Sunday, July 13, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

مشرف کے بزدلانہ فیصلے۔۔ میڈیا کا کردار

میر افسر امان

ہمارے ملک میں میڈیا آزاد ہے۔ یہ اچھی بات ہے، ورنہ کسی زمانے میں خبروں کو چھپایا جاتا تھا اور پاکستانی غیرملکی ریڈیو بی بی سی کی خبروں پر انحصار کرتے تھے۔ بی بی سی خبروں کو اپنے مطلب میں رنگ کر پیش کیا کرتا تھا۔ اگر کسی ملک کا میڈیا اپنے ملک کے آئین، مذہب، روایات اور تہذیب تمدن کو مدِنظر رکھ کر میڈیا کی آزادی کو استعمال کرے تو ملک صحیح سمت چلتا ہے۔ سابق صدر مملکت پرویز مشرف کی ہی مثال سامنے رکھ کر دیکھی جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ میڈیا ایک چلے ہوئے کارتوس کو نجات دہندہ کے طور پر پیش کررہا ہے جبکہ پاکستان کی ساری خرابیوں میں مشرف کا ہاتھ ہے۔ سب سے پہلے اس نے بزدلانہ فیصلے کیے۔ اس کے بعد پاکستان کا کمانڈو سپہ سالار ہونے کی شناخت تھی جسے اس نے مجروح کیا۔ پہلے متحدہ مجلس عمل سے جھوٹا وعدہ کر کے اپنے حق میں بل پاس کروایا۔ پھر وردی اْتارنے کے وعدے سے مکر گیا۔ گھر سے عدالت میں پیش ہونے کے لئے نکلا اور بیماری کا بہانہ بنا کر فوجی اسپتال میں داخل ہوگیا۔ ایک بار پھر بیماری کا جھوٹ بول کر ملک سے فرار ہوگیا۔ اب ایک نجی ٹی وی شو میں کہہ رہا ہے کہ جس دن نواز شریف اور سابق چیف جسٹس افتخار احمد چوہدری سے باہر جائیں گے تو میں ملک کے حالات دیکھ کر واپس پاکستان آؤں گا۔ جہاں تک مشرف کے بزدلانہ فیصلوں کی بات ہے تو جب امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی جائز اسلامی حکومت، جو پاکستان کی افغانستان کی تاریخ میں پہلی دوست حکومت تھی، کو ختم کرنے کے لئے بہانے تلاش کیے۔ پاکستان کو دھمکی دی کہ یا وہ امریکا کے ساتھ یا امریکا کا دشمن ہے۔ افغانستان کی جائز حکومت کو ختم کرنے میں امریکا کی مدد نہ کی تو اسے پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا جائے گا۔ امریکا کے سابق وزیر دفاع نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ہمارا خیال تھاکہ ہمارے 9 مطالبات میں سے تین چار مطالبات مانے گا۔ مگر ہمیں حیرت ہوئی کہ ہمارے 9 کے 9 مطالبات مان لیے۔ مشرف نے لاجسٹک سپورٹ کے نام پر بحری، بری اور فضائی راستے امریکا کو دے دیئے۔ پھر امریکا نے اس لاجسٹک سپورٹ کو استعمال کر کے پہلے سے تباہ و برباد افغانستان کو تورا بورا بنا دیا۔ طالبان مشرف کے فیصلے کی وجہ سے پاکستان کے مخالف ہوئے اور کہا کہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ مل کر ہمیں تباہ کیا اس لئے امریکا کی طرح پاکستان بھی ہمارا دشمن ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی۔ پھر اس پر بھی نہیں رْوکا۔ دنیا میں مروجہ سفارتی اخلاقیات کی نفی کرتے ہوئے پاکستان میں افغانستان کے تعینات سفیر ملا ضعیف کو امریکا کے حوالے کیا۔ پاکستان سے 600 مسلمانوں کو پکڑ پکڑ کر امریکا کے حوالے کیا۔ نہ جانے کہ کوئی خفیہ معاہدہ ہے کہ اْس وقت سے اب تک جہادیوں کو گرفتار کر پاکستان میں قید کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پہلے میڈیا میں زبردستی لئے گئے انٹرویو کے تحت بدنام کیا پھر امریکا کے حوالے کرنے کا ارادہ کیا۔ پاکستان کی بیٹی حافظ قرآن ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کو اس کے تین بچوں سمیت امریکا کو دیا جو اب تک امریکا میں 86 سالہ جیل کاٹ رہی ہے۔ امریکا کو ڈرون حملے کرنے کی اجازت دی جس سے خودکش بمبار پیدا ہوئے۔ بچیوں کے مدرسہ حفصہ اسلام آباد پر فاس فورس بم مار کر زندہ جلا دیا جس سے بدلہ لینے کے لئے سوات میں حفصہ بریگیڈ بنے اور پاکستان میں دہشت گردی ہوئی۔(حوالہ سابق سفارت کار مرحوم اکرم ذکی کا ٹی وی انٹرویو) امریکا اور مغربی دنیا کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور این جی اوز کو کھل کر کام کرنے دیا۔ جس پر سیف دی چلڈرن (این جی او) کے غدارِ وطن ڈاکٹر شکیل آفریدی نے جعلی ویکسین کا ڈرامہ کر کے امریکا کو شیخ اْسامہ بن لادن کا ٹھکانہ بتایا۔ بلیک واٹر کے دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں پاکستانی شہریوں کو دن دیہاڑے شہید کیا۔ امریکا اور بھارت نے اس موقع سے فائدہ اْٹھا کر فاٹا میں پاکستان مخالف دہشت گردوں کو دہشت گردی کی ٹریننگ دینے کے لئے کیمپ قائم کیے۔ اس کی اطلاع مشرف کو دی گئی مگر اس نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔(حوالہ جنرل (ر) شاہد عزیر کی کتاب ’’یہ خمو شی کہاں تک‘‘)
9/11 سے پہلے نہ پاکستان میں دہشت گردی تھی نہ خودکش بمبار تھے۔ مشرف نے یہ فیصلے اپنی فوج اور ملک کی سیاسی پارٹیوں کے مشورے کے بغیر کیے۔ بعد میں سیاسی پارٹیوں کو بلا کر بریفنگ دی کہ اگر میں ایسا نہ کرتا تو امریکا پاکستان پر بمباری کر کے اسے پتھر کے زمانے میں پہنچا دیتا۔ کیا یہ سارے مشرف کے بزدلانہ فیصلے نہیں تھے؟ امریکا نے دھمکی دی تھی تو ملک کی سیاسی پارٹیوں، کورکمانڈرز کی میٹنگ بلا کر اجتماعی فیصلے کئے جا سکتے تھے مگر مشرف نے ایسا نہیں کیا۔ کیا اب پھر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دھمکی پر پاکستان میں مشاورت نہیں ہورہی؟ کابینہ کی میٹنگ ہورہی ہے۔ سپہ سالار نے کورکمانڈرز کی میٹنگ بلائی۔ فوج کی طرف سے بیان آیا بس اب بہت ہوچکا۔ امریکا پاکستان سے ڈومور چاہتا ہے۔ ہمارا جواب نومور ہے۔ قومی سلامتی کی میٹنگ بلائی گئی جس میں ٹرمپ کے بیان کو مسترد کردیا گیا۔ کہا گیا کہ ٹرمپ کا بیان ناقابل فہم ہے۔ پاکستان کی قربانیوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ پاکستان نے دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے شہری اور فوجی شہید کروائے۔ ابتدائی طور پر دہشت گردی کے خلاف خود پاکستان نے جنگ کی۔اب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی بھی بات ہورہی ہے۔ یہ ہے مشکل میں ساری قوم کو شریک کرنے کا صحیح طریقہ جو مشرف نے استعمال نہیں کیا تھا۔
اب ہم پاکستانی میڈیا کے کردار کی بات کرتے ہیں۔ ہم عرض کرچکے ہیں کہ میڈیا کو اپنے ملکی آئین، اپنے معاشرے کے رواج، تہذیب و تمدن کو سامنے رکھ کر اپنے پروگراموں میں قوم کی تربیت کرنی چاہئے۔ کیا ہمارا میڈیا ایسا کررہا ہے؟ جواب نفی میں ہے۔ پاکستان کا آئین اسلامی ہے۔ اس میں لکھا ہوا ہے کہ اسلام کے خلاف کوئی بھی بات نہیں کی جائے گی۔ میڈیا پر صبح کے پروگرام ایسے لگتے ہیں جیسے مغرب میں عورتوں کے فیشن شو ہوتے ہیں۔ ہندوانہ تہذیب کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ اپنے قومی ہیروز کے دن کو برائے نام یا بالکل بلیک آؤٹ کیا جاتا ہے اور فلمی ہیروز کو پاکستان کے نوجوانوں کا آئیڈیل بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کا سبب بننے والے چلے ہوئے کارتوس مشرف کو ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے پاکستان کے سارے مسئلوں کا حل اسی کے پاس ہے جبکہ پاکستان میں ساری دہشت گردی کا ذمہ دار مشرف ہی ہے۔ ہمارے میڈیا کو چاہئے کہ ملک کے آئین، مذہب، روایات اور تہذیب تمدن کو مدِنظر رکھ کر میڈیا کی آزادی کو استعمال کرے۔ اسی سے ملک و قوم کا وقار بلند ہوگا۔

مطلقہ خبریں