Saturday, July 19, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

آپریشن ”رد الفساد“ کی کامیابیاں۔۔

مزمل سہروردی

جنرل قمر جاوید باجوہ کو پاکستان کا آرمی چیف بننے کے چھ سال مکمل ہورہے ہیں۔ 29 نومبر 2016ء کو وہ اس قابل فخر عہدے پر فائز ہو ئے تھے۔ انہوں نے جب عہدہ سنبھالا تب دہشت گردی پاکستان کیلئے سب سے بڑا چیلنج تھا۔ صرف قبائلی علاقوں میں ہی نہیں پورے ملک میں دہشت گردوں کا خوف تھا اور اندرون ملک دہشت گردوں کے سہولت کار سرگرم تھے۔ بیرونی دُنیا سے کھیلوں کی ٹیمیں بھی پاکستان میں آ کر کھیلنے سے انکاری تھیں۔ بلاشبہ ان کے پیش رو پاک فوج کے سربراہان کیلئے بھی دہشت گردی ایک بڑا چیلنج تھا۔ انہوں نے بھی اس چیلنج سے نبٹنے کیلئے بڑی بہادری سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز کئے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس جنگ کو جیتنے کیلئے نئے آپریشن ردالفساد کا آغاز کیا اور ملک میں امن کی بحالی کیلئے باقاعدہ ایک مربوط پروگرام شروع کیا۔ جس میں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا اور قبائلی علاقوں کی صوبہ خیبرپختونخوا میں شمولیت سمیت کئی اہم اقدام شامل تھے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ آج ہم کرکٹ کی بیرون ممالک کی جو ٹیمیں پاکستان کے دورے پر دیکھتے ہیں، ملک میں سیاحت کا دوبارہ فروغ دیکھتے ہیں، یہ سب جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاک فوج کی مربوط حکمت عملی کا ہی نتیجہ ہے۔ اس مربوط حکمت عملی اور آپریشن ردالفساد کے نتیجے میں پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات ملی اور ملک میں امن قائم ہوا بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں اس کے ثمرات دیکھے جارہے ہیں۔ جنرل باجوہ نے کئی مواقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اکیلے ترقی نہیں کرتے بلکہ پورا خطہ ترقی کرے، تب ہی کوئی ملک بھی ترقی کرسکتا ہے۔ آپریشن ردالفساد 22 فروری 2017ء کو ملک بھر میں شروع کیا گیا، اس کی خاص بات یہ تھی کہ یہ کسی خاص علاقے میں شروع نہیں کیا گیا تھا بلکہ اس کا دائرہ اختیار پورا پاکستان تھا۔ ایسا اس لئے ضروری تھا کہ دہشت گردوں نے شدید جانی و مالی نقصان اٹھانے کے بعد شہری علاقوں میں پناہ لینے کی کوشش شروع کردی تھی۔ جس کی وجہ سے دہشت گردی کا ہدف شہری آبادی والے علاقے بن گئے تھے۔ شہری علاقے سافٹ ٹارگٹ بن گئے تھے۔ اس لئے ملک بھر میں آپریشن ناگزیر ہوگیا تھا۔ یہ ایک مشکل آپریشن تھا کیونکہ اس کی حدود پورا ملک تھا۔ یہ ردالفساد کے ہی ثمرات ہیں کہ اب قبائلی علاقوں میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔ دہشت گردوں سے 48 ہزار کلومیٹر کا علاقہ خالی کرایا گیا اور وہاں ریا ست پاکستان کی رٹ بحال کی گئی، اسی لئے ردالفساد کی کامیابیوں کو عالمی سطح پر بھی بہت سراہا گیا ہے۔ یہ ردالفساد کی ہی کامیابی تھی کہ افغانستان سے بھی بیرونی فوجوں کا انخلا ممکن ہوا۔ دشمن ممالک کی جانب سے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے جس طرح استعمال ہو رہی تھی، اس کا خاتمہ بھی ممکن ہوا۔ اگر ہم اپنے علاقے کلیئر نہ کرتے تو یہ سب بھی ممکن نہیں تھا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی کی جنگ ایک مسلسل جنگ ہے۔ اس کے لئے ہماری فورسز کو ہمہ وقت چوکس رہنا ہوگا۔ اسی لئے صرف آپریشن پر ہی نہیں بلکہ 2017ء سے ایل ای اے ایس کی دہشت گردی سے نبٹنے کے لئے پیشہ وارانہ استطا عت بڑھانے پر خصوصی توجہ دی گئی۔ صرف ایف سی کے 67 نئے ونگ قائم کئے گئے ہیں۔ اس دوران 40 ہزار سے زائد پولیس کے جوانوں کو بھی خصوصی تربیت دی گئی ہے تاکہ پولیس بھی دہشت گردی کے ناسور سے نبٹنے کے قابل بنائی جا سکے۔ اس کے ساتھ 22 ہزار خاصہ دار اہلکاروں اور لیویز کی بھی ٹریننگ کی گئی ہے۔ آپریشن ردالفساد کے دوران پاکستان نے دشمن کی سازشوں کو عالمی سطح پر بھی بے نقاب کیا۔ دہشت گردوں کی ٹریننگ اور معاونت کے ناقابل تردید ثبوت دُنیا کے سامنے پیش کئے گئے۔ 2014ء سے 2020ء کے دوران بھارتی فورسز نے جب پاک بھارت سرحد کے بارڈرز کو جان بوجھ کر گرم رکھا۔ سیزفائر کی خلاف ورزی روزانہ کا معمول بن گیا۔ اس دوران بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی پالیسی بنائی گئی۔ جس کے نتیجے میں ہندوستان کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ بھارت نے اپنی جنگی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے ایس-400 رافیل، جدید ترین ٹینک اور گنز، نیوکلیئر سب میرینز کا اضافہ کیا، لیکن پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود نہ صرف پاکستان کی مضبوط دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھا، بلکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں خودانحصاری کو بنیاد بنایا اور خودانحصاری سے ہی جدت لائی گئی جو کوئی آسان کام نہیں تھا۔ بھارتی ایئر پاور کے مقابلے کے لئے پاکستانی فوج نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں بہت کم عرصہ میں اپنے ایئر ڈیفنس سسٹم کو نہایت مضبوط اور ناقابل تسخیر بنا لیا۔ جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی آرمڈ کور نے پچھلے سال دُنیا کا بہترین ٹینک 125 ملی میٹر گن سے لیس وی ٹی-4 متعار ف کرایا۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹی-85، ٹی-80یو ڈی اور الضرار ٹینکس کو مقامی طور پر اپ گریڈ کر کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں ہی پاک فوج کی فائر پاور کو مضبوط کرنے کے لئے 120 کلومیٹر رینج کا حامل فتح ون گائیڈڈ ملٹی بیرل لانچنگ سسٹم شامل ہوا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ تاریخ میں پاک فوج کے ایک ایسے جنرل کے طور پر جانیں جائیں گے جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو نہ صرف جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ایک مربوط حکمت عملی بنائی بلکہ اس میں خودانحصاری کو بنیادی ستون بنایا۔ دفاع کو کسی ایک شعبہ میں ترقی نہیں دی گئی بلکہ گن شپ ہیلی کاپٹر سے لین آرمڈ ڈرونز صلاحیت کو بہتر بنایا گیا۔ اسی دور میں پاک فوج نے جدید ترین خود ساختہ بنائے جس کی بدولت نہ صرف دفاعی صلاحیت مضبوط ہوئی بلکہ قومی خزانہ کو اربوں روپے کی بچت بھی ہوئی اور پاکستان کی افواج نے جدید اسلحہ کی دوڑ میں خودانحصاری کی طرف ناقابل یقین سفر شروع کیا ہے۔ جس کی کامیابیوں نے پوری دُنیا کو حیران کردیا ہے۔ اس لئے عالمی سطح پر جنرل قمر جاوید باجوہ کو پذیرائی دی جا رہی ہے، یہ پذیرائی ان کی امن قائم کرنے کی صلاحیت اور پاک فوج کو بہتر کرنے کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔

مطلقہ خبریں