Wednesday, July 23, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

دفاع اور معاشی ترقی کا ہراول دستہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن

پی اے ای سی ایٹمی توانائی سے قوم اور ملک کی فلاح کا کام لینے میں سرفہرست
غلام مصطفی
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
ملکی دفاع ہو یا معیشت اس کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنا ہر پاکستانی کا فرض ہے اور اس کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہر محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کی تاریخ، اس ادارے کی قیادت اور اس میں کام کرنے والے افراد کی حب الوطنی اور احساس ذمہ داری سے عبارت ہے۔ ایٹمی توانائی نے جہاں ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ہے وہاں اس سے ملکی معیشت اور لوگوں کے معیارِ زندگی کو بھی بہتر بنانے میں مدد حاصل ہوتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کے ختم ہوتے ہی دُنیا میں ایٹم فور پیس کے پروگرام کے تحت ایٹمی توانائی سے انسانیت کی فلاح کا کام لینے کا خیال بڑی شدت سے پیدا ہوا۔ اس نئی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لئے پاکستان میں بھی پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کی بنیاد 1956ء میں رکھی گئی تاکہ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال سے اس ملک کے لوگوں کو سماجی اور معاشی ترقی فراہم کی جاسکے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے زراعت میں تحقیق و ترقی کے لئے سندھ میں ٹنڈوجام کے مقام پر نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگری کلچر (نیا) کے نام سے ادارہ قائم کیا گیا۔ اسی طرح کراچی میں کینسر کے علاج کے لئے ایک مرکز قائم کیا گیا جو آج اٹامک انرجی کینسر اسپتال کراچی کے نام سے قائم ہے۔ پھر اسلام آباد کے قریب نیلور میں سائنس کے دیگر شعبوں میں تحقیق و ترقی کے لئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (PINSTECH) کا سنگ بنیاد 1963ء میں رکھا گیا۔ اسلام آباد کے نزدیک واقع یہ پُرفضا مقام پاکستان کے پہلے ایٹمی ریسرچ ریکٹر کے لئے بہت موزوں تھا۔ یہاں طبعیات، نیوٹران کی سائنس، آئسوٹوپ کی پیداوار، جدید میٹریلز کی تحقیق کے میدان میں سائنسدان ہمہ وقت تحقیقی عمل میں مصروف رہتے ہیں۔ یہاں 5 میگاواٹ کا ریسرچ ری ایکٹر پی اے آر آر-1 بھی قائم کیا گیا، بعد میں اسے مقامی وسائل سے 5 میگاواٹ سے بڑھا کر 10 میگاواٹ کا کردیا گیا۔ یہ ریکٹر آج بھی ریڈیو آئیسوٹوپ مہیا کررہا ہے، یہاں سے کینسر جیسے موذی مرض کے علاج اور تشخیص کے لئے ادویات کی کٹس ملک بھر کے کینسر اسپتالوں کو فراہم کی جارہی ہے۔ ایک اور نسبتاً ایک چھوٹا ریکٹر پی اے آر آر-2 بھی قائم کیا گیا ہے جس سے ایٹمی شعبے میں تحقیق و تدریس اور افرادی قوت کی ٹریننگ کا کام لیا جاتا ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پاکستان کے لئے زراعت کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے اس شعبے میں پی اے ای سی نے خصوصی توجہ دی ہے۔ 1961ء میں کیٹس کے نام سے ٹنڈوجام سندھ میں ایٹمی توانائی کمیشن کے پہلے زرعی تحقیقاتی مرکز نے کام شروع کیا اور اب چار مراکز زرعی تحقیق کا کام بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ ان اداروں کی تحقیق کے نتیجے میں اب تک اجناس کی 130 سے زیادہ ایسی اقسام کو متعارف کیا گیا ہے جو بہتر پیداوار اور بیماریوں کے خلاف مدافعت رکھتی ہیں۔
اسی طرح ایٹمی بجلی پیدا کرنے کے لئے کراچی کے ساحل پر ملک کے پہلے ایٹمی بجلی گھر KANUPP کی تعمیر کا آغاز کیا گیا جس نے 1972ء میں ایٹمی بجلی کی فراہمی شروع کردی۔ بحیرہ عرب کے کنارے کراچی کے ساحل کے پاس لگنے والے پہلے ایٹمی بجلی گھر سے شروع ہونے والا ترقی کا یہ ایسا سفر اسی طرح جاری رہا اور 50 سال سے بھی زائد عرصہ سے جاری ہے۔ پاکستان میں بجلی کے بحران سے ریلیف کے لئے کراچی کے ساحل کے پاس حالیہ تعمیر کردہ 1100 میگاواٹ کا کے-2 نیوکلیئر پاور پلانٹ اور اتنی ہی پیداواری صلاحیت کے کے-3 پلانٹ سے نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی شروع ہوچکی ہے۔
