نصرت مرزا صاحب حسب معمول اپنے روٹین کی وزٹ پر اسلام آباد تشریف لائے۔ میں پہلے ہی سے ہمیشہ کیلئے کراچی سے اسلام آباد اپنے مکان میں منتقل ہوچکا ہوں۔ مرزا صاحب کی خواہش پر ہم نے مشاورت کے بعد 19 جولائی کو اسلام آباد کے اخبارات کے ایڈیٹرز، کالم نگار اور دانشور حضرات کے ساتھ ایک اوپین ڈسکیشن سیشن کا انتظام کیا۔ اس اوپن ڈسکیشن سیشن میں مرزا صاحب نے اس کمزور کو اسلام آباد کا اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ مرزا صاحب مارگلہ ہوٹل میں رہائش پذیر ہیں اور انہوں نے مجھے وہیں پروگرام رکھنے کا کہا۔ میں نے اپنے دوستوں جو بھی اس وقت موقع پر مل سکتے تھے کو فون کال کر کے اس پروگرام کی افادیت، مرزا صاحب کی معلومات اور پاکستان کیلئے ان کی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے پروگرام میں شرکت کی دعوت دی۔ باوجود کہ ان میں سے اکثر حضرات سے میرا ہمیشہ فون پر ہی رابطہ رہتا تھا۔ آمناسامنا تک نہیں ہوا تھا، کمال کی مہربانی کرتے ہوئے میری صرف فون کال پر پروگرام میں شرکت کرکے میری حوصلہ افزائی کی۔ پروگرام کے شرکا میں مقامی اخبارات کے ایڈیٹرز، کالم نگار، تجزیہ کار، دانشور، منصف، پرنٹر، پروفیسر اور مختلف ادارے چلانے والے حضرات اور دیگر شامل تھے۔ ان میں اذکار اخبار کے ایڈیٹر، تحزین اختر، مبلغ اخبار کے ایڈیٹر اور کالمسٹ کونسل آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری فیصل اظفر علوی، اساس اخبار کے ایڈیٹر امجد ستی، مشہور و معروف کتاب ’’فریب ناتمام‘‘ کے منصف جمعہ خان صوفی، ایمل پبلیکیشن اسلام آباد کے مالک شاہد اعوان، بزم شوریٰ انٹرنیشنل کے سلطان محمد شاہین، قلم کاروان اسلام آباد کے روح رواں ڈاکٹر پروفیسر محمد ساجد خاکوانی، معروف کالمسٹ اور ماہر معشیات ڈاکٹر مرتضیٰ مغل، مرحوم مولانا مودودی ؒ کے ماہوار رسالہ ترجمان القرآن کے مستقل لکھاری حبیب الرحمان چترالی، ایڈیٹرز صاحبان کے ساتھ آئے ہوئے فوٹو گرافرز اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔ ہم طے شدہ پروگرام کے مطابق 7 بج کر 30 منٹ پر مارگلہ ہوٹل پہنچ گئے تھے۔ تمام حضرات کے جمع ہونے پر شام 8 بجے مرگلہ ہوٹل اسلام آباد کے کیفے ٹیریہ میں نصرت مراز صاحب کی صدارت میں یہ پروگرام شروع ہوا۔ نصرت مرزا نے کہا کہ آئندہ کراچی کے پروگراموں کی طرح کسی ہال یا روم میں تین چار گھنٹوں کا پروگرام رکھا کریں گے تاکہ آرام سے ڈسکیشن ہوسکے۔ پروگرام شروع ہونے پر راقم نے شریک حضرات کا مختصر سا تعارف پیش کیا۔ نصرت مرزا کی پاکستان کیلئے خدمات خاص کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے پُرامن استعمال یعنی انرجی، صحت اور زری شعبہ پر کراچی میں منعقدہ پرگراموں، جس میں یونیورسٹیوں کے پروفیسرز سے لے کر طالب علموں اور ایٹمی انرجی کے چیئرمین سے لے کر ان کے صحت، زراعت اور ایٹمی بجلی گھروں کے انچارج صاحبان نے شرکت کی تھی پر روشنی ڈالی۔ اس ابتدائی تعارفی کلمات کے بعد، سوال و جواب اور تجاویزات کا اوپن سیشن شروع ہوا۔ پہلے مرزا صاحب نے اس پروگرام کی افادیت بیان کی اور کہا کہ ایسے پروگرام کراچی میں پہلے سے شروع کیے ہوئے ہیں۔ اس میں تشہر کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔ ایک دوسرے کے تجربات اور معلومات کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے جس سے ذہن کے نئے دریچے کھلتے ہیں۔ کچھ شرکا نے تجویز دی کہ اس پروگرام کو تھنک ٹینک کی شکل دے دینی جانی چاہئے۔ مرزا صاحب نے اپنے جواب میں کہا کہ ابھی تو شروعات ہیں بعد میں ایسا کیا جاسکتا ہے۔ پھر باقاعدہ سوال جواب شروع ہوئے۔ ڈاکٹر ساجد خاکوانی نے پاکستان میں امریکا کی بے جا مداخلت کا سوال کیا۔ نصرت مرزا نے بین الاقوامی مقتدر حلقوں کی طرف سے دنیا کے نقشے کو تبدیل کرنے کی مفصل روداد سنائی اور کہا یہ سب باتیں گوگل پر موجود ہیں۔ پاکستان کے حصے بخرے کرنے کے پروگرام اور پہلے سے جاری نقشوں کا ذکر کیا۔ فیصل اظفر علوی کے سوال کہ دنیا میں امریکا نے دہشت گردی پھیلائی ہوئی ہے۔ نصرت مرزا نے جواب دیا کہ امریکا کے کے طے شدہ پروگرام کے مطابق پاکستان اور مشرق وسطیٰ میں ملکوں کے نقشے تبدیل کیے جائیں گے۔ عراق کے تین حصے کیے جائیں گے۔ کرد، سنی اور شعیہ ریاستیں بنائی جائیں گی جس میں ترکی، شام اور ایران کے حصے کاٹے جائیں گے۔ اسی طرح سعودی کو بھی تقسیم کیا جائے گا، امریکا یہ ساری دہشت گردی اسی لئے کروا رہا ہے۔ اذکار اخبار کے تحزین اختر نے سوال کیا کہ دہشت گرد تنظیموں نے اسلامی دنیا میں دہشت پھیلا دی ہے۔ اس کے جواب میں نصرت مرزا نے جواب دیا کی داعش، القائدہ اور ٹی ٹی پی امریکا نے ہی بنائیں ہیں اب تو امریکا کی سابق وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے اس کا اپنے کتاب میں اعتراف بھی کیا ہے۔ اس وقت پاکستان اور مسلمان ملکوں کے نقشے تبدیل کرنے کا ڈرامہ شروع ہوچکا ہے۔راقم نے اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جاری گریٹ گیم کے تحت یہ سب کچھ ہورہا ہے، اس میں امریکا، اسرائیل اور بھارت شامل ہیں بھارت اس لئے پاکستان توڑنا چاہتا ہے کہ مسلمانوں سے ہزار سالہ دور حکمرانی کا بدلہ لے۔ بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اسرائیل پر چارج شیٹ لگائی ہے جس کا بدلہ وہ مسلمانوں پر ظلم کر کے لے رہا ہے۔ امریکا شیطان کبیر اپنے کبرایائی کے زعم میں مبتلا ہے اور مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے دیا ہے۔ اس پر نصرت مرزا نے کہا کہ اب کچھ تبدیلی بھی شروع ہوچکی ہے اور چین روس اُبھر رہے ہیں امریکا کی گرفت کمزور پڑھ رہی ہے۔ حبیب الرحمان چترالی نے سوال کیا کہ چترال میں تین بڑے کوہستانی سلسلے ملتے ہیں جو ایک بڑی تبدیل کا بیش خیمہ ہوسکتے ہیں، انہوں نے اپنی بات کو ثابت کرنے کیلئے اپنی تحقیق بتائی کی چترال میں کوہ سلیمان، کوہ سفید اور کوہ ہمالیہ کی جڑیں شروعات ہوتی ہیں۔ اس پر نصرت مرزا نے کہا کہ میں کافی دنوں سے چترال جانے کا سوچ رہا ہوں آپ میرے لئے اس کا انتظام کریں۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ امریکا چترال کے راستے استعمال کر اپنی فوجیں پاکستان داخل کردے۔ امریکا، اسرائیل اور بھارت کے پاکستان اسلامی ہونے اور اس کے ایٹمی اثاثوں کے پیچھے پڑنے پر نصرت مرزا نے کہا کہ 2008ء میں جو زلزلہ آیا تھا وہ امریکا کی ہارپ ٹیکنانوجی کے استعمال کی وجہ سے تھا تاکہ پہاڑوں میں موجود پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو تباہ کیا جائے مگر وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا اور پاکستان کے ایٹمی اثاثے اب بھی محفوط ہیں۔ انہوں نے شرکا کو ان تمام ٹیکنالوجی سے مطلع کیا اور کہا کہ آپ گوگل پر یہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کسی امریکا سیارے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سب کچھ میں اپنے کالموں کے ذریعے قوم کو باخبر کرتا رہا ہوں۔ نصرت مرزا نے ہارپ ٹیکنالوجی اور امریکا کے سیٹلائٹ سیارے کے متعلق مضمون پر امریکا کے نائب صدر نے سخت اعتراض کیا تھا۔ یہ ساری داستان گوگل پر آپ نصرت مراز کلک کریں لنک کھل جانے پر یہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ جمعہ خان نے پاناما جو پاکستان کا کرنٹ ایشو ہے پر بات کی تو نصرت مرزا نے جواب دیا کہ دو روز میں اس کا فیصلہ آجائے گا ۔ لگتا ہے کہ نوازشریف کے خلاف ہوگا۔ میرے سوال پر کہ جمعہ خاں صوفی اپنی مشہورومعروف کتاب پر حاضرین کو کچھ بتائیں تو نصرت مراز نے جواب دیا کہ مجھے (ر) جنرل احسان نے جمعہ خان صوفی کی کتاب پر ٹی وی پروگرام کرنے کا کہا تھا۔ جمعہ خان سے رابطہ کیا تو انہوں فرمائش کی کہ پہلے میری کتاب کا مطالعہ کرو۔ نصرت مرزا نے کہا کہ میں نے جمعہ خان کے کہنے پر کتاب خریدی۔ اس سے قبل میں نے میر افسر امان جس نے ساری کتاب پڑھی تھی سے کہا تھا کہ اس کے چیدہ چیدہ سوالات مجھے ارسال کریں۔ میں ٹی وی پروگرام میں آپ کو بھی ساتھ بیٹھا کر جمعہ خان کی کتاب پر پروگرام کروں گا۔ مگر ان دنوں اسلام آباد میں عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے یہ پروگرام نہ ہوسکا۔ بعد میں کسی وقت یہ پروگرام رکھوں گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایم کیوایم کے بارے سوال کیا۔ نصرت مراز نے مفصل جواب دیا اور کہا کہ جب کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر 80 سے 100 افراد قتل ہورہے تھے۔ لوگوں کو لکڑیوں کے ٹال اور روٹی کے تندروں پر جلایا جارہا تھا تو میں جی ایج کیو راولپنڈی گیا۔ مرحوم جنرل حمید گل سے ملا اور ایسا کرنے سے ان کو روکا تو قتل غارت کم ہوئی۔ دراصل وہ سندھ کے قوم پرستوں کو آپس میں لڑا کر انہیں ختم کرنا چاہتے تھے، جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ ایم کیو ایم کو، اس کو بنانے والوں ہی نے اسے ختم بھی کیا ہے۔ ایم کیوایم کے خلاف 1990ء کے فوجی ایکشن بھی میرے کہنے پر شروع ہوا تھا میں اس وقت نواز شرف کا مشیر تھا۔ میں سندھ حکومت کا بھی مشیر رہ چکا ہوں صاحبو! راقم نے چیدہ چیدہ سوال و جواب سمیٹ کر لکھ دیئے ہیں۔ انشااللہ اگلے سیشن کے سوال وجواب بھی اسی طرح آپ کی خدمت میں پیش کرتے رہیں گے۔ اللہ ہم سب کو پاکستان سے محبت کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ ہمارے مثل مدینہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے آمین۔