امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر جرمنی سے فوج نکالنے کے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے اس کی کچھ تفصیلات عام کردیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جرمنی میں تعینات امریکی فوج کا کچھ حصہ پولینڈ بھیج دیں گے۔ انہوں نے جرمنی کی طرف سے ناکافی دفاعی اخراجات اور روس سے توانائی کے حصول کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ پولستانی صدر انجے ڈوڈا کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں منعقد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اضافی فوج بھیجنے کے اخراجات ادا کریں گے اور ہم انہیں جرمنی سے پولینڈ منتقل کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا جرمنی میں موجود اپنی مسلح افواج کی تعداد کافی حد تک کم کردے گا اور یہ کہ کچھ فوجی واپس امریکا چلے جائیں گے، جب کہ بقیہ کو دیگر مقامات جیسے پولینڈ منتقل کر دیا جائے گا۔ امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ ان کے اس فیصلے کو روس کس طرح دیکھے گا؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ روس کو ایک سخت پیغام ہوگا، مگر میرے خیال سے اس سے بھی زیادہ سخت پیغام جو روس کو جائے گا، وہ یہ حقیقت ہے کہ جرمنی پائپ لائن کے ذریعے روس سے توانائی کے حصول کے لئے اسے کئی ارب ڈالر ادا کر رہا ہے۔ امریکی صدر اس سے قبل بھی نارڈ اسٹریم ٹو نامی پائپ لائن پر اپنی خفگی کا اظہار کر چکے ہیں۔ پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ امریکا پر یہ ذمے داری کیوں عائد ہوتی ہے کہ وہ جرمنی کا روس سے دفاع کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمن شہری بھی اس صورتِ حال پر خوش نہیں ہیں۔ اس موقع پر پولستانی صدر انجے ڈوڈا نے کہا کہ ٹرمپ اپنے فوجیوں کو یورپ سے نہ نکالیں، کیوں کہ ایسی صورت میں اس براعظم کی سلامتی غیرمستحکم ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولینڈ مزید امریکی فوجیوں کی اپنے ہاں تعیناتی کے لئے تیار ہے۔