شاہد ریاض خان
انرجی مکس توانائی کے مختلف ذرائع کا مجموعہ ہے۔ کوئی بھی ملک بجلی کی پیداوار کے لئے کسی ایک ایندھن یا توانائی کے واحد ذریعہ پر انحصار نہیں کرسکتا۔
حالیہ برسوں میں بجلی کی گھپت میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے، زندگی کی تقریباً تمام سرگرمیاں اب پہلے کی نسبت بجلی پر زیادہ انحصار کرچکی ہیں۔ تمام ممالک کے لئے بالعموم اور بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لئے پائیدار، قابل اعتماد اور سستی توانائی کی فوری ضرورت ہے۔ جیسا کہ ان ممالک میں توانائی کی طلب میں اضافہ صنعتی ترقی، جدید ترین زرعی پیداوار کے طریقوں اور نقل و حمل کی ضروریات میں تیزی کی وجہ سے ہے۔ پاکستان کے معاملے میں ملک بنیادی طور پر درآمدی ایندھن سے پیدا ہونے والی توانائی پر انحصار کرتا ہے، تاہم ماحول دوست قابل تجدید توانائی کا حصہ بھی مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اسی طرح حکومت کی جانب سے توانائی کے مکس میں ہائیڈل اور نیوکلیئر کے حصے کو بڑھانے کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔
ملک کے انرجی مکس میں تھرمل کا سب سے بڑا حصہ ہے، اس کے بعد ہائیڈل کا نمبر آتا ہے، جوہری اور قابل تجدید ذڑائع، ہائیڈل، ونڈ، سولر اور پیگاس پر بھی پاور پلانٹس مقامی طور پر قابل رسائی وسائل کو بروئے کار لا کر بجلی پیدا کرتے ہیں۔ درآمدی ایندھن پر انحصار کو کم کرنے کے لئے، بہرحال ہائیڈرو پاور پلانٹس اور دیگر قابل تجدید توانائی کے پلانٹس کے ذریعے بجلی کی پیداوار موسم اور موسمی حالات پر منحصر ہے، جس کے نتیجے میں پانی، ہوا اور شمسی جیسے توانائی کے ذرائع تک ناقابل بھروسہ رسائی ہوتی ہے، جس کی فراہمی بعض اوقات انسانی کنٹرول سے باہر ہوتی ہے جبکہ جوہری توانائی سب سے قابل اعتماد اور ماحول دوست ذرائع میں سے ایک ہے، جیسا کہ نیوکلیئر پاور پلانٹس (این پی پی ایس) سال بھر کام کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں، ان میں کوئی آلودگی کا اخراج نہیں ہوتا ہے، اس کے علاوہ این پی پی ایس کی پیداواری صلاحیت اوسطاً 92 فیصد سے زیادہ ہے۔ پاکستان نیوکلیئر پاور جنریشن کے شعبے میں مسلسل ترقی کررہا ہے، کیونکہ این پی پی ایس کی تعداد 6 ہوگئی ہے، کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ۔3 (کے-3) کے حالیہ اضافے کے ساتھ 1100 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت ہے۔ پلانٹ آزمائشی بنیادوں پر کامیابی کے ساتھ گرڈ سے منسلک ہوگیا ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی رسمی افتتاح کے بعد اپنا تجارتی آپریشن شروع کردے گا۔ اس کے علاوہ کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ۔2 (کے-2) کے نام سے ایک اور اس جیسا این پی پی ایس ہے، اس پلانٹ نے مئی 2021ء کو اپنا کمرشل آپریشن شروع کیا تھا۔ چار دیگر نیوکلیئر پاور پلانٹس ہیں، جو میانوالی کے قریب چشمہ میں واقع ہیں اور مجموعی طور پر تقریباً 1330 میگاواٹ توانائی پیدا کررہے ہیں۔ K-3 کے حالیہ اضافے کے ساتھ جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت 3600 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے اور اب ملک کے انرجی مکس میں جوہری توانائی کا حصہ بڑھ جائے گا۔
جوہری توانائی کا ماحولیاتی طور پر محفوظ، معاشی طور پر قابل عمل اور قابل اعتماد ہونا پاکستان کے توانائی کے تحفظ کے ہدف میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس کا براہ راست تعلق ملک کی اقتصادی ترقی سے ہے اور اس کے نتیجے میں اس کے عوام کی زندگیوں میں بہتری آتی ہے۔ ماحولیاتی محاذ پر پاکستان کے لئے جوہری توانائی کی پیداوار بھی بہت اہم ہے کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے رحجان سے سب سے زیادہ خطرے میں پڑنے والے اور کمزور ممالک میں سے ایک ہے۔