کرتے ہیں اور زبان پر شکوہ نہیں لاتے۔
قومی سلامتی کی اہمیت
علاقائی بالادستی کے حصول کے لئے بھارت کی طرف سے طاقت کا حصول اور کثیر ہتھیاروں کا ذخیرہ خودمختار پاکستان کے لئے بہت سنگین نتائج کا حامل ہے۔ پاکستان کو بھارت کے ساتھ تین جنگوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 1971ء میں اس کا مشرقی حصہ سازش کے تحت پاکستان سے الگ کردیا گیا۔ یہ پاکستان کے خلاف ہندوستانی خفیہ جنگ کا حصہ تھا جو 1980ء کی دہائی میں سندھ میں اور اب سرحدی علاقوں اور بلوچستان میں دوبارہ شروع ہوئی ہے۔ یہ فرقہ واریت کی حمایت بھی کرتا ہے۔ پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی پھیلاتا ہے۔ اس طرح پُرامن پاکستان اپنے قومی وسائل کا نسبتاً زیادہ حصہ دفاع میں لگانے پر مجبور ہوگیا ہے۔
دفاعی بجٹ 2023-24ء
جب دفاع مضبوط ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا۔ پاکستان کی آرمی انڈین، امریکن اور دیگر افواج کے مقابلے میں بہت کم بجٹ لیتی ہے، پروپیگنڈا زیادہ کیا جاتا ہے۔ اس آرمی نے اکیس بائیس سالہ نوجوان بھی وطن پر قربان کئے ہیں۔ ہمیں اپنی افواج کی قدر کرنی چاہئے۔ محب وطن عوام اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ دفاعی بجٹ کے حوالے سے عام تاثر یا غلط فہمی پائی جاتی اور ایک سازش کے تحت پھیلائی بھی جاتی ہے کہ یہ کل بجٹ کا 70 یا 80 فیصد لے جاتا ہے۔ پاک آرمی کے بجٹ میں اضافہ دراصل امریکی ڈالر کی صورت میں پچھلے سال سے کم ہے۔
ڈیفنس بجٹ کا تخمینہ
مالی سال 2023-24ء میں دفاع کے لئے بجٹ 6.3 بلین ڈالر مختص کئے گئے ہیں، مجوزہ تخمینہ میں سے پاک آرمی کو 824 ارب روپے ملیں گے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق پاک فضائیہ کے لئے 368 ارب روپے دستیاب ہوں گے جبکہ بحریہ کو 188 ارب روپے دینے کی تجویز ہے۔
دیگر ممالک کے دفاعی بجٹ کے ساتھ تقابلی جائزہ
دفاعی بجٹ کا خطے کے دیگر ممالک کے بجٹ کے ساتھ تقابلی جائزہ لیں تو بہت سے غور طلب نکات سامنے آتے ہیں۔ خطرے کے اِدراک، متفرق چینلجز اور پاکستان آرمی کی صف آرائی کو مدِنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے دفاعی بجٹ کا تنقیدی اور تقابلی جائزہ غور طلب ہے، پڑوسی ملک کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ 76 ارب ڈالر ہے، یعنی بھارت پاکستان کی نسبت اپنے ایک فوجی پر سالانہ کئی گنا زیادہ خرچ کر تا ہے۔
پاکستان میں ایک فوجی پر اوسطاً سالانہ 17000 ڈالر، بھارت میں 53000 ڈالر، امریکا 577,000 ڈالر، ایران 41000 ڈالرجبکہ سعودی عرب 247,000 ڈالر خرچ کرتا ہے۔
مختلف ممالک کا دفاعی بجٹ
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) نے دفاعی اخراجات کے حوالے سے دُنیا کے 15 ایسے ممالک کے اعدادوشمار جاری کئے ہیں جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ دفاعی اخراجات کرتے ہیں۔ ان میں پاکستان شامل نہیں ہے۔ اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق دُنیا بھر میں سب سے زیادہ دفاعی بجٹ امریکا کا ہے، اس کے بعد چین، تیسرے نمبر پر سعودی عرب، چوتھے پر بھارت، پانچویں پر فرانس، چھٹے پر روس، ساتویں پر برطانیہ، آٹھویں پر جرمنی، نویں نمبر پر جاپان، دسویں پر ساؤتھ کوریا، گیارہویں پر اٹلی، بارہویں پر برازیل، تیرھویں پر آسٹریلیا، چودھویں پر کینیڈا اور پندرہویں پر ترکی ہیں۔

دفاع کی مد میں زیادہ اخراجات کرنے والے ممالک
پاکستان کو بھارت اور افغانستان کی سرحدوں پر جس صورتِ حال کا سامنا ہے وہ ہم سب کے علم میں ہے۔ اسی طرح سیاچن جیسے دُنیا کے بلند ترین فوجی محاذ اور قبائلی علاقوں میں فوجی اخراجات کا اندازہ صرف انہی کو ہوتا ہے جو دفاع وطن کے لئے وہاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان کو اپنے اقتدار اعلیٰ کے تحفظ کے لئے دُنیا کی تیسری بڑی فوجی طاقت (بھارتی فوج) سے ہمہ وقت چوکس اوردفاع کے لئے تیار رہنا ہے۔ پاکستان کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی فوج کو جدید اسلحے کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جوہری توانائی اور میزائل پروگرام پر تحقیق اور اس کی پروڈکشن بھی جاری رکھے تاکہ ہمارے پاس ایسا Deterrent موجود رہے کہ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرنے سے باز رہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود دفاعی اخراجات کی فہرست میں چوبیسویں نمبر پر ہے۔
ایٹمی توانائی کے حامل ممالک کی فہرست