پاکستان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا بانی رکن ہے۔ اس کے علاوہ یورپی جوہری ادارے CERN کے ساتھ باہمی تعاون کے معاملات بخوبی استوار ہیں۔ ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوکلیئر آپریٹر (WANO) کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔ اسی طرح ICTP کے ساتھ بھی سائنسی تعاون جاری ہے۔ PAEC نے ہائی ٹیک انجینئرنگ کے شعبے میں بھی ادارے قائم کئے ہوئے ہیں جہاں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے لائسنس کے تحت نیوکلیئر گریڈ کے سازوسامان اور آلات کی مینوفیکچرنگ کا کام ہورہا ہے۔ یہ ادارے اپنی قومی خدمات کے ساتھ ساتھ ملکی صنعتوں کو بھی جدید ترین مینوفیکچرنگ کی سہولت پہنچا رہے ہیں۔ کینسر کا علاج، نیوکلیئر میڈیسن اور اونکالوجی ایسا شعبہ ہے جس میں دکھی انسانیت کی خدمت کے بہت سے مواقع ہیں۔ ریڈیشن کے ذریعے سے کینسر کے علاج میں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کا کردار قائدانہ ہے۔ کینسر کی مختلف اقسام کی تشخیص اور علاج کے لئے پاکستان کے طول و عرض میں 19 میڈیکل سینٹر پی اے ای سی کے زیرسایہ کام کررہے ہیں۔ ان کینسر ریسرچ سینٹر میں خیبرپختونخوا میں 5، پنجاب میں 6، سندھ میں 5، اسلام آباد اور بلوچستان میں ایک، ایک جبکہ گلگت بلتستان میں GINOR کے نام سے کچھ عرصہ پہلے ایک سینٹر تعمیر ہوچکا ہے۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے زیرانتظام ان 19 اسپتالوں میں کینسر کے کل مریضوں کا 80 فیصد حصہ علاج معالجہ اور تشخیص کے لئے رجوع کرتا ہے۔ تربیت یافتہ اور تعلیم یافتہ افرادی قوت کسی ادارے کا اصل سرمایہ ہوتی ہے۔ اس ضرورت کے پیش نظر پی اے ای سی نے کئی تعلیمی ادارے قائم کئے ہیں۔ 24 اسکول اور کالجز تعلیم کے شعبے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انجینئرنگ اور سائنس کی تعلیم کے لئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائڈ سائنسز PIEAS کے نام سے ادارہ کینوپ کے ایٹمی بجلی گھر سے منسلک KINPOE اور چشمہ سے منسلک ادارہ Chascent میں سائنسی اور فنی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ پاکستان بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تعاون سے اس خطے کے دیگر ممالک کو بھی زراعت اور نیوکلیئر میڈیسن کے شعبے میں خدمات فراہم کررہا ہے۔
کرونا کے خلاف بین الاقوامی تعاون کی بہترین مثال پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان پایا گیا۔ جب پی اے ای سی کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اس بین الاقوامی ادارے نے ایک بھاری مالیت کا سامان فراہم کیا۔ اس امداد میں دیگر سازوسامان کے علاوہ ریئل ٹائم پی سی آر ٹیسٹ اور اس سے متعلقہ سامان شامل ہے۔ پی اے ای سی کو حال ہی میں صحت کے شعبے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے، جب پاکستان کا پہلا وینٹی لیٹر i-LIVE کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے جو سائنسدان اور انجینئرز کی فنی مہارت کا ثبوت ہے۔ ملکی اداروں کا تعاون بھی ہمیشہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے ساتھ رہا ہے۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے جہاں بھی اپنا کام شروع کیا اور اپنے پروجیکٹس شروع کئے وہاں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے۔ اردگرد کے لوگوں کو سہولیات میسر ہوئیں۔ اسکولوں کا قیام عمل میں آیا اور صحت کی بنیادی سہولیات میسر ہوئیں۔ پاکستان کا دفاع ہو یا پاکستان کی معاشی ترقی، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے ہر میدان میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔ موجودہ مشکل معاشی حالات میں بھی اس ادارے کی قیادت اپنے فرض سے غافل نہیں۔ شعبہ زراعت کا ہو یا صحت کا، بجلی کی پیداوار ہو یا صنعت و حرفت کا، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے ہمیشہ سرگرم عمل ہے۔
خون دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگِ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

مطلقہ خبریں