کامیاب تجربے میں 450 کلومیٹر دور ہدف کو ایکوریسی سے نشانہ بنایا، ایٹمی وار ہیڈ سے لیس کروز میزائل پاک بحریہ کی اگوسٹا آبدوزوں میں نصب 800 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے نچلی سطح پر پرواز کرتا ہے، سراغ لگانا تقریباً ناممکن ہوگیا
ایس انجم آصف
پاک بحریہ کی ایک اگوسٹا آبدوز نے 9 جنوری 2017ء کو بحرہند کے کسی نامعلوم مقام سے بابر تھری کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔ میزائل نے لانچ ہونے کے بعد 450 کلومیٹر کی دوری پر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اس کامیاب تجربے سے پاکستان کو سیکنڈ نیوکلیئر اسٹرائیک کی صلاحیت حاصل ہوگئی ہے۔ اب پاکستان زمینی میزائلوں، طیاروں میں نصب بموں اور آبدوزوں میں نصب کروز میزائلوں کے ذریعے اپنے اہداف کو ایٹمی ہتھیاروں سے نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔ پاکستان کی سیکنڈ نیوکلیئر اسٹرائیک صلاحیت بھارت کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ہے، جس نے پاکستان سے پہلے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاریاں شروع کیں اور ایٹمی برتری کا خواب دیکھا جو پاکستان نے 1998ء میں چکناچور کردیا۔
سب میرین لانچڈ بابر۔ 3 میزائل دراصل گراؤنڈ لانچڈ بابر۔2 کروز میزائل کا ایک ورژن ہے۔ پاکستان نے گراؤنڈ لانچڈ بابر۔2 کروز میزائل کا کامیاب تجربہ دسمبر 2016ء میں کیا تھا۔ واضح رہے کہ بابر۔3 کروز میزائل، گراؤنڈ لانچڈ بابر۔2 کی طرح پاکستان کے کریڈیبل میینمم ڈیٹرینس کا ایک حصہ ہے۔ لینڈ اٹیک بابر۔ 2 اور سب میرین لانچڈ بابر۔ 3 دونوں میزائل مقامی طور پر ڈیولپ کئے گئے ہیں اور اب یہ دونوں میزائل پاکستان بری فوج اور پاک بحریہ کے زیراستعمال ہیں۔ گراؤنڈ لانچڈ بابر۔2 کروز میزائل ٹرانپورٹر اریکٹر لاونچیرس (ٹیل) سے لانچ کیا جاتا ہے۔ یہ 700 کلومیٹر دور واقع اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل ایک جدید ترین ٹیکنالوجی کا اعلیٰ شاہکار ہے۔ میزائل کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ دوران پرواز یہ ریڈار کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے اور دشمن کے ایئر ڈیفنس سسٹم میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بابر۔ 2 ایک ٹیرن ہگنگ صلاحیت کا حامل میزائل ہے اور کسی حد تک اسیٹلتھ صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ گراؤنڈ لانچڈ بابر۔2 بنیادی طور پر ایک نچلی سطح پر پرواز کرنے والا کروز میزائل ہے، جس کا سراغ لگانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ یہ کئی اقسام کے وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جو کئی اقسام کے اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ اس کی ایکوریسی بھی لاجواب ہے جسے کئی آزمائشوں میں ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔ سب میرین لانچڈ بابر۔ 3 اسی کی ایک تبدیل شدہ شکل ہے جسے آبدوزوں سے زمینی اہداف کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سب میرین لانچڈ بابر۔3 کروز میزائل کو ایٹمی وارہیڈ سے لیس کیا گیا ہے کیونکہ یہ پاکستان کی سیکنڈ نیوکلیئر اسٹرائیک کا اہم حصہ ہے۔ بابر۔3 کروز میزائل، پاکستان نیوی کی اگوسٹا بی-90 قسم کی آبدوزوں میں نصب کئے جا چکے ہیں، جس کے بعد پاکستان نیوی کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لئے ہمہ وقت مستعد ہے۔