ہمیں دفاع وطن کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے جوہری صلاحیت کے ساتھ ساتھ روایتی ہتھیاروں کے حصول کو بھی یقینی بنانا ہے کیونکہ ملکی دفاع کے لئے یہ ہتھیار بنیادی ضرورت ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق اس وقت بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ اسلحہ خریدتے ہیں۔
پیشہ ورانہ صلاحیت
پاکستان کی مسلح افواج کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج نے اپنے پروفیشنل ازم کی بدولت حربی تاریخ میں اپنا ایک الگ مقام پیدا کیا ہے۔ محدود وسائل کے ساتھ بڑے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا کیا ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے پاک فوج کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ ہم نے اعدادوشمار کی مدد سے آپ کو یہ بتایا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ دنیا کے اکثر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ تو قدرتی طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے اخراجات میں کمی سے پیشہ ورانہ اہلیت میں بھی کمی واقع ہوئی ہوگی۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ یہ بات پاک فوج کی اعلیٰ تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مختلف عالمی مقابلوں میں بھی پاک فوج نے اعلیٰ کارکردگی دکھائی ہے۔
پاک فوج کے فلاحی منصوبے
پاک فوج نے اپنے ساتھ وابستہ افراد اور شہداء کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ جن لوگوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود بھی فوج اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے زیرانتظام ایسے کئی فلاحی ادارے کام کررہے ہیں جن کی آمدن سے نہ صرف شہداء کے خاندانوں کی کفالت ہوتی ہے بلکہ ہزاروں شہریوں کو روزگار بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کاروباری منصوبے نہیں ہیں بلکہ ان کے چارٹر کے مطابق وہ فلاحی تنظیمیں ہیں جنہیں چیریٹیبل انڈوومنٹ ایکٹ 1890ء کے تحت شامل کیا گیا ہے، اس میں حکومت سے کوئی گرانٹ نہیں لی گئی اور وہ تما م ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
پاک فوج کا عزم
قدرتی آفات، جیسے سیلاب، زلزلے اور حادثات کی صورت میں پاک فوج اپنی قوم کی خدمت کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہے اور وہ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی باتوں پر دھیان نہیں کرتے کیونکہ انہوں نے وطن کے دفاع کی ہر صور ت میں حفاظت کرنے کی قسم کھائی ہوتی ہے۔ بین الا قوامی سازشوں اور اندرونی خلفشار کے باوجود پاکستا ن ساتویں ایٹمی طاقت بنا اور بھارت جیسے بڑے ملک کا ہر محاذ پر مقابلہ کررہا ہے۔ مشرقی اور مغربی سرحدوں کے حفاظت کے علاوہ پاک فوج کو دہشت گردی کے خلاف بھی آپریشن کرنے پڑ رہے ہیں۔ ایٹمی طاقت ہونے کے ناتے اور بھارت جیسے جنگی جنون رکھنے والے ملک کی وجہ سے ہم اپنی کم از کم دفاعی صلاحیت پر سمجھوتا نہیں کرسکتے اور ماضی کی طرح کسی بیرونی طاقت کی مدد کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ امریکا، چین، روس اور ترکی کے علاوہ دوسرے کئی ممالک کی افواج بھی زراعت سمیت کئی طرح کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ سال 2022ء میں فوجی اداروں نے 724 بلین روپے کی رقم سے 175 بلین ٹیکس، 40 بلین صحت، 40 بلین تعلیم اور سول ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 16 بلین روپے خرچ کئے۔ اس طرح تقریباً 40 فیصد رقم دوبارہ سرکاری خزانے میں جمع کرا دی۔ پنشن کا اصول باقی دنیا کی طرح یہ ہے کہ چونکہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ باقی ملازمین کی طرح سویلین کیٹگری میں آجاتے ہیں اس لئے ان کی پنشن سول کیٹگری سے ادا کی جاتی ہے۔ یہ کام شوکت عزیز حکومت میں ہوا۔ ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کا نظام بھی اگر درست انداز میں سمجھا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس میں حکومت کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوتا اور تعمیراتی، رئیل اسٹیٹ اور ملازمت کے حوالے سے لوگوں کو بے شمار فوائد ملتے ہیں۔ اسی طرح عسکری کالونیز کی تعمیر اور رہائشیوں کے آنے کے بعد مقامی لوگوں کے لئے بزنس اور ملازمت کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ عسکری کالونی میں اپارٹمنٹ کے لئے آفیسرز تمام سروس اقساط جمع کرواتے ہیں اور آخر میں کسی بینک سے قرضہ لے کر فائنل رقم ادا کرتے ہیں اور ڈی ایچ اے کے پلاٹ کے لئے بھی ڈیویلپمنٹ چارجز جمع کرواتے ہیں۔ پاک فوج قلیل وسائل اور سخت تنقید کے باوجود پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہر وقت کوشاں رہتی ہے۔(بشکریہ ”ہلال“)

مطلقہ خبریں