Saturday, June 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

علامہ محمد اقبال اور تصورِ پاکستان

ملک نذیر اعوان

علامہ اقبال ایک قومی شاعر ہی نہیں تھے بلکہ ایک عظیم سیاست دان بھی تھے۔ جب آپ میدان سیاست میں اترے تو مسلم لیگ کی صدارت آپ کو پیش کی گئی۔ 1922ء میں حکومت نے آپ کی خدمات کے اعتراف کے طور پر آپ کو سر کا خطاب دیا۔ آپ مجلس قانون ساز کے رکن بھی رہے۔ گول میز کانفرنس لندن میں شرکت کی اور واپس آکر مسلمانوں کی رہنمائی کرتے ہوئے الگ وطن کے لئے کوششیں شروع کردیں، علامہ اقبال نے جب مسلمانان ہند کی خستہ حالی اور بے بسی پر نظر ڈالی تو آپ کا دل خون کے آنسو رو دیا، نوجوانوں کی کاہلی، سستی اور مسلمانوں کی جدید علوم میں عدم دلچسپی نے علامہ اقبال کو اپنے لئے میدان عمل منتخب کرنے میں مدد کی، 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آپ نے جو خطبہ دیا اسے آزاد مسلم ملک کی طرف پہلا قدم سمجھا جاتا ہے اور قائداعظم نے اسی تصور کو عملی شکل عطا کرنے کے لئے کوشش کی اور مسلمان ہند کو 14 اگست 1947ء کو شاعر مشرق کے خواب کی تعبیر پاکستان کی صورت میں ملی اس لئے اقبال کو تصور پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔
علامہ اقبال نے اپنے اشعار اور اپنی تقاریر کے ذریعے مسلمانوں کو عمل پر کمربستہ ہونے، سستی سے نجات حاصل کرنے اور جدید علوم کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی تھی۔ علامہ اقبال نے مسلمانان برصغیر کو تصور پاکستان دیا اور یہی وجہ ہے علامہ اقبال کو مفکر پاکستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ علامہ اقبال نے وضاحت کی کہ مسلمان قومیت علاقہ یا نسل پر نہیں بلکہ یہ ایک نظریہ ہے جو توحید و رسالت ہے۔ علامہ اقبال نے جب الگ قومیت کے لئے الگ وطن کی ضرورت پر زور دیا اور جسے بعد میں قائداعظم نے سچ کر دکھایا کیونکہ علامہ اقبال نے قائداعظم کو کئی خطوط لکھے کہ اس وقت مسلمان بڑے نازک دور سے گزر رہے ہیں آپ بھی ان کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔
مسلمانوں کو ایک الگ وطن کی ضرورت ہے جہاں وہ اسلامی شریعت کے مطابق اپنے اپنے مسائل حل کرسکیں اور یہی وجہ تھی کہ قائداعظم اقبال کے ان مفید مشوروں پر واپس آگئے۔ علامہ اقبال نے یہ محسوس کردیا تھا کہ ہندو اپنے آپ کو انگریزوں کا واحد جانشین سمجھتے ہیں بلکہ پنڈت نہرو نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں صرف دو بڑی طاقتیں ہیں۔ ایک کانگریس اور دوسری انگریز۔ مسلمان لیڈروں قائداعظم اور علامہ اقبال نے اپنے پْرزور دلائل سے دو قومی نظریہ پیش کیا۔ کہ مسلمان مذہب تاریخ، لباس، تہذیب، زبان غرض ہر لحاظ سے ہندوؤں سے الگ قوم ہیں اور یہی نظریہ پاکستان کی بنیاد بنا تھا۔ مسلمانوں کا طرز معاشرت مذہب اور بنیادی اخلاقیات ہندو قوم سے قطعی الگ ہیں۔
اسی بنا پر جب علامہ اقبال 1930ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ الہ آباد میں آپ نے جو خطبہ پیش کیا اس میں پہلی بار مسلمانان ہند کے لئے ایک آزاد مملکت کا نظریہ پیش کیا گیا۔ یہ تصور پاکستان کے قیام کا پہلا مطالبہ تھا۔ اس لئے آپ کو تصور پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کو اپنی جدوجہد کا ایک اہم ذریعہ بنایا اور حقیقتاً ان کی شاعری عالمگیر اور آفاقی تھی اور یہی وجہ ہے کہ علامہ اقبال نے مسلمانوں میں زندگی کی ایک نئی لہر دوڑا دی اور ان میں بے پناہ جوش ولولہ پیدا کردیا۔ اقبال نے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا۔ ان میں آزادی و حریت کا جذبہ پیدا کیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو احساس دلایا کہ وہ اپنا کھویا ہوا مقام پھر سے حاصل کریں۔ یعنی محکم، عمل پیم اور اتحاد سے کام لے کر عظمت رفتہ کو حاصل کریں۔ علامہ اقبال نے مغربی تہذیب اور فرنگی نظریہ وطینت کو بے نقاب کر کے دینی اقدار کا پتہ بتایا۔ ماضی کے عظیم واقعات کو اجاگر کر کے قوم کو متحد کیا۔ مسلمان مستقل اور مثبت طریق پر ایک الگ قوم ہیں، وہ اپنا الگ قومی وجود رکھتے ہیں۔ اپنی محصوص ثقافتی روایات کو برقرار کھنے کے جذبے سے سرشار ہیں۔
وہ اپنے آپ کو وسیع قومی اتحاد میں ضم کرنے یا گم کرنے پر راضی نہیں ہوسکتے، ہرصورت میں اب اس ملک میں مسلم ریاست کا قیام ہونا ضروری ہے۔ علامہ اقبال کی رحلت پر قائداعظم نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ میرے لئے وہ ایک رہنما، دوست اور فلسفی تھے۔ تاریک ترین لمحوں میں جن سے مسلم لیگ کو گزرنا پڑا وہ چٹان کی طرح قائم رہے اور ایک لمحے کے لئے بھی متزلزل نہ ہوئے۔ تاریخ میں ایسی مثال کم ہی ملتی ہے جب ایک شاعر نے قوم کی تقدیر بدلنے میں اتنا اہم کردار ادا کیا ہو۔
آپ کو قوم نے مفکر پاکستان اور تصور پاکستان کے خطاب سے نوازا۔ آپ ہمارے قومی شاعر بھی ہیں آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے۔ بال جبریل، ضرب کلیم، رموز خودی، زبور عجم، جاوید نامہ، پیام مشرق اور ارمغان اعجاز آج بھی مقبول اوردل عزیز ہیں بلکہ ہماری رہبری کرتی ہیں۔ علامہ محمد اقبال نے 21 اپریل 1938ء کو وفات پائی اور آپ کا مزار بادشاہی مسجد لاہور کے صدر دروازے کے قریب ہے۔ ہر سال اس روز یوم اقبال منایا جاتا ہے جس میں پوری قوم اپنے محسن کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ علامہ محمد اقبال نہ صرف مصور پاکستان بلکہ مفکر پاکستان بھی ہیں ؂
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ وار پیدا

مطلقہ خبریں