Saturday, June 21, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

روہنگیا برما کے مظلوم مسلمان!!!

میر افسر امان
مسلمانوں کے ازلی دشمن شیطان کے چیلے مسلمانوں پر شروع دن سے ظلم کرتے رہے ہیں جو ایک لمبی داستان ہے۔ 9/11 کے بعد اس میں مزید تیزی آئی ہے۔ پہلے بھی میانمار (برما)، بوسنیا، فلسطین، کشمیر، بھارت، چیچنیا، عراق، افغانستان، شام، لیبیا، سوڈان، یمن یعنی دنیا میں ہر طرف مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ جب سے صلیبیوں نے ترکی کی خلافت ختم کر کے مسلمان دنیا کو درجنوں راجوڑوں میں تقسیم کیا اس وقت سے مسلمان ملکوں میں امریکا کی پٹھو حکومتیں قائم ہیں۔ یہ ریت کے ڈھیر سے زیادہ وُقت نہیں رکھتیں۔ پاکستان کا ایٹمی ملک ہونا۔ عربوں کے بے انتہا دولت۔ ایران کا انقلابیں ہونا۔ ترکی کا واپس اسلام کی طرف آنا۔ دنیا میں ڈیڑھ ارب آبادی۔ 57 بظاہر آزاد مسلمان مملکتیں، آبی، ہوائی اور زمینی راستوں پر کنٹرول، یہ سب کچھ دنیا میں مظلوم مسلمانوں کے کسی بھی کام کے نہیں۔ بس برائے نام سب کچھ ہے۔ ایک چھوٹا سا برما ملک جس میں 1920ء سے مسلمانوں پر مظالم ہوتے چلے آرہے ہیں۔ اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے۔ تف ہے تماری ایٹمی طاقت، فوجی قوت، عددی طاقت کہ آٹھویں صدی سے آباد مسلمانوں کو برما اپنا شہری ماننے کے لئے تیار نہیں جبکہ جدید دنیا میں پانچ سال بعد شہریت دے دی جاتی ہے۔ وہاں بدھ مذہب کے پیروکار مسلمانوں کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔ فوج کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹ رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق معصوم بچوں کے سر کاٹ کر لاشوں کو آگ لگانے پر احتجاج کیا۔ 57 مسلمان ملکوں کے سر میں جوں تک نہیں ریگتی۔ ابھی تک کسی مسلمان ملک نے برما سے احتجا ج کرتے ہوئے اپنا سفیر واپس نہیں بلایا اور نہ ہی اپنے ملک سے احتجاج کرتے ہوئے برما کے سفیر کو ملک سے نکالا۔ کیا امریکا پٹھو حکمرانوں تم اتنا بھی نہیں کرسکتے۔ پاکستان کے وزیرخارجہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ برما کے مسلمانوں پر مظالم کا پتہ سوشل میڈیا سے پتہ لگا۔ برما کے پاکستانی سفیر نے حکومت پاکستان کو ان مظالم سے حکومتی سطح پر آگاہ تک نہیں کیا۔ کیا ایسے سفیر کو فوراً ڈس مس نہیں کر دینا چاہئے۔ ہاں روایتی طور پر پاکستان کی پارلیمنٹ میں تحریک انصاف نے مزاحمتی قرارداد جمع کرائی ہے۔ جماعت اسلامی نے 8 ستمبر کو اسلام آباد میں برما کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ انڈونیشیا اور روس میں سیکڑوں مظاہرین نے برما کے سفارت خانے تک مارچ کیا۔ پاکستان، برطانیہ، روس، ایران اور ترکی نے احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا کے مطابق ترکی اور جماعت اسلامی کی ذیلی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار برما میں مسلمانوں کی مدد کے لئے پہنچ گئے۔ ترکی نے کہا کہ برما سے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے برمی مسلمانوں کے تمام اخراجات برداشت کرنے کے لئے تیار ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ میانمار کی حکومت مظالم کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا دے۔ ارے پاکستان کی بے خبر وزارت خارجہ میانمار کی حکومت خود مسلمانوں پر ظلم کررہی ہے وہ اپنے آپ کو کیا سزا دے گی۔ سعودی عرب نے کہا کہ اقوام متحدہ میں مزاحمتی قرارداد جمع کرائی جا ئے گی۔ او آئی سی نے مزاحمتی قرارداد منظور کی ہے جس کی پاکستان نے حمایت کی۔ مسلمان ملک ہیں کہ خاموش ہیں۔ اب اس کی انتہا ہوگئی ہے۔ مسلمان کا خون اتنا ارزاں ہوگیا ہے کہ انسانیت چیخ اُٹھی ہے۔ اس مضمون میں روہنگیا برما کے مسلمانوں پر ظلم کی داستان بیان کررہے ہیں۔ روہنگیا برما میں مسلمانوں پر کیا گزر رہی ہے، ہمارے پاس جو میڈیا سے معلومات آئی ہیں اس کے مطابق چند دونوں میں تین ہزار مسلمانوں کو قتل کردیا گیا ہے۔ 38 ہزار روہنگیا کے مسلمان پناہ کے لئے اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش پہنچ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مظلوم دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کررہے ہیں۔ یہ ظلم کوئی نیا نہیں ہے، بہت پہلے سے جاری ہے۔ ایک کالم نگار کے مطابق جب شجاع اورنگزیب سے شکست کھا کر فرار ہوا تھا اس وقت بھی برما میں اس کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی، سنداتھودام بادشاہ نے شجاع کی مدد کرنے کی بجائے اس کی بیٹی سے زیادتی کی جس کے بعد اس نے خودکشی کرلی۔ مغل شہزادوں اور برمی مسلمانوں نے بدلہ لینے کی کوشش کی لیکن قتل کر دیئے گئے۔ ہر داڑھی والے شخص کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ شجاع پرتگالی قزاقوں کی مدد سے رنگون فرار ہوا تھا۔ اس کے بعد جب 1782ء میں بودوداپیا بادشاہ بنا تو اس نے برما کے تمام علمائے کرام کو ایک جگہ اکٹھا کیا اور انہیں سور کھانے کے لئے کہا۔ انہوں نے انکار کیا تو سب کو قتل کردیا گیا۔ برما کے مسلمان آج بھی اس بات کو سناتے رہتے ہیں۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد انگریز حکومت کے وائٹ پیپر کے مطابق ایک بہت بڑے قتل عام کا ذکر ملتا ہے جس کے گواہ ایک انگریز جج موریس کولس کی چشم دید شہادت موجود ہے۔ پھر 1938ء میں ایک بار مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ برما کے بدھ برطانوی فوج سے لڑتے تھے تو مسلمان قیدیوں کو برطانوی فوج کی گولیوں کے سامنے ریت کی بوریوں کی طرح باندھ کر کھڑا کرتے تھے۔ آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو بھی انگریزوں نے مسلم دشمنی کی وجہ سے دہلی بدر کر کے مسلمانوں کی قتل گاہ برما کے شہر رنگون میں قید کیا تھا۔ برما کی آزادی کے بعد 16 مارچ 1997ء کو امن کے پجاری بدھ بھکشو مسلمان آبادیوں میں داخل ہوئے، مسجدوں پر حملہ کیا، قرآن پاک اور مذہبی کتابوں کو آگ لگائی، دکانوں کو لوٹا، گھروں کو مسمار کیا۔ اس کے بعد 2001ء میں تانگو میں قتل عام ہوا، مسلمانوں کے قتل عام کے علاوہ ریلوے اسٹیشن تانگو کی مسجد کو بھی بلڈوزر سے شہید کردیا گیا۔ 