Sunday, July 13, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

بھارتی فوج میں خود کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات

ریاض چوہدری

گزشتہ چار برس میں بھارتی مسلح افواج میں خودکشی کے واقعات کے یہ اعدادوشمار بھارتی پارلیمنٹ کے سامنے رکھے گئے۔ وزیر مملکت برائے دفاع سبھاش بھامرے نے کہا کہ 2016ء میں 129، 2014ء میں 109، 2015ء میں 95 اور 2017ء میں 92 فوجیوں نے خودکشی کی۔ وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے یہ بھی بتایا کہ 2014ء سے لے کر اب تک 310 بھارتی فوجی خودکشی کرچکے ہیں جن میں 9 اعلیٰ افسران اور 19 جونیئر کمیشنڈ افسران شامل ہیں جبکہ اسی عرصے کے دوران ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں 11 فوجی ہلاک ہوئے۔ گزشتہ چار برسوں میں آرمی میں 9 افسران اور 326 جوانوں جبکہ فضائیہ میں پانچ افسران اور 67 ایئرمینوں نے خودکشی کی۔ 2009ء سے اب تک 9 برسوں میں ایک ہزار 22 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی۔ 2014ء سے 2017ء کے درمیان 425 جبکہ 2009ء سے 2013ء کے درمیان 597 فوجیوں نے اپنے آپ کو مار ڈالا۔ اس عرصے میں بحریہ میں سب سے کم خودکشیاں دیکھنے میں آئیں جہاں دو افسران اور 16 سیلرز نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے تینوں مسلح افواج میں ذہنی تناؤ اور خلفشار کو کم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا اور خودکشی و ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات میں کمی نہیں ہورہی۔ رپورٹ میں اس ذہنی تناؤ کی بعض وجوہات بھی بتائی گئی ہیں جن میں گھریلو مسائل، جائیداد کے جھگڑے، سماج مخالف عناصر کی دھمکیاں، مالی و ازدواجی مشکلات، افسران کے ہاتھوں تذلیل اور نااہل فوجی قیادت شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں بشمول آسام میں انسداد دہشت گردی آپریشن کی وجہ سے طویل عرصے کے لئے ڈیوٹی بھی فوجیوں کو ذہنی مریض بنا دیتی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے فوج کو گھن کی طرح چاٹنے والے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے نفسیاتی ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔
فوج میں میڈیکل کور کے تقریباً 90 افسروں کو نفسیاتی مشیر کے طور پر تربیت دے کر تعینات کیا گیا ہے۔ ہر سال سو سے زیادہ فوجی کشیدگی کی وجہ سے خودکشی اور ساتھی کے قتل جیسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جبکہ اس سے بچاؤ کی نصف درجن سے زائد تجاویز سرکاری منظوری کے انتظار میں ہیں۔ فوج کے راشن کے لئے برانڈڈ آٹا دال کی خریداری اور حکام کو برتاؤ کے لئے خاص تاکید جیسے انتظامات بھی کئے گئے ہیں، لیکن گزشتہ 12 برسوں میں 1362 فوجیوں کی خودکشی کے واقعات ہوچکے ہیں۔ ساتھ ہی 2000ء سے اب تک اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں 88 فوجیوں کی جان جانا فوج جیسی ڈسپلن والی تنظیم کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ وار فٹیگ یعنی جنگ کی تھکان سے اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جلدی مشتعل ہوجاتے ہیں اور کچھ بھی کر بیٹھتے ہیں۔ گزشتہ سال 17 جولائی کو لائن آف کنٹرول کے قریب مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں ایک فوجی نے موبائل فون استعمال کرنے سے منع کرنے اور اشتعال انگیزی پر اپنے میجر شیکھر تھاپا کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اسی طرح ایک واقعے میں ریاست اترپردیش میں ایک حاضر سروس جے ایس بالی نامی میجر نے گلے میں رسی ڈالی اور پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی ہے۔ مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ پرتاپ سنگھ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ 34 سالہ میجر سہارنپور میں ایک ریماؤنٹ ڈپو میں تعینات تھا اور اکیلے رہنے کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار تھا اس نے اپنی رہائش گاہ پر پھانسی لگا کر خودکشی کی۔ خود کشی کرنے والے اہلکار وں کا تعلق آرمی، نیوی اور ایئرفورس سے ہے۔ بھارتی فوج میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے جہاں گزشتہ سال ریکارڈ 811 آرمی افسروں نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست دی تھی۔ بھارتی فوج کا مورال دن بدن گرتا جا رہا ہے۔ کبھی سرحد پر ڈیوٹی سے انکار، کبھی غیرمعیاری کھانے کی شکایت تو کبھی خودکشی۔ کے واقعات ہورہے ہیں۔ عام خیال یہی ہے کہ بھارتی فوج کے اہلکاروں کی جانب سے خودکشی کئے جانے کی وجہ مایوسی اور عدم اطمینان ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی ذہنی مریض بن گئے۔ خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد 450 ہوگئی جن میں 2 درجن خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔ اعلیٰ فوجی افسران خواتین اہلکاروں کی آبروریزی بھی کرتے ہیں۔ تنظیم کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے بھارتی افواج کی چھٹیاں منسوخ کئے جانے اور مقبوضہ وادی میں ریسٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہاں تعینات بھارتی فوجی ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔ فوجی افسران خواتین اہلکاروں کو ہراساں کرتے اور زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔ جس پر متعدد خواتین نے خودکشی کرلی۔ مقبوضہ وادی میں تعینات بی ایس ایف پولیس اور فوجیوں کی چھٹیاں عرصہ دراز سے منسوخ ہیں جن کی وجہ سے یہ فوجی نہ تو اپنے گھر جا سکتے ہیں اور نہ ہی رشتے داروں سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں تعینات 60 فیصد بھارتی فوجی ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے باشندوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کے علاوہ وہاں پر بھارتی فوجیوں کو ذہنی طور پر پریشان کرنے کے باعث اکثر مقامات پر گزشتہ 5 ماہ میں فوجیوں نے اپنے ہی ساتھیوں پر فائر کرکے انہیں نشانہ بنایا۔ بھارتی فوجیوں میں خودکشی کے علاوہ اپنے رفقاء کار کے ساتھ جھگڑوں میں انہیں ہلاک یا زخمی کرنے کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے جبکہ افسروں کے ساتھ ان کا لڑنا جھگڑنا بھی معمول بن گیا ہے۔ دور افتادہ علاقوں میں تعینات فوجیوں میں نفسیاتی تناؤ زیادہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ پر توجہ دینے سے قطعی قاصر ہوتے ہیں۔ ان کی پریشانی میں کم تنخواہیں، بنیادی سہولتوں کا نہ ملنا اور بعض اوقات افسروں کی طرف سے توہین بھی شامل ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی مسلح افواج میں خودکشی کرنے والے جوانوں کی تعداد کے حوالے سے بھارت پہلا ملک بن گیا ہے۔ بھارتی وزارت دفاع کے اعدادوشمار کے مطابق خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات بھارتی فوج میں رونما ہوتے ہیں، جہاں ایک دہائی میں ایک ہزار سے زیادہ فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔ بھارتی فوج میں خودکشی کے رحجان پر 2010ء میں وزارت دفاع سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لئے بیرونی ماہرین کی خدمات لینے کی صلاح دی تھی، لیکن اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔ فوج میں 33 ماہرین نفسیات کی تقرری کی تجویز بھی فائلوں میں ہی ہے۔ اس کے برعکس بھارتی حکمرانوں کے بقول حکومت نے اہلکاروں کو بہترین ماحول اور ہرممکن سہولت فراہم کی ہوئی ہے، یہاں تک کہ ان کے خاندان والوں کو بھی سہولتیں دی جاتی ہیں، تاکہ وہ کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنے فرائض بخوبی انجام دے سکیں، لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود فوجیوں میں خودکشیوں کے واقعات سامنے آنا تشویشناک بات ہے۔ گزشتہ ماہ کے آغاز میں بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں ہر سال 1600 فوجی جوان جنگ کا حصہ بنے بغیر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع سبھاش بھامرے نے پارلیمنٹ راجیا سبھا میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ ذہنی تناؤ کی وجہ سے بھارتی فوج میں ہر سال خودکشی اور ساتھی فوجیوں کو قتل کرنے کے 100 سے زائد واقعات پیش آرہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر تک 44 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی اور ساتھی فوجی کے ہاتھوں ایک افسر بھی مارا گیا۔

مطلقہ خبریں