امریکا پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، امریکی دھوکے باز ہیں، کام نکال کر نکل جاتے ہیں، بھارت کو 4 جنگوں میں بھرپور جواب مل چکا ہے آئندہ بھی ملے گا، امریکا بھارت کو خطے کا طاقتور ملک بنانا چاہتا ہے، بھارت خارجہ پالیسی کو مشرق سے مغرب کی طرف کررہا ہے، امریکی پالیسی کی وجہ سے خطے میں جنگی لائن واضح ہوچکی ہے، بھارت کا خارجہ پالیسی پر اثر بڑھتا جارہا ہے، مقررین کا خطاب
رپورٹ: سید زین العابدین
امریکا کو پیغام دے دیا ہے کہ ہم آپ کی ہر بات نہیں مان سکتے، ہمارے ملک کے قوانین اور ویانا کنونشن پر عمل ہوگا۔ امریکا نے اب تک جتنی بھی جنگیں لڑیں اس میں کامیاب نہیں ہوسکا، امریکا نے معاہدہ ختم کردیا، ایران کو بھی اس کی پرواہ نہیں ہے، وہ امریکی پابندیوں کے عادی ہوچکے ہیں۔ان خیا لات کا اظہار سابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل (ر)معین الدین حیدر نے رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیراہتمام ’’امریکا انڈیا گٹھ جوڑ۔۔ پاکستان پر مضمرات‘‘ کے عنوان سے سیمینار سے اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کو محفوظ بنانے کے لئے اپنے 80 ہزار سے زیادہ لوگ قربان کردیئے، امریکی دھوکہ دیتے ہیں، 9/11 کے بعد کولن پاؤل کہتے تھے ہم پاکستان سے آئندہ 50 سال تک مضبوط اور گہرے تعلقات چاہتے ہیں، کام نکلتے ہی ان کا جھکاؤ بھارت کی طرف ہوگیا، مودی کو امریکی قاتل کہتے تھے ویزا دینے سے انکاری تھے، بعد میں مودی کو امریکا بلایا دونوں ایوانوں کے جوائنٹ سیشن سے خطاب کروایا، امریکی کانگریس مین نشست سے اٹھ کر مودی کی تعریف کرتے رہے، امریکی اپنے وعدے پورے نہیں کرتے کسی کے دوست نہیں ہیں، ہمارے سفارتکاروں پر 25 میل سے آگے جانے پر پابندی لگاتے ہیں، ہم نے بھی خوب جواب دیا، امریکی سفارتی عملے کی نقل و حرکت کو بھی محدود کردیا، یہ دندناتے پھرتے تھے، پاکستان نے امریکی ملٹری اتاشی جنرل جوزف کو بھی جانے سے روک کر اپنی پالیسی کو واضح کردیا۔
ڈاکٹر ہما بقائی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مشکلات آتی رہتی ہیں، بین الاقوامی تعلقات پر عالمی سیاست کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، امریکا ایشیا پیسفک کے بجائے ایشیا پیسفک پالیسی پر عمل پیرا ہے، بھارت کو خطے کا طاقتور ملک بنا رہا ہے، امریکا کو چین، ایران سے خطرہ ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے، امریکی پالیسی کی وجہ سے خطے میں جنگی لائن واضح ہوچکی ہے، اب اسے برقرار رکھنا ہے، بھارت امریکی ٹریپ میں آرہا ہے، 90 کی دہائی میں بھارت کا مشرق کی طرف جھکاؤ تھا، اب مشرق سے انحراف اور مغرب کی جانب مائل ہے، روس سے آنکھیں پھیر رہا ہے، بھارت کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی، سی پیک کی وجہ سے پاکستان ہدف بنا ہوا ہے حالانکہ دنیا میں چھ کاریڈور بن رہے ہیں۔ اب دنیا بدل رہی ہے معاشی تعلقات کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے، تجارت خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہورہی ہے، سی پیک کی وجہ سے پاکستان کی تزویراتی اہمیت بڑھ گئی ہے اسی لئے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سابق سفیر آغا ظفر ہلالی نے کہا کہ امریکا بھارت کو اسلحہ دے کر پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے، امریکا ہمارے ایٹمی اثاثوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوسکتا، امریکا نے اسلامی انتہاپسندی کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچایا، ہمارے سوشل فیبرکس کو تباہ کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوسکا، بھارت خود کو جتنا بھی طاقتور بنا لے پاکستان پر بالادستی حاسل نہیں کرسکتا، کئی مواقعوں پر بھارت کو مناسب جواب مل چکا