7 کروڑ 50 لاکھ والے برما میں صرف 8 لاکھ مسلمان ہیں، 1962ء میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد سے برمی مسلمان فوج کے ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ برما کے صوبے اراکان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے جن کو موبائل فون تک استعمال کرنے پر فوجی حکومت کی جانب سے پابندی ہے۔ اس سے پہلے برما کے دارلحکومت رنگوں میں 11 مسلمانوں کو بس سے اتار کر برمی فوج نے اور بدھ مت کے پیروکاروں نے شہید کیا۔ مسلم اکثریت والے صوبہ اراکان میں احتجاجی تحریک شروع ہوئی مگر اس تحریک کو پہلے ہی مظاہرے میں برمی فوج نے بے دریغ فائرنگ کر کے ہزاروں مسلم مظاہرین کو شہید اور زخمی کیا۔ صوبہ اراکان کی سرحد بنگلہ دیش سے ملتی ہے، جب مسلمانوں نے پناہ کے لئے وہاں کا رخ کیا تو بنگلہ دیش کی بھارت نواز اور مسلم دشمن حکومت نے برمی مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار کردیا۔ اس وقت تک 20 ہزار مسلمان شہید کئے گئے تھے۔ 500 بستیاں جلا کر خاک کردی گئیں ہیں۔ ہزاروں نوجوان کو لاپتہ کیا گیا۔ اب تک ایک سو میل کی پٹی میں مسلمانوں کا صفایا کردیا گیا۔ عالمی میڈیا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر خاموش ہے، اقوام متحدہ بھی خاموش ہے۔ پاکستانی میڈیا بھی جو فلمی دنیا کی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کرتا رہتا ہے، اس نے بھی ہزاروں مسلمانوں کی شہادت پر چپ کا تالا لگا رکھا ہے۔ برما کے مسلمانوں کے قتل عام کے فوٹو جو انٹرنیٹ پر جاری کئے گئے ہیں۔ اس کے مطابق ایک تصویر میں لاشوں کے ڈھیر سڑکوں پر پڑے ہیں، کچھ لوگ منہ پر کپڑا لگائے ان لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک تصویر میں لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور لاشیں لائن میں الٹی پڑی ہیں، فوجی گنیں تانے کھڑے ہیں۔ ایک اور تصویر میں سمندر کے کنارے لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں، تصویر کے نیچے لکھا ہے ایک دن میں 1000 مسلمانوں کو بدھ بھکشوؤں نے قتل کیا ہے۔ اس تصویر کے نیچے دوسری تصویر میں چہرے مسخ شدہ تصویر ہے۔ ایک تصویر میں سمندر کے کنارے لاشیں ایسے پڑی ہوئی ہیں جسے مچھلیوں کو شکار کے بعد ایک لائن میں سجایا گیا ہے۔ ایک کے اوپر تصویر میں کشتی پر سوار ایک خاندان کا سربراہ ہاتھ جوڑ کو فریاد کررہا ہے۔ ایک تصویر میں سمندر کے کنارے اپنے پیاروں کی لاشوں پر کھڑے لوگ پریشانی کے عالم میں اِدھر اُدھر دیکھ رہے ہیں۔ ایک تصویر میں معصوم بچوں کی لاشوں پر ان کے ماں، باپ اور بھائی کھڑے ہیں۔ ایک تصویر میں میں ناریل کے درخت نظر آ رہے ہیں، بستی سے آگ اور دھویں کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ ایک تصویر میں لاشوں کے اوپر چھت سے ایک لاش گرتی دکھائی گئی ہے۔ ایک تصویر میں لاتعداد لاشیں جلی ہوئی پڑی ہیں اور ریڈکراس کے نشان والے لباس میں تین افراد ان کے اندر سے گزر رہے ہیں۔ سمندر کے کنارے ایک تصویر میں کچھ لوگ لاشوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ایک تصویر میں ایک نوجوان کی لاش سڑک پر پڑی ہے، فوجی انگلی کا اشارہ کر کے جائے حادثہ دیکھ رہے ہیں۔ ایک تصویر میں سڑک پر سیکڑوں کی تعداد میں جلی ہوئی لاشیں پڑی ہیں، سامنے بلڈنگ نظر آرہی ہے کچھ لوگ دور کھڑے ہوئے ہیں۔ اس کے اوپر ایک تصویر میں لاشیں لکڑیوں پر پڑی ہیں، نیچے آگ لگی ہوئی ہے۔ ایک تصویر میں ایک شخص ایک بچے کی کفن میں لاش کو اُٹھائے ہوئے چوم رہا ہے، تصویر کے نیچے لکھا ہے برما کے مسلمانوں کو بچا نہیں سکتے مگر دنیا کو ان کا دکھ تو دکھا سکتے ہیں۔ ایک تصویر میں دو لاشیں سڑک پر پڑی ہیں سامنے سائیکل کھڑی ہے۔ ایک تصویر میں 9 ایم ایم پسٹل ایک بھگشو کے ہاتھ میں ہے منہ پر کپڑا لگائے ہوئے ہے۔ اس تصویر کے پیچھے دھواں ہے، لگتا ہے مکان جل رہے ہیں یہ ہنسا کے پجاریوں کی دہشت گردی دنیا کو شاید نظر نہیں آتی؟۔ ایک تصویر میں ایک شخص ایک بچے کے لاش پر پریشان بیٹھا ہے، نیچے تصویر میں خواتین کی لاشوں کی تصویر ہے، اس پر لکھا ہے یہ بے گوروکفن لاشیں برما کے مسلمانوں کی ہیں جنہیں عالمی میڈیا اسلام دشمنی میں چُھپا رہا ہے۔ دو تصاویر میں بچے اور عورتیں رو رہی ہیں تصویر پر لکھا ہے برما کے یہ مسلمان بچے جن کے والدین شہید ہوگئے ہیں، کیا آپ انہیں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے؟ جی ہاں! آپ کا دنیا سے زیادہ سے زیادہ شیئ کرنا بھی انہیں بچانے میں مددگار بن سکتا ہے، نیچے تصویر پر لکھا ہے میں برما کی مسلمان بہن ہوں میرے گھر کے سات لوگوں کو بدھ دہشت گردوں نے شہید کردیا ہے، خدارا برما کے مسلمانوں کے ساتھ ہوا یہ ظلم دنیا کے سامنے لائیں اور میرے آنسو پونچھنے کا سامان کریں۔ ایک تصویر میں تینوں طرف لاشوں کو دکھایا گیا ہے اور فریاد کی گئی ہے کہاں ہیں انسانی حقوق کی باتیں کرنے والی تنظیمیں؟ کہاں ہے یونائیٹڈ نیشن؟ جو خود کے کتوں تک کے مرنے پر عراق اور افغانوں پر حملہ کر دیتے ہیں؟ کیا مسلمانوں کے خون کی کوئی قیمت نہیں؟ ایک تصویر میں ایک نوجوان کی لاش پڑی ہے جس کے نیچے لکھا ہے کہ ’’بدھ دہشت گرد تنظیم جنتا سیکورٹی‘‘ کا شکار ایک معصوم مسلمان نوجوان۔ اس کے نیچے تصویر میں عور تیں پریشانی کے حالت میں رو رہی ہیں۔ قرآن کی (سورۃ النسا ۷۵) کے الفاظ تحریر ہیں ’’آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ نکلو جو کمزور پا کر دبا لئے گئے ہیں اور فریاد کررہے ہیں کہ اے خدا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی مددگار پیدا کردے۔‘‘ ایک تصویر میں روہنگیا کے جلے ہوئے گھروں کے پاس سے لوگ بھاگ رہے ہیں۔ ایک تصویر میں ایک برمی مسلمان کی لاش پانی میں تیر رہی ہے نیچے لکھا ہے، برما میں مسلمانوں کا کھلا قتل عا م پر بے حس پاکستانی میڈیا خاموش۔ ایک ہفتے میں 20000 شہادتیں۔ کیا امریکہ کو یہ دہشتگردی نظر نہیں آئی؟ ایک تصویر میں برما بدھ اکثریت کے مظالم کے باعث بنگلہ دیش ہجرت کر کے آنے والا مسلمان خاندان بنگلہ دیشی بحریہ کے افسر سے ہاتھ جوڑ کر بے دخل نہ کرنے کی اپیل کر رہا ہے۔ ایک تصویر میں مسلمانوں کی لاتعداد لاشیں سڑک پر بے یارو مددگار پڑی نظر آ رہی ہیں۔ برما کے فوجی لاشوں پر کھڑے ہیں، ساتھ ہی چھوٹی تصویر میں فوجی کسی گھر کی تلاشی کے لئے گھر میں داخل ہو رہے ہیں، نیچے لکھا ہے برما میں مسلمانوں کا قتل عام روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوْق کی خلاف ورزی! ایک ہنسا کے پوجاری بدھ ملک برما میں مسلم اقلیت کے ساتھ ظلم سے اس کا اصلی چہرا دنیا کے سامنے آگیا ہے، دہشت گردی کی انتہا ہوگئی ہے۔ عوام سے ہٹ کر برما کی فوجی جنتا اس دہشت گردی میں شامل ہوگئی ہے۔ دنیا اور اقوام متحدہ خاموش ہے۔ برما کی نوبل پرائز یافتہ آنگ سان سوچی خاتون جب گھر میں بند تھیں تو انسانی حقوق کی چیمپئن بنی ہوئی تھیں، اب جب آزاد ہے اور برما کی حکمران ہے تو ان کو اپنے ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم میں برما کی ملٹری کی شمولیت نظر نہیں آرہی۔ افسوس کی بات ہے کہ وہ بھی مسلمانوں کو اقلیت ماننے کے لئے تیار نہیں۔ بدھ مذہب میں روادری نہ ہونے کی وجہ سے 1920ء سے مذہب کی بنیاد پر مسلم اقلیت کو قتل کیا جا رہا ہے۔ برما مسلمانوں کو اپنی اقلیت ماننے کے لئے تیار نہیں بلکہ غیرقانونی آبادکار تصور کرتی ہے جبکہ مسلمان آٹھویں صدی عیسوی سے برما میں آباد ہیں۔ اقوام متحدہ برما کی اقلیت کو مظلوم تو مانتی ہے مگر اس نے کبھی بھی ان کی مدد نہیں کی جبکہ انڈونیشیا کے ایک عیسائی صوبے کو آزادی دلا دی، سوڈان کے عیسائیوں کو آزادی دلا دی مگر مسلمانوں سے دُہرا سلوک روا رکھا ہوا ہے۔ برما کے ظلم کی وجہ سے مسلمان پڑوسی ملکوں تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش میں ہجرت کرتے رہے ہیں جہاں وہ تکالیف برداشت کر رہے ہیں۔ 2009ء میں مسلمانوں سے بھری ہوئی 5 کشتیوں کو تھائی فوجیوں نے ڈوبا دیا اور کچھ لوگ اس میں بچ کر انڈونیشیا کے ساحل تک پہنچے اور داستاں سنائی۔ قارئین یہ کچھ تصاویر جو مختلف ذرائع سے حاصل کر کے عام مسلمانوں کے ساتھ شیئ کرنے کے لئے نیٹ؍فیس بک پر دی ہیں جو ہر پاکستانی دیکھ سکتا ہے اور اسے مزید پھیلا سکتا ہے۔ ہم نے کالم لکھ کر اپنے حصے کا کام کر کے ایک ایک تصویر کی نقشہ کشی آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔ اب آپ اپنے حصے کا کام کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان مظالم کی داستان پہنچے اور برما کے روہنگیا مسلمانوں کے دکھ بٹ سکیں۔ ہماری پاکستانی مسلمانوں سے درخواست ہے کہ اس ظلم کے خلاف بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیں۔ ملک کی این جی اوز، سیاسی، دینی پارٹیوں کو احتجاج ریکارڈ کرانا چاہئے، ان کے کارکنوں کو برما کے سفارت خانے کے سامنے احتجاج ریکاڈ کرانا چاہئے۔ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو برما کے سفارت کار کو ملک بدر کرنا چاہئے تاکہ دنیا کے سامنے اس ظلم کی داستان آشکار ہو۔ اللہ ہمارے برما کے مسلمانوں کا مددگار ہو آمین۔

مطلقہ خبریں