Sunday, July 27, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

سلیکٹڈ کے بعد۔۔ امپورٹڈ حکومت۔۔

میر افسر امان
واہ رے سیاست دانوں کیا کیا نام تجویز کرتے ہو، کبھی سلیکٹڈ اور کبھی امپورٹڈ حکومت۔ 75 سال سے عوام کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہو۔ کیا تم میں کوئی بھی ایسا نہیں جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒکے وژن اور پاکستان کی اساس ”لاالہ الا اللہ“ کے مطابق کوئی نام تجویز کرے۔ کیا آپ ایسا کر کے اللہ سے وعدہ خلافی کے مرتکب نہیں ہوتے ہو؟۔ کیا مسلمانانِ برعظیم نے اپنے رب سے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ اے رب! ہمیں پاکستان عطا کر ہم اس میں تیرے نام کی حکومت قائم کریں گے۔ کیا اس بات کو قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے تحریک پاکستان کے دوران اپنی سو سے زائد تقریروں میں نہیں دھرایا تھا؟ کیا یہ اللہ سے اعلانیہ وعدہ خلافی نہیں؟
سیاست دانوں آپ نے ہمیشہ اپنے مفادات کی سیاست کو ہی سامنے رکھا، دانستہ اور نادانستہ طور پر پاکستان بنانے والوں کی روحوں کو تکلیف پہنچائی ہے۔ ان کی روحوں کو بھی جن کے علاقوں میں پاکستان نہیں بننا تھا۔ انہوں نے صرف اسلام کے نام پر پاکستان کی حمایت کی تھی، وہ اب بھی بھارت کے متعصب ہندوؤں کے طعنے سن رہے ہیں۔ قائداعظم ؒ نے کہا تھا کہ یہ پاکستان مثل مدینہ ریاست جو بننے جارہا ہے، ساری دنیا کے مسلمانوں کا پشتی بان ہوگا۔ مسلمانوں کا 1300 سالہ شاندار دورِحکومت واپس آئے گا، جس کا خواب حکیم الامت ڈاکٹرعلامہ شیخ محمد اقبالؒ نے دیکھا تھا اور جس کے لئے وہ امت ِمسلمہ کو ایسے ہی ترانے سناتے رہتے تھے کہ ؎
چین و عرب ہمارا ہندوستان ہمارا
مسلم ہیں ہم وطن ہیں سارا جہاں ہمارا
آپ نے عوام کی مثبت سیاسی تربیت کے بجائے منفی تربیت کی، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے تو الیکشن ہارنے کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے سربراہوں کے نام لے لے کر ملک کی مایہ ناز فوج کے خلاف منفی باتیں کیں، بھائی یہ جمہورت ہے، کوئی بھی سیاسی پارٹی الیکشن کے ذریعے اقتدار میں آسکتی ہے، کبھی دوسری پارٹی اور یہ سلسلہ چلاتا رہتا ہے۔ نون لیگ اور پیپلزپارٹی آپ نے تقریباً 40 سال پاکستان پر حکومت کی، اگر آپ کے بعد تحریک انصاف پاکستان میں اقتدار میں آ گئی تھی تو کون سی قیامت ٹوٹ پڑنی تھی، انہیں پانچ سال مکمل کرنے دیتے، اُس کی کارگردگی کی بنیاد بنا کر عوام کے پاس جاتے اور دوبارہ اقتدار میں آ جاتے مگر جس دن 2018ء کے انتخابات کا نتیجہ سامنے آیا آپ نے طوفان اُٹھا دیا، سلیکٹڈ حکومت کی گرادن دھراتے رہے۔ اب عمران خان ہارنے کے بعد امپورٹڈ کی گردان دھرانے لگا ہے، کبھی بھی عوام کے مسائل حل نہیں ہوئے، مہنگائی اور بیروزگاری بڑھتی رہتی ہے، سیاست دانوں کی اقتدار کی جنگ کی وجہ میں عوام پستے رہے ہیں۔
اب عمران خان کو پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا دیا گیا تو امپورٹڈ حکومت کے نعرے نے جنم لیا، اگر پہلے والے سیاست دانوں نے اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کیا تھا تو آپ بھی ان ہی کے نقش قدم پر چل پڑے ہو۔ پورے ملک میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مہم شروع ہوچکی ہے۔ اس سے پہلے بھی دشمن نے فائدہ اُٹھایا تھا۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے خفیہ کے مشیر اجیل دوت نے کہا تھا کہ بھارت نے نوازشریف پر انوسٹمنٹ کیا ہوا ہے اسے اکیلے نہیں چھوڑیں گے۔
