Monday, June 9, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

بھارت کے مکروہ عزائم

جاوید محمود
مودی سرکار اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی جنگی جنون کے مرض میں مبتلا تھی، لیکن اب یہ مرض شدت اختیار کر چکا ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے اندر ریشہ دوانیوں کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ انہی مکروہ سازشوں کے ذریعے وطن عزیز کو دولخت کیا جا چکا ہے، جس کا اعتراف 8 جون 2015ء کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دورۂ بنگلہ دیش کے دوران کھلے عام کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس 23 مئی کو ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت پاکستان کے متعلق کانٹے سے کانٹا نکالنے والی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ ان تمام سازشوں کے باوجود ہندوستان عالمی برادری کے سامنے خود کو معصومیت کا لبادہ اوڑھ کر پیش کرتا ہے، لیکن سچ کو سامنے آنا ہی ہوتا ہے، کیونکہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، تبھی ’’را‘‘ کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو بلوچستان سے گرفتار ہوا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت اپنے مکروہ عزائم کے ساتھ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کررہا ہے۔ پاکستان کے ایٹم بم ہمارے دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹے کا کردار ادا کررہے ہیں، حالانکہ پاکستان اور ہندوستان دو ایسے ترقی پذیر ملک ہیں جو ایٹمی ہتھیاروں کے مالک ہیں۔ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے علاوہ ایٹمی ذخائر بذات خود کس قدر خطرناک ہوتے ہیں۔ ایٹمی ذخائر میں ذرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے جو نقصانات ایٹمی تابکاری کی شکل میں پیش آسکتے ہیں، اس کی ہولناکی کا اندازہ بھارت اور روس کے ایٹمی ذخائر میں ہونے والی تابکاری سے لگایا جاسکتا ہے، جس کا شکار ہزاروں معصوم انسان ہوئے۔ یہ تابکاری بھوپال اور چرنوبل میں ہوئی۔ ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت بذات خود ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے لئے ایٹمی ملکوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول کا ایک ایسا سخت نظام موجود ہے کہ ایٹمی ذخائر کے قریب پرندہ پر بھی نہیں مار سکتا۔ بھارت کا ایٹمی انرجی ریگولیٹر کمزور اور فول پروف سیکورٹی سے محروم ہے، جس نے ملک کے لئے خطرات پیدا کردیئے ہیں۔ بھارتی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر بورڈ کو سیفٹی مانیٹر اور مطلوبہ اسٹینڈرڈ نافذ کرنے کے اختیارات حاصل نہیں ہیں، اس لئے بھارتی ایٹمی ہتھیار غیرمحفوظ ہیں اور ان کے ہندو انتہاپسند دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کا خدشہ بڑھ رہا ہے، اس سے ناصرف بھارت بلکہ اس پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں۔ تین برس قبل جاپان اور فوکوشیما کا سانحہ ہوا تھا، جس سے تابکاری مادے سے وہاں کا ماحول شدید متاثر ہوا اور انسانی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوئے، حالانکہ جاپان کا ایٹمی پروگرام بھارت سے حد درجہ محفوظ تھا۔ پاکستان اس معاملے میں اعلیٰ ایٹمی ریکارڈ رکھتا ہے۔ بہترین کمانڈ اور کنٹرول سسٹم کے تحت یہ ہتھیار انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور عالمی برادری اس پر متعدد مرتبہ اطمینان کا اظہار کر چکی ہے جبکہ بھارت تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ جانی، مالی قربانی دے کر یہ ثابت کردیا کہ پاکستان امن کا راستہ ہموار کرکے دہشت گردی کے راستے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کرنا چاہتا ہ ے، لیکن اس کے برعکس بھارت اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے پاکستان کے اندر انارکی پھیلا کر اسے غیرمستحکم کرنا چاہتا ہے، جس کی زندہ مثال بھارتی ’’را‘‘ کے آفیسر کلبھوشن کی گرفتاری ہے۔ اس نے انکشاف کیا کہ وہ بطور ’’را‘‘ آفیسر بلوچستان اور کراچی میں کارروائیاں کرنے سمیت کراچی میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتِ حال خراب کرواتا رہا ہے۔ کلبھوشن نے اعتراف کیا کہ میں بنیادی طور پر ’’را‘‘ کے جوائنٹ سیکریٹری انیل کمار گپتا کے ماتحت ہوں اور پاکستان میں موجود رابطوں، بالخصوص بلوچ اسٹوڈنٹ تحریک کو ہینڈل کرنا میرا کام تھا۔ یہ کارروائیاں مجرمانہ اور قومی سالمیت کے خلاف تھیں، جن کا مقصد پاکستانی شہریوں کو قتل کرنا اور انہیں نقصان پہنچانا ہوتا تھا۔ کلبھوشن یادیو نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ان سرگرمیوں کا زیادہ تر دائرہ کار میری دی گئی معلومات پر مبنی ہوتا تھا، جوکہ گوادر، پسنی پورٹ کے گرد تنصیبات کو نشانہ بنانے پر مشتمل ہوتا تھا۔ ان ساری کارروائیوں کا مقصد بلوچ لبریشن میں مجرمانہ سرگرمیوں کی ذہنیت کو مضبوط کرنا ہوتا تھا، تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جاسکے۔ کلبھوشن یادیو نے کہا کہ مجھے ٹھیک ایسے ہی ہینڈل کیا گیا، جیسے کسی افسر کو کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بلوچستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ڈرامائی کمی آئی۔ مارچ 2016ء میں دہشت گردانہ حملوں میں بلوچستان میں ہونے والی اموات گزشتہ 6 برسوں میں سب سے کم رہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ر‘‘ کے سابق چیف نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی ’’آئی ایس آئی‘‘ کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان کی ’’انٹر سروس انٹیلی جنس‘‘ سب سے زیادہ طاقتور ہے، کیونکہ وہ زیادہ ہی گمنام ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ ایک طرف عالمی برادری دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہتی ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان دشمن عناصر اور بھارت، پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازشیں کرنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں اپنے محدود وسائل کے باوجود 2 ارب ڈالرز خرچ کر چکا ہے جبکہ یہ آپریشن نہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ اس کا فائدہ امریکہ اور افغانستان کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک کو بھی پہنچ رہا ہے۔ بظاہر ان حالات میں امریکہ میں مضبوط بھارتی لابی اپنے مقصد میں کامیاب دکھائی دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی حکام نے پاکستان کو ایف-16 طیاروں کی خریدای کی مد میں دی جانے والی امداد روک لی اور آنے والے دنوں میں پاکستان کی امداد کا مسئلہ بھی کھڑا ہوسکتا ہے۔ امریکہ میں بھارتی لابی ان کوششوں میں مصروف ہے کہ پاکستان کسی دباؤ میں آ کر کلبھوشن کو رہا کردے۔ دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ان حالات میں کسی دباؤ میں آئے گا کہ نہیں؟ کلبھوشن یادیو کو ایک پاکستانی فوجی عدالت سزائے موت کا حکم سنا چکی ہے۔ بھارت کلبھوشن کو پھانسی سے بچانے کے لئے تمام حربے استعمال کررہا ہے۔ ہالینڈ کے شیر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھارت کی جانب سے ایک اپیل دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کو سنائی گئی سزائے موت غلط ہے۔
امریکہ میں بھارتی لابی بھی کلبھوشن کو بچانے کے لئے سرگرم ہے جبکہ دوسری طرف بھارت نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لئے سرحد پر جنگی ماحول پیدا کیا ہوا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت کے اشارے پر افغانستان نے بھی چمن کے بارڈر پر گولہ باری کرکے بھارتی سوچ کی عکاسی کی ہے۔ بھارت ایک عرصے سے پاکستان میں خانہ جنگی پھیلانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے پاکستان میں خانہ جنگی اور انارکی کی راہ ہموار کرتا رہتا ہے، ان ہتھکنڈوں کے پیچھے اس کا اصل مقصد یہ بھی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ منظر عام پر نہ آئے، لیکن حال ہی میں کشمیر کی بیٹیوں کا اعلان دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیل گیا ہے کہ کشمیر کے طلبہ بہت خون دے چکے، اب لڑکیاں خون دیں گی۔ کشمیر کی بیٹیوں نے میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آ کر پیغام دیا کہ ہم لڑکیوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، ہم آئندہ بھی کریں گے، روک کر دکھاؤ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر نام نہاد مہذب دنیا نے اس تنازعے کو حل نہ کیا تو شاید تیسری جنگ اپنا راستہ ہموار کرسکتی ہے۔ مقبوضہ وادی کے باشندے بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں، جس کے لئے وہ اپنا تن، من، دھن سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں۔ یہی سبب ہے کہ تحریک آزادی کشمیر بزور طاقت دبانے کے لئے بھارت نے ایک بار پھر کشمیریوں کے خلاف اعلانِ جنگ کر رکھا ہے۔ جمہوریت کے سب سے بڑے دعویدار بھارت نے ان کا سکھ چین چھین رکھا ہے، کشمیری قوم کو غلام بنا رکھا ہے، بندوق کی نوک پر عوام کو قید کر رکھا ہے، لیکن ان تمام مظالم کے باوجود کشمیری نسل درنسل آزادی کی جنگ میں مصروف ہیں، لیکن کشمیریوں کا عزم اور حوصلہ دیکھ کر مودی حکومت نے بدنام زمانہ انیل دشمانا کو ’’را‘‘ کا چیف مقرر کیا ہے، تاکہ نئی منصوبہ بندی کے ساتھ کشمیریوں کو کچلا جائے۔ کشمیریوں کا جائز و قانونی حق خودارادیت اور آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لئے بھارت تمام تر غیرجمہوری، غیرانسانی اور فسطائی ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرنا، زیرحراست شہادتیں، لاپتہ کرکے گمنام قبروں میں دفن کردینا، آزادانہ نقل و حرکت اور تحریر و تقریر پر پابندی، جائیدادیں تباہ کرنا اور ان جیسے کئی مکروہ مجرمانہ مقاصد کے لئے بھارت نے کشمیر میں 7 لاکھ باقاعدہ فوج، سی پی او ایف کے 50 ہزار اور مقامی پولیس کے 7 لاکھ 41 ہزار 319 اہلکار جنہیں بھارت کے انسانیت سوز کالے قوانین کی چھتری حاصل ہے، کو تعینات کر رکھا ہے۔ قابض بھارتی فوج تمام قوانین سے ماورا، جنگل کا قانون استعمال کرتے ہوئے معصوم اور نہتے کشمیریوں کو شہید کر سکتی ہے، ان کی تذلیل کرسکتی ہے، بے گناہ گرفتار اور قید کرکے غائب کرسکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بھارتی فوج نے 1989ء سے لے کر آج تک 94504 کشمیریوں کو شہید کیا، جن میں سے 7062 زیرحراست شہید ہوئے، 10000 نوجوانوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا، 22824 عورتوں کو بیوہ، 107586 بچوں کو یتیم کیا گیا، ہندو فوجیوں نے 10433 عزت مآب خواتین کی عصمتیں پامال کیں، 106261 دکانیں اور مکانات تباہ کئے گئے جبکہ قابض افواج نے 136434 معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کیا۔ ان انسانیت سوز اقدامات کے باوجود کشمیر کے بہادر عوام بھارت سے مقابلے کے لئے پُرعزم ہیں۔ بھارت کی سفاکیت اور بربریت پر مشتمل پالیسیاں حریت پسند عوام کو حق خودارادیت اور آزادی کی جدوجہد سے نہیں روک سکتی۔ کشمیری جان پر کھیل کر آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ بین الاقوامی برادری کی طرف خاص طور پر اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ اقوام متحدہ کشمیر کے بارے میں قراردادوں پر عمل کے لئے اقدامات کرے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت نے اپنی منفی پالیسیوں پر نظرثانی نہ کی اور کشمیریوں کے حقوق کو پامال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور دوسری طرف پاکستان میں انارکی پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا تو ایک دن دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہوں گی، بالخصوص ان حالات میں جب مشرق وسطیٰ آگ میں جل رہا ہے، وہاں خانہ جنگی نے اپنے قدم مضبوطی سے جما رکھے ہیں۔ ان حالات میں پاکستان اور بھارت میں ٹکراؤ پوری عالمی برادری کو جنگ کی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

مطلقہ خبریں