بابر کروز میزائل کا ڈیزائن جدید ٹیوبلر فیوزلیز پر مشتمل ہے جس میں دو عدد فولڈنگ ونگر نصب کئے گئے ہیں۔ بابر کروز میزائل کو ایک عدد ٹربو فین یا پھر ٹربو جیٹ انجن سے آراستہ کیا گیا ہے، جس کے باعث یہ اپنے ہدف کی جانب 880 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے۔ جب بابر کروز میزائل کو ہدف کی جانب لانچ کیا جاتا ہے تو اسے ایک بوسٹر راکٹ اضافی قوت فراہم کرتا ہے، جس کے باعث یہ تیزی کے ساتھ اپنے ہدف کی طرف سفر کرتا ہے۔ لانچ کئے جانے کے بعد اس کے دونوں ونگ کھل جاتے ہیں۔ بوسٹر راکٹ اس کے جیٹ انجن کو اسٹارٹ کر دینا ہے اور یہ اپنے ہدف کی جانب سفر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ بابر کروز میزائل کا گائیڈنس سسٹم جدید ترین ہے۔ یہ جن گائیڈنس سسٹمز کو استعمال کرتا ہے ان میں انرسیل نیوی گیشن سسٹم آئی این ایس ، ٹیرن کا ؤ نٹر میچنگ (ٹیرکوم) اور گلوبل پوزیشنگ سسٹم (جی پی ایس) شامل ہیں۔ یہ تمام گائیڈنس سسٹم بابر کروز میزائل کو انتہائی اعلیٰ درجے کی پن پوائنٹ ایکورینسی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ ہوسٹائل کنڈیشن میں جی پی ایس کی کارکردگی مشکوکل ہوجاتی ہے، چنانچہ اس کی جگہ پاکستان نے روسی نظام کلوناس بھی استعمال کیا ہے۔ مستقبل میں بابر کروز میزائل کے گائیڈنس سسٹم کو مزید موثر اور اعلیٰ کارکردگی کا حامل بنانے کی غرض سے اس میں یورپی نظام جالیلیو اور چینی نظام بائیڈو نیوی گیشن سسٹم نصب کیا جائے گا۔ پاکستان نے 14 دسمبر 2016ء کو بابر کروز میزائل کا جو کامیاب تجربہ کیا تھا، اس میں اپ گریڈڈ ایوانکس کی کامیاب آزمائش بھی کی گئی تھی۔ اس تجربے میں بابر نے زمینی اور سمندری اہداف کو جی پی ایس کی مدد کے بغیر بڑی ایکوریسی سے نشانہ بنایا تھا۔
بابر کروز میزائل ایک ہائی ڈگری مینوریبل صلاحیتوں کا حامل کروز میزائل ہے، جس میں ہگ اینڈ ٹیرریں کی اضافی صلاحیت ہے۔ بابر کروز میزائل کی ٹیرریں ہگنگ صلاحیت اس کو دشمن کے ریڈار میں آنے سے محفوظ رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بابر کروز میزائل کے ایک سے زیادہ جدید اور ایڈوانسڈ ورژن پر بھی کام جاری ہے، جس کی رینج ایک ہزار کلومیٹر ہوگی۔ اسے ٹیل اور پاکستان نیوی کی آبدوزوں سے فائر کیا جاسکے گا۔ بابر کروز میزائل کے اس ورژن میں جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جائے گا۔
پاکستان نے بابر کروز میزائل کا سب سے پہلا تجربہ 12 اگست 2005ء کو کیا، جس میں بابر کو ٹیل سے لانچ کیا گیا تھا اور اس نے 500 کلومیٹر دور ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ بابر کروز میزائل کا دوسرا تجربہ 22 مارچ 2007ء کو کیا گیا۔ یہ ایک اپ گریڈڈ ورژن تھا، جس کی رینج 700 کلومیٹر تھی۔ بابر میزائل کا تیسرا تجربہ 6 مئی 2009ء کو کیا گیا۔ بابر کروز میزائل کا چوتھا تجربہ 28 مئی 2011ء کو کیا گیا۔ اس میزائل نے 700 کلومیٹر دور واقع ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اس تجربے کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان نے پہلی بار بابر کو ملٹی ٹیوب میزائل لانچ وہیکل سے فائر کیا۔ تین عدد ایم ایل وی کے ذریعے لانچ کئے جانے نے بابر کروز میزائل کی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں کئی گنا تک اضافہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے دیپلویمینٹ اوپشن میں بھی بہتری پیدا کی گئی۔ اس کے ذریعے روایتی اور ایٹمی وار ہیڈ سے لیس بابر کروز میزائل اپنے اہداف کی جانب لانچ کئے جاسکتے ہیں۔