کیا عوام کو معلوم نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ شکایت ہے مگر جماعت اسلامی کی متفقہ پالیسی ہے کہ ملک کے آخری منظم ادارے کے خلاف کبھی بھی محاذ نہیں کھولنا۔ جماعت اسلامی نے پاکستان بچانے کے لئے مشرقی پاکستان میں فوج کے شانہ بشانہ البدر اور الشمس کی شکل میں بھارت اور مکتی باہنی کا مقابلہ کیا تھا۔ فوج کے اعلیٰ افسروں کے انٹرویو ریکارڈ پر موجود ہیں کہ ہم نے ایسے محب وطن نوجوان نہیں دیکھے۔ یہ فوج سے آگے بڑھ کو دشمن سے لڑ کر جامِ شہادت قبول کرتے رہے۔ قوم پرست بنگالیوں نے پورے بنگلہ دیش میں ان کو ابھی تک نہیں چھوڑا۔ بھارت کی پٹھو حسینہ واجد وزیراعظم بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی کے مرکزی چھ رہنماؤں کو جعلی جنگی ٹریبیونل، جس کو بین الاقوامی طور بھی تسلیم نہیں کیا گیا، پھانسیوں پر چڑھا دیا ہے، مگر ملک کی مفاد میں اس پر صبر کیا اور اپنے فوج کے خلاف زبان نہیں کھولی، کیا اس سے بھی بڑی قربانی کوئی سیاسی پارٹی دے سکتی ہے۔
صاحبو! اب سیاست دانوں کو اپنا منفی رویہ ختم کرنا چاہئے۔ فوج نے پریس کانفرنس کرکے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے، اگر کل کے ہارے ہوئے سیاست دانوں نے فوج کے خلاف محاذ کھول کر غلط کیا تھا تو موجودہ ہارا ہوا سیاست دان بھی فوج کے خلاف محاذ کھول کر غلطی کررہا ہے۔ تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ سے استعفے دے دیئے ہیں۔ موجودہ حکومت کو انتخابی اصلاحات کر کے فوراً نئے قومی الیکشن کا اعلان کر دینا چاہئے۔ پاکستان میں دو دفعہ ہی وزیراعظم بننے کا قانون ہونا چاہئے، عوام جن کو بار بار ووٹ دیتے رہے انہوں نے چالیس سال عوام پر حکومت کی۔ عوام کے لئے کون سے دودھ کی نہریں بہا دیں جو اب پھر اقتدار میں آکر بہائیں گے۔ سب سیاست دان امیر سے امیر تر ہوتے گئے اور عوام غریب سے غریب تر ہوتے گئے۔ یہ اپنے مفادات کی سیاست کرتے ہیں۔ عوام اب ان لوگوں کو آزمائیں جو تحریک پاکستان میں مسلمانان برعظیم سے پاکستان میں اسلامی نظام قائم کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اُسے پورا کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ وعدہ پورا کرنے سے اللہ ہمیں معاف کر دے گا۔ پاکستان جو مثل مدینہ ریاست ہے ترقی کی منازل طے کرے گا، امت ِمسلمہ کا پشتی بان بنے گا، یہ لوگ کرپشن فری ہیں، محب وطن ہیں، سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں، نہ مورثی ہیں نہ قومیت پسند، نہ علاقیت پسند۔ امت ِ مسلمہ کے پشتی بان ہیں۔ پورے ملک کے حلقہ انتخابات میں ان کے ووٹ ہیں۔ سب سے بڑی بات بانی پاکستان قائداعظم ؒ کے حقیقی جان نشین ہیں۔ ملک میں اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کے لئے ایک ٹیم تیار کر رکھی ہے۔ یہ سلیکٹڈ ہیں اور نہ ہی امپورٹڈ ہیں بلکہ سلف میڈ اور میڈ ان پاکستان ہیں۔ یہ مسلمانان برعظیم کے عوام کی روحوں کو تسکین پہنچانے کا درد رکھتے ہیں۔ جب یہ اقتدار میں آئیں گے تو کشمیر آزاد ہوگا۔ اسلامی پاکستان بھارت کے مسلمانوں کا پشتی بان ہوگا، مگر یہ سب کچھ تب ہوگا جب مفاد پرست سیاست دانوں کے ہاتھوں 75 سالوں سے دکھوں کے مارے عوام ووٹ کے ذریعے جماعت اسلامی کو اقتدار میں لائیں گے۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو آمین۔

مطلقہ خبریں