پاکستان میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے آغاز کا تصور بہت عمدہ ہے لیکن منفرد نہیں کیونکہ اس طرح کی نمائشیں دوسرے ممالک میں باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہیں، ایران، چین، بھارت، میانمار اور سنگاپور اس قسم کی نمائشوں کے انعقاد پر باقاعدگی سے کام کررہے ہیں، اس کا مقصد ملکی بحری صلاحیتوں کو اُجاگر کرتے ہوئے مقامی و غیرملکی کمپنیوں اور کاروباری افراد کے مابین شراکت داری کے مواقع پیدا کرنا ہے
عدنان یوسف
بنی نوع انسان کی تاریخ میں سمندروں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، سمندروں کی افادیت کو سمجھنے والی قوموں نے وسیع تر رسائی، سستے سفر اور بیک وقت بڑی مقدار میں سامان کے نقل وحمل جیسی بحری صلاحیتوں کی وجہ سے اس دُنیا پر حکمرانی کی۔ عالمی معیشتیں سمندری تجارت پر انحصار کررہی ہیں۔ ایک ایسی قوم جس کے پاس سمندر ہو اسے خوش قسمت سمجھا جاتا ہے کیونکہ سمندر کی تہہ میں بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں جنہیں اگر مناسب انداز میں بروئے کار لایا جائے تو بے پناہ فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان بھی ایک ایسا ہی خوش قسمت ملک ہے۔
ایک ہزار کلومیٹر سے زائد ساحلی پٹی، دو لاکھ چالیس ہزار مربع کلومیٹر خصوصی اقتصادی زون اور پچاس ہزار مربع کلومیٹر کانٹی نینٹل شیلف ہونے کے باوجود پاکستان سمندری وسائل کے اپنے جائز حصے سے فائدہ نہیں اُٹھا پا رہا۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ جب ہمارے اردگرد کی قومیں اپنے سمندری وسائل کا خوب استعمال کرتی ہیں تو ہمارے ہاں یہ تضاد کیوں پایا جاتا ہے؟ بھارت، ایران، متحدہ عرب امارات، عمان، بحرین، قطر اور سعودی عرب، تمام ممالک ہمارے خطے میں موجود ہیں اور اپنے سمندروں سے بے حد فائدہ اٹھاتے ہیں۔ پاکستان زیادہ تر زمینی وسائل پر توجہ دے رہا ہے جبکہ سمندری وسائل پر ہماری توجہ کم سے کم رہی ہے۔ پاکستان کے جنوب میں واقع اس نعمت پر خاطرخواہ توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث ہماری سمندری صلاحیت غیراستعمال شدہ معلوم ہوتی ہے۔
بلیواکانومی کی اصطلاح کسی بھی ملک کی مجموعی معیشت میں ماحولیاتی تبدیلی کے بغیر سمندری وسائل کی اہم شراکت کو واضع کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔ بلیو اکانومی میں ساحل ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ بلیو اکانومی سے متعلق تمام منصوبے یا تو ساحل پر یا ساحلوں کے کچھ فاصلوں پر قائم ہیں۔ کراچی کے مشرق اور مغرب میں بالترتیب سندھ کا ساحل اور مکران کا ساحل، دونوں اپنی خصوصیات اور صلاحیتوں کے لحاظ سے الگ ہیں جو ملک کو بہت زیادہ منافع دے سکتے ہیں۔ تاہم اس وقت بدقسمتی سے دونوں ساحل ترقی کی ناگفتہ بہ حالت میں ہیں، جہاں بنیادی انفرااسٹرکچر بھی کم ہی دستیاب ہے۔
پاک بحریہ ملکی سمندری سرحدوں کے دفاع کی اپنی بنیادی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ میری ٹائم سیکٹر، بلیو اکانومی اور بحری وسائل کی اہمیت کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنے میں بھی مصروفِ عمل ہے۔ میری ٹام سیکیورٹی ورکشاپ، لیکچرز، انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس، بین الاقوامی میری ٹائم سمپوزیمز اور میڈیا کے ذریعے پاکستان کی سمندری نعمتوں سے متعلق شعور اُجاگر کرنے کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے۔ پاک بحریہ کراچی میں ہر دو سال بعد امن مشق کا انعقاد بھی کرتی ہے جس میں دُنیا بھر کی بحری افواج کو مختلف قسم کی سرگرمیوں اور بحری مشقوں میں شرکت کے لئے مدعو کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے کی آٹھویں مشق فروری 2023ء میں منعقد ہونے جارہی ہے۔ امن مشق کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ ملکی سمندری صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کے اپنے عزم کے تسلسل میں وزارتِ بحری امور کے زیراہتمام پہلی بار پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس-23) کا انعقاد بھی کررہی ہے جسے 10 تا 12 فروری 2023ء تک امن مشق کے ساتھ منعقد کیا جائے گا۔ پاکستان میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے آغاز کا تصور بہت عمدہ ہے لیکن منفرد نہیں کیونکہ اس طرح کی نمائشیں دوسرے ممالک میں باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہیں۔ ایران، چین، بھارت، میانمار اور سنگاپور اس قسم کی نمائشوں کے انعقاد پر باقاعدگی سے کام کررہے ہیں۔ اس کا مقصد ملکی بحری صلاحیتوں کو اُجاگر کرتے ہوئے مقامی و غیرملکی کمپنیوں اور کاروباری افراد کے مابین شراکت داری کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کو سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں نہ صرف غیرملکی سرمایہ کاری کو تلاش کرنا ہے بلکہ اس وقت مقامی سرمایہ کاری بھی بہت کم ہے جسے بڑھانا بھی اشد ضروری ہے۔ سرمایہ کار سرمایہ لگانے کیلئے اسی صورت تیار ہوں گے اگر وہ اسے محفوظ سمجھیں گے۔ اس مقصد کیلئے دُنیا بھر کی حکومتیں پالیسیاں مرتب کرتی ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتی ہیں اور سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول پیدا کرتی ہیں۔ اگر محفوظ ماحول فراہم کیا جارہا ہو اور منافع کے لئے یقینی کا عالم ہو تو ماحول خودبخود سرمایہ کار کو راغب کرے گا۔
اگر حکومت ِپاکستان میری ٹائم سیکٹر کے لئے سرمایہ کار دوست پالیسیاں اپنائے تو پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس جیسے اقدامات یقینی طور پر ثمرآور ہوں گے۔ گزشتہ چند سالوں میں ہمارے ساحل کے ساتھ سیکیورٹی میں کچھ خلل پڑا لیکن اس وقت ایک سازگار اور محفوظ ماحول برقرار ہے۔ یہ سب ہماری سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی سرشار کوششوں سے حاصل ہوا ہے۔ بحیرۂ عرب میں انسدادِ منشیات کے متعدد کامیاب آپریشن بھی اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاک بحریہ اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے ملکی سمندری حدود میں بحری تجارت کو محفوظ بنانے اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لئے پُرعزم ہیں۔ اگر ہمارے ساحل پر تجارتی سرگرمیوں اور پائیدار سیاحت کو فروغ دیا جائے تو سیکیورٹی صورتِ حال کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس سے مقامی لوگوں کی سماجی اقتصادی ترقی میں بھی مدد ملے گی جو ابھی تک مایوس کن ہے اور تمام تجارتی منصوبے غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے اور خودبخود بلیواکانوی کا حصہ بن جائیں گے۔
پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا آئیڈیا قابل تعریف ہے لیکن جب یہ سازگار پالیسیوں اور ماحول کی طرف سے حمایت حاصل کرے گا تو یہ حقیقی صلاحیت حاصل کرے گا۔ یہ ایک اہم موقع ہے جو پاکستان نیوی اور وزارتِ بحری امور کی طرف سے ہمارے میری ٹائم سیکٹر کو ترقی دینے کے لئے پیدا کیا جارہا ہے۔ اس لئے تمام اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ اداروں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور غیراستعمال شدہ بحری صلاحیت کو اب بہترین انداز میں بروئے کار لانا چاہئے۔