Wednesday, July 30, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

جہادِ افغانستان میں پاک فوج کا کردار۔۔

میر افسر امان
جہادِ افغانستان میں پاک فوج کی بات کریں تو یہ ایک تاریخی کردار بنتا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ بھارت نے پاکستان کے قیام کو کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں کیا، بلکہ بھارت کے آئین کے اندر تحریر ہے کہ اُس نے پاکستان توڑ کر پھر سے اسے بھارت میں شامل کر کے اکھنڈ بھارت بنانا ہے۔ جب تحریک پاکستان کے بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زیرکمان زوروں پر چل رہی تھی اور پاکستان بننا روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگیا تھا اور برصغیر کے کونے کونے میں پاکستان کا مطلب کیا اور دو قومی نظریہ کے تحت پاکستان کا مطلب کیا ”لاالہ الااللہ“۔ ”لے کے رہیں پاکستان“۔ ”بن کے رہے گا پاکستان“۔ ”اور مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ“ کے ایمان افروز نعرے مسلمان لگا رہے تھے تو بھارت کے لیڈروں نے اپنے ہندوؤں کو یہ سمجھا کر مطمئن کیا تھا کہ اب تو قائداعظم محمد علی جناحؒ نے مسلمانوں کے دلوں میں مذہب کا جادو جگا کر دو قومی نظریہ پر اکٹھا کر لیا ہے، پاکستان بننے دو۔ جب پاکستان بن جائے گا تو ہم اسے پھر سے کانگریس کے سیکولر کی بیانیہ پر موڑ لیں گے۔ قومیتیوں اور لسانیت کا جال پچھا کر انہیں ایک دوسرے سے الگ کر کے اسے بھارت میں شامل کرلیں گے، اسی لئے بھارت کے تعلیمی نصاب میں درج ہے کہ بھارت گاؤ ماتا کے ٹکڑے کرکے پاکستان بنایا گیا ہے، اس ٹکڑے کو واپس جوڑ کر اکھنڈ بنانا ہے۔ بھارت نے اکھنڈ بھارت کا نقشہ تک جاری کیا ہوا ہے، جس میں برما سے لے کر کابل تک کا سارا علاقہ جس میں بنگلہ دیش اور پاکستان کو بھی شامل کر رکھا ہے۔ اسی ڈاکٹرائن پر بھارت نے پاکستان کے مشرقی حصہ، مشرقی پاکستان کو بنگلہ قومیت اور نام نہاد حقوق کے نام پر غدار پاکستان شیخ مجیب الرحمان کو فریب میں مبتلا کرکے، مکتی باہنی بنا کر، دہشت گردی پھیلا کر، مغربی پاکستانیوں اور محب وطن بنگالیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ کر اور اپنی باقاعدہ فوج کشی اور بین الاقوامی سازش کے ذریعے بنگلہ دیش بنایا تھا۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف اپنے ساتھی سوویت رشیا سے دفاعی معاہدہ کیا تھا۔ سوویت یونین نے بھارت کی اپنی ایٹمی گن بوٹز بھیج کر پاکستان کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کئے رکھی اور بھارت کو کھلی جارحیت میں اس کا ساتھ دے کر پاکستان کے دو ٹکڑے کئے تھے۔ اس کے ساتھ پاکستان کا دوست نما دشمن امریکا نے بھی پاکستان توڑنے میں بھارت کی مدد کی تھی۔ اس کا ثبوت امریکا کے اُس وقت کے یہودی وزیرخارجہ ہنسری کیسنگر کی وہ کتاب ہے جس میں وہ ذکر کرتے ہیں کہ امریکا بھی پاکستان کے دو ٹکڑے کرنے میں شریک تھا۔ صرف اور صرف پاکستان کا اسلامی ہونا ان سب کو پسند نہیں تھا۔ سب کی خواہش تھی اور اب بھی ہے کہ پاکستان کو اس کی اساس، اسلامی نظریہ سے ہٹا کر سیکولر کے راستے پر ڈال دیا جائے۔ کہیں وہ مسلمانوں کے سمندر میں مل کر اور اپنا حقیقی لیڈرشپ کا کردار ادا کرتے ہوئے ان کے لئے مصیبت نہ بن جائے۔ یہ وہی بات تھی جسے بھارت کے باپو موہن داس کرم چند گاندھی نے تحریک پاکستان کے ایک موقع پر کہا تھا کہ ”مجھے پاکستان بننے پر کوئی فکر نہیں ہے مجھے فکر اس بات کی ہے کہ پاکستان بننے کے بعد افغانستان سے مل کر مسلمانوں کے سمندر شامل ہوجائے گا تو ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے“ اب جب افغان طالبان نے امریکا اور اس اڑتالیس نیٹو اتحادیوں کو اپنے فاقہ کش ہونے کے باوجود صرف اور صرف اپنے بل پوتے، جہاد فی سبیل اللہ کے سہارے، پاکستانی فوج کی مدد اور اللہ کی مدد سے تاریخی شکست دے کر افغانستان میں ایک بار امارت اسلامیہ افغانستان کی بنیاد رکھ دی ہے تو وہی امکان پیدا ہونے شروع ہوگئے ہیں جو ہمارے دشمنوں کے دلوں میں شروع سے جنم لے رہے تھے۔ ہم بار بار عمران خان حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ آپ روس، امریکا اور چین کے ٹریپ میں نہ آئیں۔ ان سب کے ایک جیسے مفادات ہیں۔ اللہ کے بھروسے پر افغان طالبان کی امارت اسلامیہ کو فوراً تسلیم کریں اور اپنا تاریخی کردار ادا کر کے تاریخ اسلام میں اپنا مقام پیدا کریں۔
ہم بات کررہے تھے کہ پاکستانی فوج کا افغانستان کے جہاد میں کیا کردار ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں جب سوویت یونین نے اپنے پٹھو ببرک کارمل کو ٹینکوں پر بیٹھا کر افغانستان پر قبضہ کیا تھا تو افغان مجاہدین نے پاکستان سے مدد کی اپیل کی تھی۔ بھٹو نے انہیں درے سے اسلحہ خرید کردیا تھا۔ افغان مجاہدین ڈھائی سال تک سوویت یونین سے اسی اسلحہ کے ساتھ تک لڑتے رہے۔ ظاہر ہے بھٹو نے پاکستانی فوج کی اجازت سے ہی افغان مجاہدین کو اسلحہ فراہم کیا تھا۔ بعد میں امریکا بھی مالی اور اسلحہ کی مدد سے افغان جنگ میں شریک ہوا تھا۔ امریکا کی آشیرباد پر روس مخالف دنیا نے بھی افغانوں کی مدد کی تھی۔ افغان جنگ میں پاکستانی فوج کے مایا ناز جنرل ضیاء الحق، جنرل حمید گل، جنرل عبدالرحمان اور دیگر جنرلوں نے کردار ادا کیا تھا۔ پاک فوج نے افغان مجاہدین کو جنگ کی ٹریننگ دی۔ اسی بنا پر امریکا نے اپنے پاکستانی سفیر کی قربانی دی۔ سفیر ٹینکوں کی کارکردگی دیکھنے جنرل ضیاء الحق اور دیگر جنرلوں کے ساتھ پاکستان کے شہر بہاول پور گیا۔ واپسی پر تمام حضرات کو فضاء میں ہی طیارہ کے حادثہ میں تباہ کردیا گیا۔
سوویت یونین نے بھارت سے مل کر پاکستان توڑا تھا۔ ایک اور بات کہ پاکستان نے دوست نما دشمن امریکا کے کہنے پر اس کے جاسوس جہاز یوٹو کو پشاور کے قریب بڈھ بیر کے ہوئی اڈے سے اڑنے کی اجازت دی تھی۔ اس جاسوس طیارے کو روس نے مار گرایا تھا اور بڈھ بیر کے ہوائی اڈے پر سرخ نشان لگایا تھا کہ اسے کسی وقت تباہ کر دے گا۔ پاکستان نے امریکا کی دوستی پر روس سے دشمنی مول لی تھی، مگر مشہور ہے کہ امریکا کی نہ دوستی اچھی نہ دشمنی اچھی۔ پاک فوج نے سوویت یونین کا بھارت سے مل کر پاکستان توڑنے کا بدلہ بھی افغانستان میں لے لیا۔ افغانستان کے مجاہدین کی عملی مدد کی۔ اسی وجہ سے سوویت یونین ٹکڑوں میں بٹ گیا۔ وسط ایشیا کی چھ اسلامی ریاستیں جو اس نے ترکی سے چھینی تھی آزاد ہوئیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جو ترک مسلمانوں سے چھینے گئے تھے، چھ اسلامی ریاستوں قازقستان، کرغیزستان، اُزبکستان، ترکمانستان، آذربائیجان اور تاجکستان کی شکل میں آزاد ہوئیں، آدھا مشرقی یورپ آزاد ہوا، دیوار برلن ٹوٹی، مشرقی مغربی جرمنی پھر سے متحد ہوگئے۔ دیوار برلن کا ایک ٹکڑا جرمنی نے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل حمید گل کو تحفہ کے طور پر پیش کیا، جو اب بھی ان کے بیٹے کے پاس محفوظ ہے۔ اسی طرح آئی ایس آئی نے امریکا سے بھی پاکستان توڑنے کا بدلہ لیا۔ وہ اس طرح کہ اندر اندر ہی پاک فوج نے افغان طالبان کی مدد کی۔ امریکا نے جنرل پرویز مشرف پر الزام لگایا تھا کہ وہ دوغلی پالیسی پر عمل کرتا تھا اور بعد میں بھی پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ طالبان کی مدد کر رہے ہیں۔ بات یہ ہے کہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ بھارت اور روس نے قوم پرست افغانستان کے حکمرانوں کو ہمیشہ پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ کبھی پشتونستان کا مسئلہ اور کبھی طے شدہ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ۔ افغان طالبان کی چھ سالہ واحد قوقت ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں میں دوستی تھی۔ اس طرح پاکستان کی مغربی سرحد پہلی دفعہ محفوظ ہوئی تھی۔ امریکا نے پاکستان سے دشمنی میں پھر حامد کرزئی اور اشرف غنی کی قوم پرست حکومتوں کو پاکستان کا مخالف کردیا، بلکہ بھارت نے تو پاکستان دشمنی میں سارے بدلے اُتارنے کا موقع ہاتھ آ گیا۔ بھارت نے پاکستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ افغانستان میں درجنوں قونصل خانے کھول کر پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کرائی۔ مودی دیدہ دلیری کرتے ہوئے اپنے یوم جمہوریہ کے دن لال قلعے کی دیوار پر کھڑا ہو کر یہاں تک پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ مجھے گلگت بلتستان اور بلوچستان سے مدد کے لئے ٹیلیفون کالز آرہی ہیں۔ گو کہ اب بھارت نے بھی اپنی منہ کی کھائی اور مکھن سے بال کی طرح افغانستان میں کردار سے بے دخل کردیا گیا ہے۔ بھارت میں افغانستان کے حوالے ایک کانفرنس بلائی۔ جس میں پاکستان اور چین نے شرکت سے صاف انکار کردیا اور یہ کانفرنس فیل ہوگئی۔ انہی وجوہات کی بنا پر کیا پاکستانی فوج کو اپنا ملک بچانا ہے یا افغانستان میں امریکا کا دم چھلا بننا تھا۔ پاکستان نے امریکا کے دشمن سوویت یونین کو ٹکڑے کر کے امریکا بہادر کو نیو ورلڈ آرڈر پر فائز ہونے پر مدد کی اور اب پاکستان بچانے کے لئے امریکا کو شکست دلانے میں بھی افغانستان میں اپنا کردار ادا کیا۔ اس طرح امریکا کو نیو ورلڈ آرڈر کے منصب سے گرانے پر بھی اپنا کردار ادا کیا، پاکستانی قوم کو اپنی مایا ناز فوج پر فخر کرنا چاہئے۔ آج کچھ نادان سیاست دانوں نے اپنے اقتدار کی لالچ میں پوری سیاسی پارٹیوں کو پاکستانی فوج کے خلاف کھڑا کر کے تاریخی سازش کی ہے، جو اسلامی تاریخ کا مورخ اس غلطی کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گا، تاریخ مرتب کرتے وقت ان سیاستدانوں کو بلیک لسٹ میں شامل کرے گا۔

مطلقہ خبریں