ہے، آئندہ بھی دے دیا جائے گا ہم نے امریکا کی بہت مدد کی لیکن امریکی دھوکہ دیتے ہیں، یہ ان کی تاریخ ہے، ہمیں اپنے سیاسی نظام کو درست کرنا ہوگا، ہمارے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کی جا چکی ہے، امریکا اور بھارت پاکستان کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں لیکن اس میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ بلوچستان میں امریکہ اور بھارت ناکام ہوچکے ہیں، اب پشتون کو ابھارنے کی کوشش ہورہی ہے، یہ ساری سازشیں ناکام ہوں گی، امریکہ پشتون تحریک کے ذریعے افغانستان کو بھی ڈسٹرب کرے گا کیونکہ اُسے اپنے 9 فوجی اڈوں کو محفوظ بنانا ہے، پاکستان افغانستان میں امن وامان کے قیام پر مکمل تعاون کررہا ہے لیکن امریکیوں کی غلط حکمت عملی امن کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
وائس ایڈمرل (ر) آصف ہمایوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکا نے بھارت کو جدید ہتھیار دے کر اُسے خطے کا طاقتور ملک بنانے کی کوشش کی ہے، پاکستان ہدف ہے لیکن ہم بھارتیوں سے نمٹنا جانتے ہیں، 1948، 1965 اور 1971ء کی جنگوں میں دشمن کو سبق سکھا چکے ہیں، آگے بھی دشمن نے کوئی بیوقوفی کی تو بھرپور جواب دیں گے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے امریکا کی بہت مدد کی لیکن امریکی اپنا کام نکال کر چلتے بنے، اب افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں تو ہماری طرف دوبارہ دیکھ رہے ہیں۔ افغانستان میں امریکہ نے پہلے مختلف گروپس بنائے ان میں اختلافات پیدا کئے، اب یہ گروپس امریکہ کے لئے دردِسر بن گئے ہیں، امریکہ نے ان پر مدر آف آل بم کا حملہ کیا، دہشت گردی کے خلاف جاری اس جنگ میں اب تک امریکہ ناکام ہے اور اس ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے، ہمیں امریکی سازشوں سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بنانا ہوگی اور سیاسی صورتِ حال کو مستحکم کرنا ہوگا۔
سابق سفیر سید حسن حبیب کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں اتارچڑھاؤ آتے رہتے ہیں، پہلے ہم امریکا پر مکمل انحصار کرتے تھے، وقت گزرنے کے ساتھ ہم نے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے، ہم چین اور روس کی طرف بڑھے ہیں، چین دنیا کے غریب ملکوں کی مدد کرنا چاہتا ہے، انہیں مالی مشکلات سے نکالنے میں مددگار ہے جبکہ امریکا کی پالیسی اس کے برعکس ہے، بھارت امریکا سے تعلقات مضبوط کرکے سمجھ رہا ہے کہ خطے کا چوہدری بن جائے گا، یہ اس کی غلط فہمی ہے، پاکستان بھارت کی بالادستی کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔
رابطہ فورم انٹرنیشنل کے چیئرمین اور سینئر تجزیہ کار نصرت مرزا نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ امریکی اسلحے کے ذریعے خطے میں بالادستی حاصل کرلے گا، پاکستان کسی صورت ایسا نہیں ہونے دے گا، بھارت نے خطے میں ایٹمی اسلحہ کی دوڑ شروع کی، جواب ملنے پر کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا کھیل کھیلا لیکن اس کا بھی ہم نے بھرپور جواب دیا، پھر بھارت نے امریکی ایما پرکولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا معاملہ شروع کیا جس کا پاکستان نے ایسا جواب دیا کہ بھارتیوں کے ہوش ٹھکانے آگئے، بھارت کچھ بھی کرلے وہ پاکستان پر حاوی نہیں ہوسکتا، امریکا بھارت کو خطے کا مضبوط ملک بنا کر اپنے مفادات کا تحفظ چاہتا ہے، بھارتیوں کو اندازہ نہیں کہ امریکا کام نکلنے پر پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھتا، ہماری افواج پوری طرح تیار ہے، بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی تو بھرپور جواب ملے گا۔ سیمینار میں وکلا، پروفیسرز، صحافی، طلبا اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے۔