محمد اظہر عیسیٰ
ایک سو ساتھ ویں مڈشپ مین کورس کے کیڈٹس سے جنرل زبیر محمود حیات اور نیول چیف ایڈمرل ذکاء اللہ کا خطاب
پاک بحریہ پاکستان کے بحری مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک میں امدادی آپریشنز کے لئے بین الاقوامی برادری کے شانہ بشانہ ہمیشہ کھڑی رہی ہے اور سماجی، تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ پروفیشنل سرگرمیوں کے حوالے سے پاک بحریل کی حالیہ کاوشیں اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں جس کا اعتراف حالیہ کثیرالقومی امن مشقوں کے کامیاب انعقاد کے بعد پوری دُنیا کی افواج نے کیا ہے۔ کراچی اور بلوچستان کے سمندری علاقوں میں منعقد ہونے والی کثیر القومی بحری مشق امن 2017ء کے کامیاب انعقاد کے بعد دُنیا بھر کی نظریں پاکستان کی میری ٹائم سیکورٹی پر مرکوز ہوگئی ہیں۔ سمندری تجارت اور سمندری حدود کے تحفظ کے لئے دُنیا بھر کے 37 ممالک کی ان مشترکہ مشقوں کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ پاک بحریہ کی جانب سے امن مشقوں نے دُنیا بھر کے ممالک کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ پاکستان ایک پُرامن اور عسکری قوت کا حامل ملک ہے اور یہ کہ دُنیا بھر کے ممالک کو سمندری حدود کی حفاظت اور سمندری تجارت کو محفوظ بنانے کے لئے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ پاک بحریہ نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، جدید ٹیکنالوجی اور تربیت کی تکمیل سے پاکستان کی سمندری حدود اور تحفظ کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے، اس کوشش کے لئے پاکستان کو عالمی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔ حالیہ امن مشقوں سے پاکستان بحری قوت بن کر ابھرا ہے اور دُنیا بھر میں پاک بحریہ کی پروفیشنل صلاحیتوں کو سراہا گیا۔ پاک بحریہ کی پروفیشنل صلاحیتوں اور دفاعی نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لئے اکیسویں ایئر ڈیفنس بٹالین یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے تعمیراتی کام کی افتتاحی تقریب گزشتہ روز اورماڑہ میں منعقد ہوئی جوکہ مذکورہ یونٹ کے لئے ایک مستقل اور مخصوص عمارت کی تعمیر کا آغاز تہا۔ اکیسویں ایئر ڈیفنس بٹالین کا قیام 2005ء میں عمل میں آیا جس کا مقصد پاک بحریہ کے تمام یونٹس اور مخصوص قومی عمارات و تنصیبات کو سطح زمین سے فضائی دفاع مہیا کرنا ہے، اس مقصد کے حصول کے لئے بٹالین کو اسٹیٹ آف دی آرٹ ایئر ڈیفنس گنز، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور ایئر ڈیفنس ریڈارز سے لیس کیا گیا ہے۔ 14 جولائی 2017ء کو پاک بحریہ کے آفیسرز کی 107 ویں مڈشپ مین اور 16 ویں شارٹ کمیشن کورس کی کمیشننگ پریڈ پاکستان نیول اکیڈمی میں ہوئی جس کے مہمان خصوصی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان تمام ممالک بالخصوص پڑوسی ممالک کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی اور دیرپا تعلقات کا خواہش مند ہے تاہم اس خواہش کی تکمیل کے لئے ہم اپنے قومی مفادات، خودمختاری اور ملی وقار پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ ہم خطے اور اس کے اطراف میں امن وسلامتی، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لئے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان نیول اکیڈمی آمد پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکاء اللہ نے مہمان خصوصی کا خیرمقدم کیا۔ تقریب میں سخت عسکری تربیت کی تکمیل پر 72 پاکستانی اور 28 دوست ممالک کے افسران نے کمیشن حاصل کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے مزید کہا کہ پاکستان غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کے مذموم عزائم سے مکمل طور پر آگاہ ہے جو بالعموم پورے پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے افغانستان اور دیگر مقامات سے کارروائیاں کررہی ہیں۔ ہم اس امر سے بھی غافل نہیں کہ یہ خفیہ ایجنسیاں پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں، ان تمام چیلنجز سے عہدہ برأ ہونے کے لئے قومی سطح پر مربوط کوششیں کرنے کے لئے ہم پُرعزم ہیں اور مسلح افواج اس ضمن میں کلیدی کردار کی حامل ہیں۔ جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری جس میں گوادر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے کہ تیز رفتار ترقی کے باعث ساحلی پٹی کی میری ٹائم سیکورٹی مزید اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ مہمان خصوصی نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ پاک بحریہ نے سی پیک اور گوادر پورٹ کے تحفظ کے لئے خصوصی ٹاسک فورس (ٹاسک فورس 88) قائم کی ہے جس کا مقصد روایتی اور غیرروایتی خطرات سے نمٹنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں میری ٹائم سیکورٹی کے حوالے سے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایک موثر اور جدید بحری ناگزیر ہے، اس اہم سنگ میل کے حصول پر پاس آؤٹ ہونے والے آفیسرز کو مبارک بارد پیش کرتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے مڈشپ مین اور کیڈٹس پر زور دیا کہ وہ شخصی وقار، ایمانداری اور خلوص نیت کو اپنا شعار بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسران اپنے ماتحت کام کرنے والے افراد میں ایمانداری اور خوداعتمادی کے اوصاف پیدا کریں اور ان کے اندر مقصدیت کا سچا جذبہ اُجاگر کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ پاک بحریہ دوست ممالک سے آنے والے افسران کی عسکری تربیت میں مدد فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی بعداز تربیت یہ افسران اپنے اپنے ممالک میں جا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گے۔ قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں پاکستان نیول اکیڈمی کے کمانڈنٹ نے آفیسرز کو دی جانے والی تربیت کے نمایاں پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ کمیشننگ ٹرم 80 مڈشپ مین پر مشتمل ہے جس میں 52 کا تعلق پاکستان اور 28 کا تعلق دوست ممالک سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شارٹ سروس کمیشن کے 20 آفیسرز نے بھی آج کمیشن حاصل کیا ہے۔ کمانڈنٹ نے آگاہ کیا کہ پاکستان نیول اکیڈمی میں بحرین، اردن، مالدیپ، قطر، سعودی عرب، سری لنکا اور ترکمانستان کے کیڈٹس بھی زیرتربیت ہیں۔ بعدازاں مہمان خصوصی نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے آفیسرز میں انعامات تقسیم کئے۔ مڈشپ میں احمد فراد کو ان کی مجموعی بہترین کارکردگی پر اعزازی شمشیر عطا کی گئی جبکہ مڈشپ مین سرمد عارف نے اکیڈمی ڈرک حاصل کی۔ کیڈٹ سید ارتضیٰ حیدر نقوی اور کیڈٹ محمد فضل کبیر نے بالترتیب چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی گولڈ میڈل اور کمانڈنٹ گولڈ میڈل حاصل کیا جبکہ ترکمانستان سے تعلق رکھنے والے کیڈٹ اکمادوومامر کو چیف آف دی نیول اسٹاف گولڈ میڈل سے سرفراز کیا گیا۔ تقریب میں سینئر فوجی آفیسرز، سفراء، مختلف ممالک کے دفاعی مندوبین، نمایاں سول شخصیات اور پاس آؤٹ ہونے والے مڈ شپ مین اور کیڈٹس کے والدین نے شرکت کی۔