Sunday, July 20, 2025
- Advertisment -
Google search engine

حالیہ پوسٹس

سردی سے بچاؤ۔۔ چند مشورے

ڈاکٹر رابعہ خان
غذا کے حوالے سے یہ بات ہرگز اہم نہیں ہوتی کہ ہم کتنا کھا رہے ہیں بلکہ اہم تو یہ ہوتا ہے کہ ہم کیا کھا رہے ہیں؟ ہمارے بدن کی نشوونما اور طبعی تبدیلیوں کا دارومدار غذا پر ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنی جسمانی ضروریات، فطری رجحانات اور طبعی میلانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یومیہ غذاؤں کا انتخاب اور استعمال کریں تو یہ بات بڑے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ ہم خاطرخواہ حد تک امراض کے حملوں سے محفوظ ہوجائیں۔ بیماریوں کے حملوں سے بچنے کیلئے فطری غذائیں بہترین ہتھیار ہیں۔ فطری غذاؤں میں ہمارے لئے بیماریوں سے حفاظت اور شفایابی کی مکمل صلاحیت پائی جاتی ہے۔ موسم کی مناسبت سے متوازن غذاؤں کا استعمال ہمیں ایک بڑی حد تک متعدی اور موذی امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ متوازن اور مناسب غذا ایسے غذائی اجزا پر مشتمل ہوتی ہے جو ہمارے بدن کی بنیادی اور لازمی ضرورت ہوتے ہیں۔ ان غذائی اجزا سے بدنِ انسانی توانائی و حرارت حاصل کرتا ہے جو اسے مضبوطی اور توانائی فراہم کرتے ہیں۔ توانائی سے بھرپور خوراک کھانا ہی سردی سے حفاظت ہے۔ ایسی تمام غذائیں جو کیلوریز اور حرارت سے لبریز ہوتی ہیں۔ موسم ِ سرما میں خشک میوہ جات، سوپ، یخنی، گوشت کے پکوان، پنیر، دیسی گھی، مکھن اور شہد کا استعمال نہ صرف صحت کو بحال اور قائم رکھتا ہے بلکہ کئی ایک جسمانی عوارض سے چھٹکارا بھی دلاتا ہے۔ خشک میوہ جات میں چلغوزہ، پستہ، بادام، اخروٹ، مونگ پھلی، خشک خوبانی، خشک انجیر، کشمش، کاجو اور ملوک وغیرہ شامل ہیں۔ خشک میوہ جات کے مغزیات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ لہٰذا مغزیات کا خیال آتے ہی چکنائیوں کے نقصانات سامنے آنے لگتے ہیں کیونکہ مغزیات چکنائی کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ چکنائی یا تیل کا ذہن میں آتے ہی کئی ایک امراض کا خطرہ منڈلانے لگتا ہے۔ خشک میوہ جات کے حوالے سے ایک ضروری وضاحت بیان کی جاتی ہے کہ خشک میوہ جات میں سے زیادہ تعداد مفید اور غیرمضر چکنائی کے حامل ہوتے ہیں۔ خشک میوہ جات میں پائی جانے والی چکنائیاں غیرسیرشدہ ہوتی ہیں۔ یوں موسم کی مناسبت سے ان کا مناسب استعمال کرکے ہم خاطرخواہ فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔ مغزیات سے حاصل ہونے والی چکنائیاں نظامِ دورانِ خون کو بہتر کرنے، جسم کو طاقت و توانائی مہیا کرنے کا قدرتی ذریعہ ہیں۔ خشک میوہ جات کے روغنیات جسم کو تری مہیا کرکے خشکی کے خاتمے کا باعث بنتے ہیں، دماغ کو قوت فراہم کرکے اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں، حافظے کو تقویت اور یادداشت کو مضبوطی دیتے ہیں۔ آنکھوں کی روشنی و بصارت تیز کرتے ہیں، اعصاب وعضلات کو مضبوط کرتے ہیں، انتڑیوں کی خشکی کا خاتمہ کرکے قبض جیسی ام الامراض بیماری سے نجات دلاتے ہیں۔ دماغی خشکی کو دور کرکے نیند نہ آنے کے عارضے سے چھٹکارا دلانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ خشک میوہ جات کھانے کے بعد پانی، چائے وغیرہ پینے سے پرہیز کرنا چاہئے، ورنہ زکام، کھانسی جیسے عوارض میں گرفتار ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر مونگ پھلی کے بعد پانی پینا کھانسی جبکہ اخروٹ کے بعد چائے پینا نزلے، زکام اور فلو کا باعث بنتا ہے۔ مونگ پھلی کے ساتھ گڑ کھانے سے نہ صرف یہ کہ توانائی میں اضافے کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ مونگ پھلی کے مذکورہ نقصانات سے بھی حفاظت ہوجاتی ہے۔ چند کھجوروں کو دودھ میں پکا کر استعمال کرنا بھی قوت و توانائی کا قدرتی ذریعہ ہے۔ اخروٹ کے مغز کی بناوٹ ہوبہو انسانی دماغ جیسی ہوتی ہے۔ اخروٹ کو طبی ماہرین نے دماغی کمزوری کو دور کرنے اور اس کی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے کمال فوائد کا ذریعہ بتایا ہے۔ اسی بادام کی گری کی شکل انسانی آنکھ سے مشابہہ ہوتی ہے لہٰذا بادام آنکھ کی بینائی میں اضافے اور بصارت کی کمزوری کو رفع کرنے میں بے بہا فوائد کا باعث ہیں۔ سردی کی شدت سے بچاؤ میں شہد بھی کمال فوائد رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف قوتِ مدافعت میں اضافے کا قدرتی ذریعہ ہے بلکہ تریاق کی خصوصیات بھی رکھتا ہے۔ جسم سے زہریلے مادوں کا تنقیہ کرکے اسے صحت مند بناتا ہے۔ سردیوں میں شہد کے استعمال کا بہترین طریقہ نیم گرم دودھ میں ملا کر پینا ہے۔ دودھ ملا شہد جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ بدن کی حرارت میں اضافہ کرکے اسے سردی سے محفوظ کرتا ہے۔
خواتین کو چاہئے کہ وہ چہل قدمی کو اپنی عادت بنائیں۔ چہل قدمی کرنے سے فریش ہونے کے ساتھ ہڈیوں میں مضبوطی بھی آتی ہے۔ شروع میں 20 سے 30 قدم بھی چہل قدمی کرسکتی ہیں پھر آہستہ آہستہ چہل قدمی کا دورانیہ بڑھاتی جائیں، اس سے دیگر جسمانی بیماریوں سے بھی نجات حاصل ہوگی۔ روزانہ کم از کم دو میل چہل قدمی کرنے سے خواتین میں پایا جانے والا ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ خواتین کو چاہئے کہ چہل قدمی کے وقت کپڑے اور جوتے آرام دہ پہنیں۔ چہل قدمی کے وقت قدم چھوٹے چھوٹے اور تیز تیز اٹھائیں۔ چہل قدمی کیلئے صبح کا وقت نہایت موزوں ہوتا ہے کیونکہ صبح کے وقت شور اور آلودگی نہیں ہوتی۔ 35 سال کی عمر کے بعد خواتین ہڈیوں کے مختلف مسائل سے دوچار ہوجاتی ہیں، چہل قدمی کی عادت اپنانے سے ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے، چہل قدمی تروتازہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون دیتی ہے اور جسم کو صحتمند رکھتی ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق چہل قدمی ڈپریشن کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ڈپریشن کے مریض کیلئے ورزش اور واک کو زیادہ ترجیح دینی چاہئے کیونکہ یہ ڈپریشن کے علاج کیلئے ایک موثر طریقہ ہے۔ جسمانی سرگرمی دماغ کے مختلف کیمیکلز کو متحرک کرتی ہے جس سے آپ زیادہ خوش، زیادہ پُرسکون اور کم فکرمند محسوس کرسکتی ہیں۔ جب آپ باقاعدگی سے ورزش کرتی ہیں تو آپ اپنے بارے میں بہتر محسوس کرسکتی ہیں۔ ورزش تناؤ کو کم کرنے اور اضطراب کی علامات کو بہتر بنانے کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ درحقیقت ڈپریشن میں مبتلا 24 خواتین پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ کسی بھی شدت کی ورزش سے ڈپریشن کے احساسات میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ باقاعدگی سے ورزش آپ کو آرام کرنے اور بہتر سونے میں مدد دے سکتی ہے۔ نیند کے معیار کے حوالے سے ورزش کے دوران ہونے والی توانائی کی کمی نیند کے دوران صحت یابی کے عمل کو متحرک کرتی ہے۔ جسمانی درجہئ حرارت میں اضافہ جو کہ ورزش کے دوران ہوتا ہے، نیند کے دوران اسے گرنے میں مدد دے کر نیند کے معیار کو بہتر بناتا ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنا ان خواتین کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جو نیند نہ آنے کے مسائل سے دوچار ہیں۔
سردیوں میں لوگ زیادہ تر وقت اپنے گھروں کے اندر ہی رہنا پسند کرتے ہیں، اسی لئے موسم سرما کی مناسبت سے ہمارے گھروں کو بھی کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ویسے تو پورا سال ہی ہمیں یہ دھیان رکھنا چاہئے کہ کہیں ہمارے گھر کو مرمت کی ضرورت تو نہیں ہے مگر چونکہ موسم سرما میں بڑھتی ہوئی سردی کے پیش نظر ہم ضروری کاموں کو بھی ٹالتے رہتے ہیں، اسی لئے گھر کی مرمت جیسے مشقت طلب کام ہمیں پہلے مکمل کر لینے چاہئے۔ اگر گھر کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں تو اُن کی مرمت سب سے ضروری ہے کیونکہ سردیوں میں ان جگہوں میں اکثر زہریلے کیڑے مکوڑے بسیرا کر لیتے ہیں جوکہ کسی بھی وقت بڑے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بجلی کی تاروں، پانی اور نکاسی آب کے پائپوں کو کسی ماہر سے چیک کرالیں تاکہ بعد میں آپ کو کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ گھر میں ہوا کی گردش اور اخراج کا بھی مکمل انتظام کرالیں کیونکہ سردیوں میں ہم زیادہ تر گھر کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھتے ہیں جس کی وجہ سے گھر میں تازہ ہوا کی کمی پیدا ہوسکتی ہے۔ کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے بھی چیک کرلیں تاکہ گھر کو گرم رکھنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ اگر آپ کے گھر کا پینٹ اکھڑا ہوا ہے تو اُسے ابھی سے ٹھیک کرالیں کیونکہ سردیوں کی وجہ سے پینٹ کو سوکھنے میں زیادہ وقت لگے گا۔ اگر آپ نے پورے گھر کا پینٹ تبدیل کرانا ہو تو موسم سرما کی مناسبت سے گھر کو گہرے رنگوں میں پینٹ کرائیں کیونکہ گہرے رنگ آپ کے گھر سردی کی شدت کو کم کرنے میں مدد دیں گے اور آپ کے مہمانوں کو بھی اپنائیت اور خوشگواریت کا احساس ہوگا۔ اگر آپ کے گھر میں کوئی آتشدان ہے تو موسم ِ سرما میں آتشدان اور چمنی کی صفائی انتہائی ضروری کاموں میں سے ایک ہے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ موسم گرما میں آتشدان کا استعمال نہ ہونے کی وجہ سے چمنی میں پرندوں نے بسیرا کرلیا ہو۔ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی فرنیچر کو رکھنے کی جگہوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اپنے پلنگ کو کھڑکیوں سے دور لے جائیں تاکہ رات میں کھڑکیوں سے آنے والی ہلکی سی ہوا کی ٹھنڈک کے اثرات سے بھی بچا جاسکے۔ اگر آپ نے کمروں کے اندر کوئی گملے رکھے ہیں تو کوشش کریں کہ انہیں باہر لان میں لے جائیں تاکہ انہیں ضروری دھوپ ملتی رہے جس کی شدت سردیوں میں کم ہوجاتی ہے اور جب انہیں پانی دیا جائے تو وہ گھر کی ٹھنڈک میں اضافے کا باعث نہ بنے۔ سرما آتے ہی کھڑکیوں اور دروازوں پر موٹے پردے لگا دیں اور ہلکے پردوں کو دھو کر گرمیوں کے موسم میں استعمال کیلئے رکھ لیں۔ بستروں کی چادروں کیلئے بھی موٹے کپڑے کا استعمال کریں۔
چھوٹے بچوں والے گھروں میں قالینوں پر داغ دھبے پڑ ہی جاتے ہیں۔ آپ ڈٹرجنٹ کی مدد سے صفائی کرتی ہیں تو کبھی یہ ہلکے ہوجاتے ہیں کبھی نہیں ہوتے، اس طرح ایک سال پہلے خریدا گیا قالین بھی پرانا اور بے رونق سا محسوس ہوگا۔ اگر بہت قیمتی قالین ہے تو ہمارا مشورہ مانیے اسے ڈرائی کلین کروایئے کیونکہ قیمتی قالین کو ٹوٹکوں کی نذر کرنا اور سو فیصد نتیجہ حاصل نہ کرنا ہرگز دانشمندی نہیں ہے۔ اگر قیمتی قالین نہیں یا کچھ خواتین جو استعمال شدہ قالین خریدتی ہیں انہیں مہنگی دھلائی یا پروفیشنل ڈرائی کلینر کی مدد لینا ضروری نہیں۔ یہ دھبوں پر بھی منحصر ہے کہ صفائی کا کیسا تقاضا ہے۔ ذیل میں دھبے صاف کرنے کے چند طریقے وضع کئے جا رہے ہیں۔ سرکہ صفائی کیلئے سپرہیرو مانا جاتا ہے۔ ایک پیالے میں دو کھانے کے چمچ نمک اور آدھا کپ سفید سرکہ ڈالیں۔ ان دونوں چیزوں کو اچھی طرح ملا کر داغ والی جگہ پر لگائیں اور اسے سوکھنے دیں جب سوکھ جائے تو قالین صاف کرنے کی مشین کی مدد سے صاف کرلیں۔ دھبہ یوں غائب ہوگاجیسے تھا ہی نہیں۔ اگر کیچڑ یا مٹی کے داغ ہوں تو ایک پیالے میں ایک کھانے کا چمچ سرکہ اور ایک کھانے کا چمچ میدہ ڈال کر پیسٹ بنا لیں۔ اس پیسٹ کو کسی سوتی کپڑے پر لگا کر داغ والی جگہ پر ملیں اور دو دن تک اس پیسٹ کو لگا رہنے دیں۔ دو دن بعد تنکے والی جھاڑو یا سخت دندانوں والے برش یا ویکیوم کلینر کی مدد سے صاف کرلیں۔ اگر قالین پر جوس کا دھبہ پڑ جائے تو ڈیڑھ چمچ سفید سرکے میں ایک چمچ واشنگ پاؤڈر گھول کر لگائیں۔ تھوڑی دیر سوکھنے کے بعد برش سے صاف کرلیں۔ اسی طرح چائے یا کافی کے داغ بھی صاف کئے جا سکتے ہیں۔ امونیا بھی بے حد موثر کلینر ہے۔ ایک کپ امونیا میں 2 لیٹر کے قریب نیم گرم پانی شامل کریں جب سوکھ جائے تو پھر سے لگائیں، گہرے داغ کیلئے دو سے چار مرتبہ کرنا بہتر ہوگا۔

مطلقہ خبریں

غزل

غزل

غزل