امریکا نے شمالی کوریا پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں جنہیں تاریخ کی سب سے بڑی اقتصادی پابندیاں کہا جارہا ہے۔ غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیوں میں 56 اداروں، 27 جہاز رانی اور تجارتی کمپنیوں، 28 بحری جہازوں اور ایک فرد کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کمپنیوں اور اداروں کا تعلق شمالی کوریا، چین، تائیوان، ہانگ کانگ، پاناما اور تنزانیہ سے ہے۔ ان پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانا اور اس کے جوہری پروگرام کے لئے مالی وسائل کو ختم کرنا بتایا گیا ہے۔ پابندیوں کے اعلان کے بعد واشنگٹن ڈی سی میں آسٹریلیا کے وزیراعظم میلکم ٹرنبل کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کے خلاف تاریخ کی ’’سب سے بڑی پابندیاں لگائی جارہی ہے اور اگر یہ بھی ناکافی ثابت ہوئی تو ہم اس کا ’دوسرا مرحلہ‘ شروع کریں گے، جو دنیا کے لئے انتہائی بدقسمت بات ہوگی۔‘‘ واضح رہے کہ شمالی کوریا پر اس کے جوہری پروگرام کی وجہ سے امریکی اور عالمی اقتصادی پابندیاں عائد ہیں تاہم اس کے باوجود شمالی کوریا اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