Monday, May 20, 2024
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

نیو کلیئر پاور پلانٹس

نوید امان خان
پاکستان کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر کا سنگ بنیاد وزیراعظم شہباز شریف نے رکھ دیا۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ فائیو، 2030ء میں 1200 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں فراہم کرنا شروع کردے گا۔ چین کی اعلیٰ سطحی شخصیات اور ماہرین نے تقریب میں شرکت کی۔ وفد میں چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن اور چائنا نیوکلیئر اوورسیز سروسز کے چیئرمین سمیت چینی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ اور نیوکلیئر پاور پلانٹ۔5 کی تعمیر کیلئے پاکستان اور چین کے عہدیداروں نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ اس تقریب میں چینی سفیر سمیت دیگر ممالک کے سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ۔5 پاکستان میں تعمیر کئے گئے چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ون، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ فور، پیراڈائز کراچی، خلیج عرب کے ساحل پر تعمیر کئے گئے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو، کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری سے بھی بڑا ہوگا اور اس سے 1200 میگاواٹ بجلی سارا سال ملے گی۔ کرا چی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو، کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری جو چند برس قبل نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنے لگے ہیں کی پیداواری صلاحیت گیارہ گیارہ سو میگاواٹ ہے۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ون اور ٹو، تین سو بیس، 320 اور چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری اور فور، تین سو چالیس، 340 میگاواٹ بجلی بغیر کسی تعطل کے پیدا کررہے ہیں۔ اس طرح پاکستان کو 4500 میگاواٹ سے زیادہ ایٹمی بجلی پورا سال نیشنل گرڈ میں ملا کرے گی۔ ایٹمی بجلی کی پیداواری لاگت پن بجلی کے سوا فرنس آئل، ڈیزل آئل، کوئلے سمیت ہر قسم کی تھرمل بجلی کی لاگت سے کم ہوگی۔ ایٹمی بجلی کی پیداواری لاگت 13 روپے فی یونٹ ہے جبکہ تھرمل بجلی کی پیداواری لاگت جو کوئلے، فرنس، ڈیزل سے بنا کر قوم کو دی جا رہی ہے اس کی پیداواری لاگت آئی پی پیز 40 روپے یونٹ تک گھریلو اور صنعتی صارفین سے وصول کررہے ہیں۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ جو اربوں ڈالر مالیت کا ہے چین نے پاکستان کو یہ سہولت دی ہے کہ وہ اس کی ایڈوانس قیمت چین کو نہ دے بلکہ جب یہ پاکستان کا سب سے بڑا پاور پلانٹ 1200 میگاواٹ بجلی بنانا شروع کردے تو اس کے بعد چین کو اس پلانٹ کی اربوں ڈالر کی لاگت کی ادائیگی کرلے کیونکہ پاکستان اس وقت مالی بحران سے دوچار ہے اور چین چاہتا ہے کہ دوست ملک پاکستان میں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ۔5 کی تعمیر شروع ہوجائے اور پاکستان سات سال بعد جب مالی طور پر مستحکم ہوجائے تو اس وقت وہ چین کو اس کی لاگت کی ادائیگی کردے۔ 2030ء تک چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ۔5 کی تعمیر مکمل ہوگی۔ اس وقت تک پاکستان اس پروجیکٹ کی لاگت جو پانچ ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوگی پاکستان کے خزانے میں ہی رہے گی اور اسے پاکستان کی حکومت عوام کی بہتری کیلئے استعمال کرسکے گی۔ ایٹمی بجلی کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ ماحول دوست اور شفاف توانائی ہے جس سے علاقے میں کثافت نہیں پھیلتی اور اس کی دوسری خوبی یہ ہے کہ تھرمل پاور پلانٹس سارا سال بجلی نہیں بنا پاتے۔ انہیں بند رکھنا پڑتا ہے جبکہ نیوکلیئر پاور پلانٹ سارا سال بجلی بناتے رہتے ہیں۔ صرف اس کا ایندھن ایک سال بعد ڈالنے کی موقع پر آٹھ دس روز کیلئے پلانٹ کے سالانہ دیکھ بھال کیلئے بند کرنا پڑتا ہے جبکہ 51 ہفتے یہ پلانٹس مسلسل بجلی بناتے رہیں گے۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ون اور ٹو کی بجلی شروع میں پانچ اور سات روپے فی یونٹ پڑتی رہی جبکہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ تھری سے حاصل ہونے والی بجلی فی یونٹ ساڑھے دس روپے تک رہی۔ سردیوں میں بجلی کی ضرورت کم پڑتی ہے اس لئے آئی پی پیز کو تھرمل پیداوار کم کرنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔ دسمبر 2022ء میں تھرمل پاور کی جگہ جوہری بجلی کا نیشنل الیکٹرسٹی باسکٹ میں حصہ دس بارہ فیصد سے بڑھ کر 27 فیصد سے بھی زیادہ ہوگیا۔ 2015ء میں اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف نے کراچی جاکر کے-2 اور کے-3 ایٹمی پاور پلانٹس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اگست 2015ء میں کے-2 ایٹمی بجلی گھر اور کے-3 ایٹمی پاور پلانٹ کی پہلی کنکریٹ بھرائی کی گئی مگر ان کو وزارت عظمیٰ سے سپریم کورٹ کے ذریعے پانامہ کیس میں اقامہ کا جواز بنا کر ہٹائے جانے کے بعد معاملات رک گئے اور چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ۔5 کو 2018ء سے اپریل 2022ء تک گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ گارنٹی نہیں مل سکی۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ۔5 چشمہ لنک کینال کے کنارے آج سے بننا شروع ہوگا۔ پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ۔5 کے پہلے آٹھ سالوں کیلئے کوئی بھی غیرملکی زرمبادلہ پاکستان چین کو ادا نہیں کرے گا۔ C-5 پلانٹ ضلع میانوالی میں چشمہ کے مقام پر لگایا جارہا ہے جہاں چار نیوکلیئر پاور پلانٹس سی ون تا سی فور پہلے ہی کام کررہے ہیں اور نیشنل گرڈ کو 1330 میگاواٹ بجلی فراہم کررہے ہیں۔ C-5 نیوکلیئر پاور پلانٹ پر بننے والی بجلی کی فی یونٹ لاگت 15 روپے فی یونٹ سے کم ہوگی۔ فوری طور پر ایسی قانون سازی کی جانی چاہئے کہ ملکی ترقی وخوشحالی کے ضامن تمام منصوبے حکومتوں کی تبدیلی کے باعث سیاسی انتقام اور محاذ آرائی کا شکار ہو کر بند نہ کئے جاسکیں۔

مطلقہ خبریں